اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نیٹ نیوز) الیکشن کمشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔ جواب کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں، مخصوص نشتوں کی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ 24 جنوری تھی لیکن سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرست جمع نہیں کرائی۔ امیداروں سے تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا، بعد ازاں امیدوار تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود دستبردار ہوئے اور پی ٹی آئی نظریاتی کے انتخابی نشان سے دستبردار ہونے کے بعد امیدوار آزاد قرار پائے۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔ سنی اتحاد کونسل کو الیکشن کمشن نے مخصوص نشستیں نہ دینے کا چار ایک سے فیصلہ دیا اور پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پرالیکشن کمشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کیلئے اہل نہیں، مخصوص نشستیں نہ دینے کے الیکشن کمشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں، مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیرمسلم جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل کے آئین کی غیرمسلم کی شمولیت کے خلاف شرط غیر آئینی ہے، سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص سیٹوں کی اہل نہیں۔ دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے کیس میں اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔ کنول شوذب کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجا نے سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرائیں۔ اضافی دستاویزات میں الیکشن کمشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے دو کامیاب ارکان کے نوٹیفکیشن بھی لگائے گئے۔ آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر الیکشن کمشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی دستاویزات میں شامل ہے۔ الیکشن کمشن کا آزاد ارکان سے متعلق 2 فروری کا فیصلہ بھی لگایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ کرنے کیلئے اضافی دستاویزات کی بہت اہمیت ہے لہٰذا اضافی دستاویزات کو کیس کے لیے عدالتی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار ہی نہیں کیونکہ فہرست ہی جمع نہیں کرائی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے سے متعلق کیس کی سماعت کل ہوگی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کے آئین کے تحت صرف مسلمان ہی جماعت کا رکن بن سکتا ہے۔