اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کا فنانس بل پر سفارشات مرتب کرنے کے لئے نواں اجلاس منعقد ہوا، امکان ہے کہ حتمی سفارشات پیر کو سینٹ میں پیش کی جائیں گی، صدارت سلیم ماڑی والا نے کی۔ سیلز ٹیکس سے متعلق شقوں کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے تجویز کیا بجلی کے بل کی ادائیگی کے سوا50 ہزار روپے سے زیادہ کی تمام ٹرانزیکشنز کراس چیک ،ڈرافٹ، پے آرڈر کے ذریعے ہونا چاہیے، ضروری اشیا پر ٹیکس کے نفاذ پر عدم اطمینان اظہار، بچوں کے دودھ ٹیکس لگانے پر اعتراض کیا، کہا کہ بجٹ قومی مفاد کی بجائے ائی ایم ایف کی ترجیحات سے مطابقت رکھتا ہے، کمیٹی نے اسٹیشنری کا ائٹمز، پنسلز، ٹیکس لگانے کی مخالفت کی، کہا گیا 30 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر کریڈٹ کارڈ کو لازمی قرار دیا جائے، سولر انڈسٹری کے کمپوننٹ پر پر یکساں سے ٹیکس ریٹ لگائی جائے، ہر چیز پر اس کی قیمت کا لیبل چسپاں ہونا چاہیے، کمیٹی نے یہ سفارش کی کارپوریٹ ڈیٹ کارڈ ٹرانزیکشن اور پانچ فیصد ٹیکس کو ختم کیا جائے، کمیٹی نے کہا کہ خیراتی اور فلاحی سپتالوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ ٹرسٹ پر قائم ہسپتال کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے، بڑے بڑے نجی ہسپتال شامل ہیں۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ہسپتالوں نے ڈاکٹرز بھی بٹھائے ہوئے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں، ٹرسٹ کے نام پر لیب مہنگی فیس چارج کرتے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایک ٹرسٹی ہسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی، اگر سرکار ٹیکس کی چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان ہسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے۔ اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ موبائل فون پر 18فیصد ٹیکس سے 200 ڈالر سے کم فونز مہنگے ہو جائیں گے، آئی ایم ایف کے کہنے پر غریب پر ہی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ غریب آدمی کے لیے فون پر ٹیکس، کال پر ٹیکس، چارج کرنے پر ٹیکس، موبائل فون لگژری آئٹم نہیں ہے، کمیٹی نے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کو طلب کرلیا۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا۔ سینیٹر اخونزادہ چٹان نے سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا و پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، ایف بی آر فاٹا و پاٹا کے لیے ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کرتا ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستان میں ہر آدمی کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔ جب تک سب لوگوں کے بینک اکاؤنٹ نہیں ہوں گے، اس وقت تک معیشت کو دستاویزی شکل دینا مشکل ہے۔ کمیٹی نے بچوں کے دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس ختم ہونا چاہیے،گورکن پر بھی ٹیکس لگا دیں، سینیٹر انوشے رحمن نے کہا کہ کیا ایف بی آر کے آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں؟، بطور پنجابی سینیٹر میں پوچھتی ہوں کیا سارے ٹیکس پنجاب کے لیے ہیں؟۔ ذیشان خانزادہ نے کہا کہ سرکاری نوکریاں دینے کے بجائے علاقے میں انڈسٹری دی جائے۔ سینٹ کمیٹی نے کام حد تک مکمل کر لیا ہے اور امکان ہے کہ فنانس بل پر حتمی سفارشات پیر کو سینٹ میں پیش کر دی جائیں گی۔
سینٹ قائمہ کمیٹی: بچوں کے دودھ پر سیلز ٹیکس مسترد، مہنگے خیراتی ہسپتالوں کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
Jun 23, 2024