قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابہ کرتے ہوئے ’فاٹا آپریشن بند کرو‘ کے نعرے لگا دیے، اس کے علاوہ اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کرلیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے شور شرابے کے درمیان اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے حملے ہمارے لیے باعث شرمندگی ہیں، اس پر سب کو اتفاق رائے ہونا چاہیے۔
اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث خواجہ آصف نے اپنی تقریر روک دی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ نے کہا خواجہ صاحب آپ اپنی تقریر جاری رکھیں، خواجہ صاحب! آپ بات کریں آپ کا مائیک کھلا ہے۔
اس موقع پر سرکاری ٹی وی کی جانب سے آواز کو بند کردیا گیا۔
بعد ازاں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تو بلیک میلنگ ہورہی ہے، یہ ہمیں گالیاں نکال رہے ہیں، ابھی کل والی گالی کا مسئلہ حل نہیں ہوا یہ مزید گالیاں دے رہے ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین نے بھی احتجاج میں حصہ لیا، رہنماؤں نے ہمیں امن چاہیے کہ نعرے بھی لگائے۔
اس دوران وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ میں نے آپ سے اجازت مانگی جب یہ ایوان سے باہر چلے گئے تھے، میں ایک ایسے مسئلے پر بولنا چاہتا ہوں جو سیاسی مسئلہ نہیں، وہ تنازع نہیں بلکہ ایسا مسئلہ ہے جس پر کسی کا بھی اختلاف نہیں ہوگا، یہاں اقلیتوں کو قتل کیا جارہا ہے، یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، ہم اس کی وجہ سے شرمندہ ہورہے ہیں مگر یہ ہمیں بولنے نہیں دے دہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہاں گالیاں دی جارہی ہیں، یہ سیاست کر رہے ہیں، پاکستان میں کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں، ہم مسلمانوں کے اندر جو چھوٹے فرقے ہیں وہ تک محفوظ نہیں، یہ ایسی بات ہے کہ سب کو شرمسار ہونا چاہیے مگر ان کا شرم و حیا نہیں آرہی ہے۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے چور چور اور فارم 47 کی نعرے بازی کی۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ ہم ایک قرارداد لانا چاہتے ہیں تاکہ اقلیتیں محفوظ رہ سکیں ، یہ ملک سب کا ہے، جب اس موضوع پر ایوان میں بات کی جاتی ہے تو اپوزیشن والے اس موضوع کا گلہ گھونٹ رہے ہیں، یہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، میں اس ایوان میں ان کے مسائل کا بھی جواب دوں گا مگر یہ مجھے بولنے نہیں دے رہے، اقلیتوں کئ قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہمارا مذہب بھی اس کی اجازت نہیں دیتا، لوگ ذاتی جھگڑوں پو توہین کا الزام لگا کر لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کل عزم استحکام کی جو ایپکس کمیٹی نے اجازت دی تو سب کو پتا کہ آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی اس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں، اس کو کابینہ میں لے کر جارہے ہیں، ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے، ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ اس کو نشانہ بنایا جا سکے، ان کو اعتراض ہے تو جب یہ مسئلہ ایوان میں آئے گا تب بھی اس پر بول سکتے ہیں، مگر یہ لوگ اپنی سیاسی اوقات دکھاتے ہیں، کل کی میٹنگ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا موجود تھے، ان کے سامنے سب بات ہوئی، آج یہ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں احتجاج کر کے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ احتجاج کر کے یہ پاک فوج کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں، شہدا کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں، یہ آج بھی 9 مئی پر کھڑے ہیں، یہ کہنا کہ فوج ملک اور شہدا ہمارے ہیں تو یہ سب جعلسازی ہے، یہ آج بھی اور کل بھی 9 مئی والے ہی ہیں، یہ مفادات کے لیے پینترے بدلتے ہیں، ترلے کرتے ہیں، پیر پڑتے ہیں اور گالیاں بھی دیتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ صرف اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، یہ ملک اور آئین کے ساتھ نہیں، یہ اپنا چہرہ دکھا رہے ہیں، اپنی اوقات دکھا رہے ہیں، جو ان کا لیڈر اندر ہے وہ بھی پینترے بدلتا تھا، کبھی وہ باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دیتا تھا تو کبھی ان کو گالیاں نکالتا تھا، ان کی جماعت کے لوگ ہم سے تکٹ مانگتے تھے، جب ہم نے نہیں دیا تو آج یہاں کھڑے ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔