قومی اسمبلی میں سوات کے معاملے پر قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔قومی اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سوات کے معاملے پر قرار داد پیش کر دی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔قرار داد کے متن کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں یقینی بنائیں. قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔اپوزیشن نے قرارداد کے مندرجات پر احتجاج کیا تو وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن ہر معاملہ کو اپنے لیڈر کی رہائی کے ساتھ مشروط نہ کرے. آپ اگر اپنے قائد کی رہائی اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا. اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے، جو واقعات ہوئے ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ہر بات پر میں نہ مانوں سیاسی اصول نہیں۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کچھ ویب سائٹ روزانہ توہین رسالت کر رہی ہیں، یہ معاملہ وفاق خود دیکھے، ہمیں اقلیتوں سے کوئی مسئلہ نہیں، مگر ہم اداروں کی طرف سے کسی شخص یا گروہ کی سرعام سزا کے بھی خلاف ہیں، کوئی ادارہ بھی غیر قانونی سزا نہ دے۔
واضح رہے کہ 20 جون کو مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جلا ڈالا تھا۔
واضح رہے کہ تین روز قبل سوات کے علاقے مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک سیاح کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جلا ڈالا تھا۔