پیپکو حکام کے مطابق بجلی کی طلب اور استعمال میں صرف چار ہزار پانچ سو میگاواٹ کا فرق ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور رات اور دن کے مختلف اوقات میں شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کرگیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں گھنٹوں طویل لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بندش کے باعث نظام زندگی مفلوج اور کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی قلت کی بھی اطلاعات ہیں۔شہروں میں بارہ جب کہ دیہات میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی نیندیں حرام کردی ہیں، لاہور میں ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹہ بجلی بند کی جارہی ہے جبکہ صنعتی علاقوں میں بھی صورتحال مختلف نہیں اور بجلی بحران کے باعث صنعتیں بند اور ہزاروں مزدور بیروزگاری سے دوچار ہیں۔ اس حوالے سے شہری جب متعلقہ حکام سے رابطہ کرتے ہیں تو بجلی اسلام آباد سے بند ہونے کا جواب دیا جاتا ہے۔