اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے اثر و رسوخ استعمال کر کے اسلام آباد کے جی نائن مرکز میں اربوں روپے کا پلاٹ نمبر 29 جس کی الاٹمنٹ 2003ءمیں منسوخ ہو چکی تھی‘ 2009ءمیں الاٹمنٹ بحال کروا کر پلازے کی تعمیر شروع کروا دی جبکہ سی ڈی اے قواعد و ضوابط میں ترمیم کروا کر واجب الادا رقم کی تین قسطیں کروا لیں۔ چیئرمین سی ڈی اے کی رپورٹ میں بھی مذکورہ الاٹمنٹ کی بحالی میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، قائمہ کمیٹی نے مذکورہ الاٹمنٹ کی انکوائری کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر بننے والے کمشن کی رپورٹ آنے تک معاملہ م¶خر کر دیا۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے سے ایف 10 مرکز کے پلاٹ نمبر 11 اے کی الاٹمنٹ میں بے قاعدگیوں کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔ اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ بنگش اپنے ذاتی پلاٹوں کے معاملات بھی کمیٹی کے سامنے پیش کرتے رہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس کی ہاﺅسنگ سوسائٹی کا منظر پیش کرتا رہا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کا اجلاس جمعہ کو چیئرپرسن کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر حاجی غلام علی کی تحریک پر چیئرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد کے جی نائن مرکز کے کمرشل پلاٹ نمبر 29 کی الاٹمنٹ کی بحالی کے حوالے سے رپورٹ قائمہ کمیٹی کے روبرو پیش کی۔ سینیٹر حاجی غلام علی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پلاٹ نمبر 29 جو کہ جی نائن مرکز کا ایک کمرشل پلاٹ ہے اور اس کی قیمت اربوں روپے ہے کی الاٹمنٹ 2003ءمیں عدم ادائیگی کی بنا پر منسوخ کر دی گئی تھی۔ سابق ڈپٹی سپیکر نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے مذکورہ پلاٹ کی الاٹمنٹ بحال کروائی جبکہ ادائیگی بھی تین اقساط میں کی جس کے لئے سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط میں ترمیم کروائی گئی جبکہ الاٹمنٹ بحال ہونے کے بعد مذکورہ پلاٹ عوامی بلڈرز کے نام پر ٹرانسفر کروایا گیا۔ جس کا مالک قاضی وقار ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھتا ہے اور سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی اور اس کے بھائی احمد کریم کنڈی کا قریبی دوست ہے۔ دوسری جانب انہوں نے الاٹمنٹ کی بحالی کے بعد مذکورہ پلاٹ پر پلازے کی تعمیر شروع کرا دی اور دو اضافی منزلیں تعمیر کرنے کی منظوری بھی سی ڈی اے سے لے لی۔ دوسری جانب چیئرمین سی ڈی اے طاہر شہباز نے کہا کہ مذکورہ الاٹمنٹ کی بحالی میں بے قاعدگیاں موجود ہیں تاہم الاٹمنٹ کی بحالی سابق چیئرمین سی ڈی اے کے دور میں ہوئی۔ مذکورہ الاٹمنٹ کی بحالی کی انکوائری کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمشن بنا دیا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے کمشن کی رپورٹ آنے تک معاملہ م¶خر کرنے کا فیصلہ کیا۔