کراچی (سالک مجید + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں لارجربنچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ نوگوایریاز کے خاتمے کیلئے آئی جی اور ڈی جی رینجرز آج سے آپریشن کی قیادت کریں۔ کراچی میں امن کے قیام کے لئے حکومت سندھ کو 15 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 6 اکتوبر 2011 کے فیصلے پر عمل ہوجائے تو امن قائم ہوسکتا ہے سپریم کورٹ نے لیاری میں ایک ماہ میں پولیس اور رینجرز ا ہلکاروں کی ہلاکتوں‘ تشدد شدہ لاشوں کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے رینجرز کے وکیل سے استفسار کیا کہ لیاری میں رینجرز اہلکار بھی ذبح کرکے مارے گئے کیا آپ نے قاتل پکڑ لئے اس پر رینجرز کے وکیل شاہد انور باجوہ نے کہا کہ رات لیاری میں پولیس نے چھاپے مارے اور 18ملزموں کو گرفتارکیا گیا چیف جسٹس نے کہا ہمیں سب پتہ ہے آپ کتنے فعال ہیں کراچی میں کل بھی 8لوگ قتل ہوئے۔ رینجرز کو بھاری بجٹ دیا گیا پولیس کے اختیارات بھی دیئے گئے آپ نے کیا نتیجہ دیا اس سے قبل ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس نے نوگوایریاز کے بارے میں الگ الگ جواب دیا جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا ۔ عدالت نے مشترکہ ملاقات کے بعد مشترکہ بیان داخل کرانے کے لئے کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ جس علاقے میں حکومت کی بجائے کسی اور کی رٹ قائم ہو اسے نوگوایریا کہتے ہیں چیف سیکرٹری ‘ ڈی جی رینجرز اور آئی جی نے واضح تسلیم نہیں کیا کہ نوگوایریا موجود ہیں عدالت کراچی میں فوری امن چاہتی ہے۔ ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ابھی جائیں اور مشترکہ بیان تیار کرکے لائیں ¾ لارجر بنچ نے سماعت شروع کی تو چیف جسٹس نے رینجرز کے وکیل سے استفسارکیا کہ لیاری میں رینجرز اہلکار بھی ذبح کرکے مارے گئے کیا آپ نے قاتل پکڑ لئے اس پر رینجرز کے وکیل شاہد انور باجوہ نے جواب دیا کہ رات لیاری میں پولیس نے چھاپے مارے اور 18ملزم گرفتار کئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں سب پتہ ہے آپ کتنے فعال ہیں گزشتہ روز بھی شہر میں 8لوگ قتل ہوئے ، رینجرز کو بھاری بجٹ دیا،پولیس کے اختیارات دیئے مگر آپ نے نتیجہ کیا دیا۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے عدالت کو بتایا کہ فون آنے پر پیسے لے کر ملزموں کو چھوڑنا پڑتا ہے، ملزموں کو پکڑنے پر لیاری سمیت دیگر علاقوں سے فون آتے ہیں اس سے قبل ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے علیحدہ علیحدہ نو گوایریاز سے متعلق جواب جمع کرایا، جنہیں چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مشترکہ ملاقات کے بعد مشترکہ بیان جمع کرانے کے لئے کہا تھا۔ عدالت نے شہرسے تمام نوگوایریازختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ اسلحہ و لینڈ مافیاکے خاتمے اورنئی حلقہ بندیوں تک کراچی میں امن ممکن نہیں، کراچی کو چند لوگوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے، جب تک ان سے آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹیں گے امن بحال نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی رینجرز کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ڈی جی رینجرز کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ عدالت نے لیا ری میں ایک ماہ کے دوران قتل ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتوں کی رپورٹ طلب کر تے ہوئے کہاکہ عدالت سے جھوٹ بولا جاتا رہا ہے آدھا کراچی شہر نو گو ایریا بنا ہوا۔ اعلیٰ عدالت نے قائم مقام آئی جی سندھ سے سوال کیا کہ کیا آپ ہمیں لیاری لے کر جاسکتے ہیں ۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ججز بھی ساتھ گئے تو بھی لیاری میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ سرنڈر کررہے ہیں یا پھر وہاں بھارتی فوج کا قبضہ ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ لیاری میں پولیس کی رٹ نہیں جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کارروائی کے عدالتی حکم کے باوجود کراچی میں روزانہ درجن سے زائد افراد قتل ہورہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ عدالتی احکامات کو مذاق سمجھا گیا، ذمے دار کون ہے؟ سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو بھی وضاحت کرنا ہوگی۔ ارشد پپو کی بہن، بیٹی اور بھابھی بھی سپریم کورٹ میں موجود تھیں۔ قائم مقام چیف سیکرٹری اور قائم مقام سیکرٹری نے نوگوایریاز سے متعلق جواب جمع کرایا۔ سپریم کورٹ نے کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے حکومت سندھ کو 15 دن کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کراچی امن و امان کیس میں حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ 15 دن میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ آئین کے تحت امن قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف سیکرٹری، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ مشترکہ رپورٹ پیش کریں۔ عوامکی جان و مال محفوظ نہیں، آئین کے تحت امن قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آئی جی سندھ نے بتایا گرفتار ملزموں کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز نے تسلیم کیا کہ نوگو ایریاز ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا کہ عام انتخابات قریب آ رہے ہیں نگران حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ امن قائم کریں۔ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ملزموں کی فہرست کو حکم کا حصہ بنا دیا گیا چیف جسٹس نے کہا کہ جرائم میں ملوث سیاسی کارکنوں کی جو فہرست دی گئی وہ آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریونیو کے معاملات کی تحقیقات کیلئے کمشن تشکیل دیدیا کمشن کی سربراہی کنسلٹنٹ بورڈ آف ریونیو نذر محمد لغاری ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ کمشن سندھ میں 542 زمینوں کی 99 سال کی لیز سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔ کمشن کراچی میں الاٹ زمینوں کی شفافیت، مارکیٹ ویلیو کے مطابق رپورٹ دے گا اور 542 زمینوں کی الاٹمنٹ کی فائلوں پر 90 فیصد زمینیں کراچی کی ہیں چیف سیکرٹری کمشن کی مدد کیلئے دو افسر کمشن کے سربراہ کو دیں گے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنر، ریونیو افسر کمشن کی ہرممکن مدد کریں گے۔کراچی امن و امان عملدآرمد کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ لارجر بنچ نے اسلام آباد روانگی بھی ملتوی کر دی ہے۔