ہر سال پوری پاکستانی قوم 23مارچ کو یومِ پاکستان کے طور پر مناتی ہے کچھ عرصہ قبل اسے یوم ِ جمہوریت کے طور پر بھی منایا جاتا رہا ہے۔ یہ دن 23مارچ ، 1940کو منٹو پارک لاہور میں ہونے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے اس تاریخی اجلا س کی یاد میں منایا جاتا ہے کہ جس میں پہلی مرتبہ مسلمانوں نے قرار دادِ مقاصد یعنی مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن پاکستان کے حصول کی آواز بلند کی۔23مارچ کو ہم ہر سال قرار داد پاکستان کی یاد مناتے ہیں اور اپنے ان اکابرین کو خراج ِتحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہندوئوں کی عیاری اور مکاری کو سمجھتے ہوئے ایک آزاد مملکت حاصل کرنے کا مطالبہ کیا اور اسی جدو جہد کے نتیجہ میں پاکستان کی ریاست معرض ِ وجو د میں آئی۔ 23مارچ در حقیقت تجدیدعہد کا دن ہے اور ہمیں یوم پاکستان مناتے ہوئے تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے کہ قرار داد پاکستان میں در حقیقت کیا مطالبات رکھے گئے تھے اور قائد ِ اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے۔ حضرت قائدِاعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست ہو گی جہاں عوام کو بنیادی حقوق ، شخصی آزادی اور جان و مال عزت و آبرو کا تحفظ حاصل ہوگا۔ افسوس کہ عوام سیاسی جماعتوں کے منشور اور نعروں کی خوشحالی ، تبدیلی اور ترقی کے خوشنما دعوے اور نعرے سنتے ہیں لیکن ان کی حالت آج تک نہیں بدل سکی۔ اور ہم نے اس پیغام کے بر عکس مفاد پرستی کی جنگ میں انتشار اور مفاد پرستی کی دوڑ میں نا صرف قوم کو سندھی، بلوچی، پٹھان ، پنجابی ، سرائیکی اور مہاجر دھڑوں میں بانٹ کر کمزور کر دیا بلکہ لالچ اور خود غرضی کی جنگ میں اتنے آگے نکل گئے کہ قیامِ پاکستان کے اصل مقاصد کو ہی فراموش کر ڈالا ۔ ہماری ان ہی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ہمیں ہر محاذ پر نقصان پہنچانے اور کمزور کرنے کی سازشوں کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع کر دیا ۔
بھارت نے ناصرف کشمیر پر جارحانہ قبضہ کر کے پاکستان کو مستقل خطرات سے دوچار کر دیا بلکہ اس جارحانہ کاروائی کی بنا پر پاکستان کو بے شمار مشکلات اور مسائل سے دو چار کر دیا ۔ پہلے سندھ طاس معاہدہ کی وجہ سے بھارت نے ہمارے تین دریائوں پر بند باندھ کر ہمارا پانی روک کر ہمیں زراعت کے شعبہ میں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جبکہ کشمیر سے آنے والے دریائوں پر بھی بند باندھنا شروع کر دیے تا کہ آلی جارحیت سے پاکستان کی سرزمین کو بنجر بنا کر ہمیں خورا ک میں محتاج کر دیا جائے۔ حضرت قائدِاعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا اور شہ رگ کا مطلب اور انسانی جان کیلئے شہہ رگ کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو دفاعی لحاظ سے کمزور کرنے کے لئے بھارت نت نئے حربے استعمال کر کے دشمنی اور اجارہ دری کی مستقل پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم نے قائداعظم کی امانت کے ساتھ کیا سلوک کیا اور پاکستان کی تکمیل اور کشمیر کو پاکستان کی حقیقی شہہ رگ بنانے کے لئے ہم پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ پاکستان کی تکمیل تب ہوگی جب کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا ۔ پاکستان کی تکمیل اس وقت ہو گی جب ہم پاکستان کو ایک مثالی اسلامی، فلاحی ریاست بنانے کے لیے تمام تر مفادات ، اقربا پروری اور ذاتی خواہشات کو پسِ پشت ڈال کر ایک قوم بن جائیں گے۔ تمام نسلی، لسانی ، مذہبی اور علاقائی تعصبات کا خاتمہ ہو گا ۔ ملک سے دہشت گردی ، لا قانونیت اور استحصال کا خاتمہ ہوگا۔