23 مارچ یوم پاکستان کے قومی تقاضے

23مارچ1940؁ء کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں اقبال پارک میں قرارداد قیام پاکستان منظور کی گئی جس میں مسلمانان ہند پاک کیلئے آزاد وطن پاکستان کے قیا م کا مطالبہ کیا۔آج23 مارچ2014؁ء کو 74 واں یوم پاکستان کی تقریب منا رہے ہیں اس روز ہمارے سربراہا ں حکومت اور مختلف طبقات کے نمائندگان اس دن کی اہمیت پر اخباری بیان جاری کریں گے اور خصوصی تقاریب منعقد ہوں گی۔
یہ تاریخی دن مناتے ہوئے ہم نیک نیتی سے جائزہ لیں کہ ہمارے وطن عزیز پاکستان کے سال 1971ء میں دو ٹکڑے کیوں ہوئے؟ ملک میں دہشت گردی سے معصوم جانوں کو کیوں شہید کیاجارہا ہے ؟ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی آرٹیکل نمبر 3اور9 کے تحت ملک میں استحصالی نظام ختم ہوگیا ہے ؟ کیا غریب عوام کو ریاست سے بنیادی ضروریات بچوں کی تعلیم، علاج معالجہ، روزگار اور رہائشی ضروریات مہیا کردی گئی ہیں؟ کیا سماج میں اسلامی اصولوں کے مطابق ملک میں مساوات کے قیام اور امیر و غریب کے بے پناہ فرق دور کرنے اور قانون کے مطابق سب کو مساوی سلوک مہیا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں؟
 بد قسمتی سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حکمرانوں کی نا اہلی اور خود غرضی اور لوٹ کھسوٹ سے تھرپارکر کے بچے بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں دن دیہاڑے آمنہ بی بی پر جنسی تشدد کرکے اسے انصاف مہیا نہیں کیا گیا جس سے اس نے خود سوزی سے بطور احتجاج اپنی جان قربان کردی۔
 بلوچستان و کراچی اور خیبر پختونخواہ میں دشمنوں کے کہنے پر مذہبی فرقہ بندی پیدا کرکے اور دہشت گردی سے معصوم جانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ ان حالات کے باوجود قوم پرُ امید ہے کہ ہم ان بحرانوں اور چیلنجوں پر قابو پالیں گے اور پاکستان کے دشمنوں کے ارادے خاک میں ملادیں گے۔
لیکن ملک کے پالیسی ساز و قانون ساز ارکان اسمبلیوںکا بھی فرض ہے کہ وہ قائداعظم محمد علی جناح کی طرح مثالی کردار پیش کریں جو کہ سرکاری خزانہ صرف ایک روپیہ تنخواہ لیتے تھے جبکہ ہمارا ملک ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ہاتھوں قرضہ کی زنجیروں میں جکڑنے کے باوجود ملک کے قانون ساز اسمبلیوں کے ارکان و اشرافیہ طبقہ ہر سال 500 ارب روپے قیمتی قومی خزانہ خرچ کرتے ہیں۔
آئیے یوم پاکستان کے مبارک موقعہ پر مل کر عہد کریں کہ ہم پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فرمودات کے مطابق اسے مثالی اسلامی جمہوریہ ی فلاحی مملکت بنا کردم لیں گے جہاں عام شہری کو نہ صرف قانونی بلکہ سماجی انصاف مہیا ہو اور قومی خدمت کرنے والوںکی سماج میں عزت ہو اور ہر بچے کو مفت تعلیم اور نوجوان کو با مقصد روزگار کی فراہمی یقین ہو۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...