23 مارچ کا یادگار دن دن ہماری قوم کے لئے دو گونہ اہمیت کا حامل ہے اولاً اس کی ایک تاریخی حیثیت تو یہ ہے کہ 1940ء کو اسی روز مسلمانان برصغیر نے قرارداد لاہور کی صورت میں اپنے لئے جداگانہ وطن کے قیام کو اپنی منزل قرار دیا تھا اورقوم نے قائداعظم کی اولولاعزم قیادت میں یہ کٹھن منزل صرف سات سال کی جدوجہد سے حاصل کر لی تھی اس دن کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ تین سال قبل پاکستان میں اس یروز سعید سے منتخب اداروں کے ذریعے آئین و جمہوریت کی بحای کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے اس اعتبار سے ہمارے لئے ایک قوم کی حیثیت میں یہ تجدید عہد کا دن ہے اور اس کا آغاز ہمیں اس دعا سے کرنا چاہئے کہ جس مملکت کو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرے اور ہم سب کو بھی اس کی حفاظت کے لئے اپنے حصے کا فرض ادا کرنے اور اسے صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنانے کی توفیق عطا فرمائے یہ ایک قوم کی حیثیت سے ہمارے لئے انتہائی سعادت کی بات ہو گی کہ جس ارفع مقصد کیلئے یہ عظیم ملک حاصل کیاگیا تھا ہم اسے پورے اخلاص نیت اور حسن عمل کے ساتھ پورا کریں اور ہم نے اپنے رب سے جو عہد استوار کیا تھا اسے ایفا کر سکیں۔ آج سے 66 سال قبل لاہور کے تاریخی شہر میں برصغیر کے تمام مسلمانوں کے نمائندوں نے قائداعظم کی زیر صدارت ایک تاریخی اجتماع میں حصول پاکستان کی قرارداد منظور کی تھی۔ تاکہ برصغیر کے مسلمانوں کے لئے مسلم قومیت کی بنیاد پر ایک آزاد ملک حاصل کیا جا سکے۔ جس پر نہ غیر ملکی استعمار کے تاریک سائے پڑیں اور نہ ہی ہندو اکثریت کی چیرہ دستیاں مسلمانوں کے ارفع مقاصد کی راہ میں حائل ہونے پائیں۔ مسلمانان برصغیر اپنے لئے ایک الگ وطن اسی لئے چاہتے تھے کہ اپنے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کر سکیں اور اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کراسلام کی عظمت کو بحال کر سکیں وہ اپنے لئے سرزمین چاہتے تھے جہاں قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں وہ ایک مثال اسلامی معاشرہ تشکیل دیں جہاں اسلامی عدل و انصاف کا دور دورہ ہو اور جو عصر حاضر میں سرمایہ داری نظام اور الحادی اشتراکیت کی قوتوں سے پسی ہوئی انسانیت کے لئے مشعل راہ ثابت ہو۔
قرارداد پاکستان کی منظوری سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک ولولہ تازہ پیدا ہوا۔ اور وہ قائداعظمؒ اولو العزم قیادت میں اپنی منزل کی طرف گامزن ہو گئے یہ اس قیادت اور قوم کے اتحاد ہی کا اعجاز تھا کہ سات سال قلیل مدت میں مسلمانان برصغیر نے حصول پاکستان کی منزل سر کر لی سے آج کے روز ہمیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ اگر قیادت نیک اور پرعزم ہاتھوں میں اور ہماری صفوں میں اتحاد و یکجہتی ہو تو ہمارے قومی وجود سے آئندہ بھی تاریخی اور سیاسی معجزات کا ظہور ممکن ہے۔ حصول آزادی کے بعد سے ہر سال عوام 23 مارچ کا دن پورے جوش و خروش و عقیدت سے مناتے آ رہے ہیں اور موجودہ حکومت ایک نئے دور کی تعمیر میں مصروف ہیں اور وطن عزیز میں ہونے والی دہشتگردی ے علاوہ دیگر چینلجز مہنگائی‘ لوڈشیڈنگ سے عوام کو نجات دلانے میں شب و روز کوشاں ہے۔ آج بھی ہمارے دلوں میں اسی عزم اور حوصلے کی ضرورت ہے جو 23 مارچ 1940ء کو مسلمانان برصغیر کے دلوں میں موجزن تھا اگر ہم نے اپنے عہد کی خوص دل سے تجدید کی اور اسے ایفا کرنے کے لئے ثابت قدمی اور حسن عمل کا مظاہرہ کیا تو انشاء اللہ ہم بہت جلد قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول میں بھی کامیاب رہیں گے۔
23 مارچ تجدید عہد کا یادگار دن
Mar 23, 2014