حب: 2 بسوں اور آئل ٹینکر میں تصادم‘ خواتین‘ بچوں سمیت 40 مسافر زندہ جل گئے‘ 35 زخمی

کراچی/ لسبیلہ/ کوئٹہ (نمائندہ نوائے وقت+   نیشن رپورٹ+ ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) حب کے علاقے گڈانی موڑ پر2  مسافر بسوں اور آئل ٹینکر میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 40 مسافر زندہ جل گئے،35  افراد زخمی ہوئے، جاں بحق ہونے والوں بچے اور خواتین، 6 نیوی اہلکار بھی شامل ہیں، زندہ جل جانے والوں میں آٹھ افراد کا تعلق پنجاب سے بتایا جاتا ہے، زخمیوں کو حب اور کراچی منتقل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو علی الصبح بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اُوتھل سے 70کلومیٹر دور لسبیلہ کی تحصیل گڈانی میں باگڑ کے مقام پر تربت سے کراچی آنے والی آزاد دشت مسافر کوچ اور مخالف سمت سے آنے والے آئل ٹینکر میں تصادم ہوگیا جبکہ پیچھے تیز رفتاری سے آنے والی ایک اورکوئٹہ سے کراچی آنے والی مسافر کوچ اور ٹرک بھی آزاد دشت مسافرکوچ سے ٹکرا گئیں، گاڑیوں میں فوراً آگ بھڑک اُٹھی جس کے نتیجے میں آزاد دشت مسافر کوچ میں سوار تمام مسافر جھلس کر جاں بحق ہوگئے اور ڈرائیور دلدار شدید زخمی ہوگیا جبکہ دیگر گاڑیاں بھی آگ کی لیپٹ میں آگئیں اور ان میں سوار مسافرجھلس کر شدید زخمی ہوگئے، بسوں کو کاٹ کر نعشیں نکالی گئیں۔ فائربریگیڈ کے ذریعے آگ پر قابو پالیا گیا۔ ایدھی کے رضاکاروں اور شہریوں نے امدادی کام میں حصہ لیکر نعشوں کو نکالنے کاکام شروع کردیا جائے وقوعہ پر ہرطرف آہ وپکار تھی اور زخمی مسافر چیخیں مار مارکر  مددکیلئے پکارتے رہے اور دل دہلانے والے اور رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے، نعشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر جام غلام قادرہسپتال حب اور کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ جام غلام قادر حب ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عباس لاسی نے واقعے کے فوراً بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی جہاں پر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی منتقل کیا جاتا رہا جاں بحق ہونے والوں کی نعشیں ناقابل شناخت تھیں جبکہ زخمیوں میں سے بھی اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، نعشیں ایدھی کے سردخانے منتقل کردی گئیں ہیں جبکہ سندھ حکومت نے نعشوں کو ناقابل شناخت قرار دیکر نعشوں کا اسلام آباد سے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق گاڑیوں میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل غیرقانونی طور پر کراچی سمگل کیا جا رہا تھا اور حادثے کی اہم وجہ بھی ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی غیرقانونی سمگلنگ اور مین قومی شاہراہ پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی غفلت کے باعث پڑھاگہرا گڑھا بتایا جاتا ہے، گاڑیوں میں تصادم کے بعدفوراً آگ بھڑک اٹھی اور مسافر کوچ میں خفیہ خانے بھی بنائے گئے تھے جن میں ایرانی پٹرول اور ڈیزل بھرا ہوا تھا واضح رہے کہ لسبیلہ کی حدو د میں لیویز، پولیس ،کسٹم اور کوسٹ گارڈ سمیت درجنوں چیک پوسٹیں قائم ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ اس روٹ پر عروج پر ہے۔ مسافر بسوں کی چھتوں پر ایران سے لایا جانے والا سمگل شدہ ڈیزل، پٹرول اور آئل کے ڈرم لدے ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف، شہبازشریف، عمران، زرداری، بلاول، منور حسن، وزیراعلیٰ سندھ، شیخ رشید اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے حادثے میں ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا  ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ سانحہ گڈانی کے ذمہ دار غیرقانونی پٹرول فروخت کرنے والے ہیں۔ ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ کا سختی سے نوٹس لیا ہے، غیرقانونی پٹرول فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے اور ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچئایں گے۔

ای پیپر دی نیشن