اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ جوڈیشل کمشن بننے کے بعد ہو گا: تحریک انصاف

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ جوڈیشل کمشن بننے کے بعد کیا جائے گا۔ کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں شاہ محمود قریشی نے کہا جوڈیشل کمشن کے قیام کا مطالبہ پورا ہو گیا۔ اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ جوڈیشل کمشن کے نوٹیفکیشن کے بعد کیا جائے گا، خواہش ہے کہ جوڈیشل کمشن 45روز کے اندر فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل کمشن انتخابات کے نتائج کا جائزہ لے گا، جوڈیشل کمشن کو اختیار ہو گا کہ وہ کسی سے بھی مشاورت کر سکے گا آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی معاونت لی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم دھاندلی ثابت ہونے پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کے پابند ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں عمران خان 48گھنٹے میں پارٹی الیکشن کے لئے الیکشن کمشن کا اعلان کریں گے۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی رپورٹ پر غور کیا گیا تحریک انصاف جمہوری قدروں کو فروغ دینا چاہتی ہے جبکہ ہمارے ہاں جمہوریت کی روایت نہیں۔ پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات کرائے، اس میں کچھ مشکلات سامنے آئیں۔ تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے تمام عہدے بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ جسٹس وجیہہ الدین کی رپورٹ کے تحت پارٹی الیکشن میں بے ضابطگیاں تسلیم کی گئیں ۔ عمران عبوری کمیٹیوں کا اعلان کرینگے۔ انہوں نے کہا نادرا، الیکشن کمشن اور ایف آئی اے جیسے اداروں کے سربراہان باہمی رضامندی سے لگائے جائیں گے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کنٹونمنٹ بورڈ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں خاص دلچسپی رکھتی ہے اور اس میں حصہ بھی لے گی۔ قبل ازیں ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ 2015ءپاکستان میں نئے انتخابات کا سال ہے جو صاف و شفاف انداز میں ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس جو ثبوت ہیں وہ اب جوڈیشل کمشن میں جائیں گے اور جو فیصلہ آئے گا اسے ہم قبول کرینگے۔ دریں اثناءٹی وی رپورٹ کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف کا جوڈیشل کمشن پر معاہدہ منظر عام آر گیا جو 6صفحات پر مشتمل ہے۔ معاہدے میں پیپلزپارٹی اور بی این پی کے دستخط کی جگہ بھی موجود ہے۔ معاہدے میں ایم آئی اور آئی ایس آئی سے مدد لینے پر اتفاق ہوا ہے۔ جوڈیشل کمشن کیلئے مجوزہ آرڈیننس کو بھی معاہدے کا حصہ بنایا گیا ہے، معاہدے کے مطابق دھاندلی کی تحقیقات 45دن میں کی جائے گی۔ دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم خود اسمبلی توڑ دیں گے، دھاندلی ثابت ہونے پر انتخابات بیک وقت پورے ملک میں ہوں گے۔ آن لائن کے مطابق تحریک انصاف کے ترجمان عمر چیمہ نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نےاستدعا کی ہے کہ پارٹی کے نئے انتخابات سے قبل حامد خان کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ حامد خان کی زیر نگرانی آئندہ اجلاس دھاندلی زدہ ہوں گے۔ دریں اثناءترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے پارٹی کی تمام تنظیموں کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ عمران خان نے عہدیداروں کو پارٹی الیکشن کے شیڈول تک دوبارہ نامزد کر دیا ہے۔ عہدیداروں کی عارضی نامزدگی سیاسی صورتحال میں ضروری تھی، تحریک انصاف کا الیکشن کمشن جلد تشکیل دیدیا جائے گا۔ الیکشن کمشن کے ماتحت کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ آن لائن کے مطابق شاہ محمود نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کا نوٹیفکیشن ہونے پر اجلاس بلاکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
تحریک انصاف

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...