لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کو کمزور بصارت اور سماعت والے خصوصی افراد کو بطور ایجوکیٹرز بھرتی کرنے کیلئے جامع پالیسی بنانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر دنیا میں کمزور بصارت اور سماعت والے پروفیسر، جج اور ڈاکٹر لگ سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ جسٹس سید منصور علی شاہ نے نابینا شہری حافظ جنید کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حافظ جنید بی اے پاس ہے اور طلباء کو پڑھانے کا تجربہ بھی رکھتا ہے۔ محکمہ تعلیم نے دو ہزار تیرہ میں ایجوکیٹرز کی بھرتیوں کیلئے اشتہار دیا جس میں حافظ جنید بھی درخواست دی اور محکمہ تعلیم کے امتحان اور این ٹی ایس ٹیسٹ میں امتیازی نمبر حاصل کئے تاہم محکمے نے ٹیسٹ لینے کے بعد دوبارہ اشتہار جاری کردیا جس میں ایجوکیٹرز ریکروٹمنٹ پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایجوکیٹرز کی بھرتی کیلئے نابینا اور گونگے بہرے افراد نااہل تصور کئے جائیں گے، ایجوکیٹرز پالیسی غیرآئینی ہے ، اگر محکمہ تعلیم نے پالیسی نافذ کرنی ہی تھی تو پہلے اشتہار میں عوام کو مطلع کرنا چاہیے تھا، ٹیسٹ لینے کے بعد انٹرویو کی سطح پر نابینا اور گونگے بہرے افراد کو نااہل قرار دینا ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے، محکمہ تعلیم کی طرف سے بتایا گیا کہ اگر محکمہ سوشل سیکورٹی ایسے افراد کو فٹ قرار دیتا ہے تو ہمیں ان افراد کو بھرتی کرنے سے کوئی اعتراض نہیں جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ سرکاری محکموں کا باہمی مسئلہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ پالیسی کی رپورٹ ایک ماہ میں عدالت میں بھی جمع کرائی جائے۔