اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کے چیئرمین طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں گھپلوں کا معاملہ نیب کا کیس ہے اسے انکوائری کیلئے نیب کو دینا چاہتے ہیں ، پانچ سال سے بیرونی آڈٹ نہیں ہوا ، قانون کے مطابق ہر سال آڈٹ کروانا لازمی ہے ، کے پی ٹی میں اربوں روپے کے گھپلے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پورٹس اینڈ شپنگ قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کے پی ٹی میں اربوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا چیئرمین طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ایکسٹرنل آڈٹ کروانا ہر ادارے کیلئے لازمی ہے پانچ سال سے آڈٹ نہیں کروایا گیا اور سیکرٹری اور چیئرمین کے پی ٹی کا رویہ بھی غیر سنجیدہ ہے جو افسوسناک ہے کے پی ٹی کے جی ایم نذیر احمد نے کمیٹی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے پی ٹی ایکٹ کے تحت چلتا ہے۔ وفاقی حکومت جس کو چاہے آڈٹ کیلئے مقرر کرسکتی ہے کے پی ٹی بھی اسی کے تحت کسی بھی وقفے کے بغیر آڈٹ کرواتا ہے۔ 2013-14ء کا آڈٹ ہوچکا ہے اور اسکی رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے، اندرونی سطح پر ریگولر آڈٹ ہورہا ہے۔ ممبران کمیٹی نے کہا کہ یہ باتیں ہم ادارے کی بہتری کیلئے کررہے ہیں، اگر ادارے میں شفافیت نہیں ہوگی تو یہ اس کے مترادف ہوگا کہ ہم یہاں بیٹھ کر خود کو دھوکہ دے رہے ہیں، پاکستان کا نقصان ہورہا ہے جس سے بچانا چاہتے ہیں اسکی تمام انکوائری نیب کو منتقل کرنی چاہیے۔کے پی ٹی کی زمین کراچی کا دل ہے اور وہاں پر قبضہ کرلیا گیا ہے جس کو چھڑانے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور افسران کے کان میں جوں تک نہیں رینگی ہم آپکی مدد کرنا چاہتے ہیں اور قومی ادارے کو اس قسم کے کھلواڑ سے بچانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ اگر کے پی ٹی کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کمیٹی کا چیئرمین کوئی اور ہوسکتا ہے مگر ہم اس معاملے کو نہیں چھوڑینگے۔ چیئرمین نے کہا کہ سپیکر سے رابطہ کرکے پانچ اور 6 اپریل کو کمیٹی کی میٹنگ کے پی ٹی ہیڈکوارٹر میں رکھی جائے، کے پی ٹی کی پریم لینڈ پر لوگ گھر اورکوٹھیاں بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں مگر کے پی ٹی اس ضمن میں کچھ نہیں کررہی۔