مشترکہ اجلاس، حکومت کا جارحانہ رویہ اپنانے سے گریز، مفاہمانہ پالیسی جاری

اسلام آباد (محمد فہیم انور/ نوائے وقت نیوز) منگل کو اپوزیشن کے مطالبہ پر پی آئی اے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرکے منظور کرانے کی بجائے حکومت کا اس بل پر مزیدغور و خوض کرنے اور اس کے مسودے میں مناسب ترامیم کرنے پر رضامند ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ حکومت جوائنٹ سیشن میں واضح اکثریت رکھنے کے باوجودکوئی جارحانہ عزائم نہیں رکھتی اور اس کی حتی الامکان خواہش یہی ہے کہ قانون سازی اتفاق رائے سے ہی ہو اور اس پر کوئی بھی بل بلڈوز کئے جانے کا الزام عائد نہ ہو۔کل تک سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہی خیال تھا کہ حکومت منگل کومشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس کی دوسری نشست میںہر صورت پی آئی اے سے متعلق بل سمیت دیگر متنازعہ بل منظور کرا لے گی۔ حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ مفاہمانہ پالیسی لائق تحسین ہے۔ متحدہ اپوزیشن اور حکومت کے مابین مذاکرات کے نتیجے میں پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کیلئے اگر چہ افہمام و تفہیم کی فضا قائم ہو چکی تھی مگر ایوان کے اند ر حکومتی ارکان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان نوک جھونک کا سلسلہ پھر بھی جاری رہا۔ اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کیخلاف تحریک استحقاق پیش کر نے کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت دی جائے اس پر سپیکر نے کہاکہ ابھی تک آپکی تحریک استحقاق مجھ تک نہیں پہنچی لہٰذا میں اجازت نہیں دے سکتا تاہم سینیٹر سعید غنی تحریک استحقاق پیش کر نے پر مصر رہے۔ اس پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سپیکر سے کہاکہ اپوزیشن اگر مجبور کر رہی ہے تو مجھے پی آئی اے بل کی منظوری کا عمل شروع کروانا پڑیگا۔ وفاقی وزیر کی اس بات پر سینیٹر سعید غنی اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...