امریکہ کے صدارتی انتخابات کے پرائمری مرحلے میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹیڈ کروز نے اپنے قریبی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو اوہائیو میں شکست دیدی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ٹیڈ کروز نے 70 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ اوہائیو کے گورنر جون کیسج 16 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور ارب پتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 13 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ ایریزونا سے کامیاب ہو گئے تھے۔ ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست ایریزونا میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی ہلیری کلنٹن نے اپنی اپنی جماعت کے پرائمری انتخابات جیت لئے ہیں جس سے نومبر میں متوقع صدارتی انتخاب کے لئے نامزدگی کی دوڑ میں ان کی برتری کو تقویت حاصل ہوگئی ہے۔ دونوں امیدواروں نے واضح فرق سے کامیابی حاصل کی۔ ابتدائی جائزوں کے مطابق ان دونوں کو اپنے قریب ترین حریف کی نسبت 20 فیصد زیادہ ووٹ ملے۔ تاہم ریاست یوٹاہ میں نتائج کی صورتحال غیر واضح ہے جہاں بڑی تعداد میں مورمن فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں۔ دریں اثناءڈونلڈ ٹرمپ پھر زہر اگلنے لگے۔ ان کا کہنا کہ انہیں مسلمانوں اور ان کے امریکہ آنے پر تحفظات ہیں۔ ری پبلکن رہنما ٹیڈ کروز نے بھی مسلم آبادی والے علاقوں کی پٹرولنگ کامطالبہ کردیا جبکہ ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز نے ٹیڈ کروز کے بیان کی مذمت کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ برسلز حملوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نائن الیون جیسے مزید ورلڈ ٹریڈ سنٹرز جیسے مقامات یا پینٹاگون پرطیاروں کے حملے جیسے واقعات برداشت نہیں کرے گا۔ امریکی انتظامیہ کو بہت محتاط ہوکردیکھنا ہوگاکہ کون امریکہ آرہا ہے۔ انہوں نے مزید آگے بڑھ کر یہ بھی کہا کہ امریکی حکومت کو مساجد پر نظر رکھنی اور انکی نگرانی کرنی ہوگی۔ ری پبلکن رہنما ٹیڈ کروز بھی ٹرمپ کے رنگ میں رنگ گئے ہیں اور لگے ہاتھوں انہوں نے بھی مسلم آبادی کے حامل علاقوں کی پٹرولنگ اور انہیں محفوظ بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ دوسری جانب صدارتی امیدوار بننے کی ڈیموکریٹ خواہشمند ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز نے ری پبلکن رہنماوں کے بیانات پر کڑی تنقید کی ہے۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ یہ امریکی مسلمانوں کا بھی ملک ہے۔ برنی سینڈر نے کہا کہ کسی بھی مذہبی گروہ کو تنہا کیا جانا غیرآئینی اورغلط ہے۔