23مارچ قرار داد پاکستان کا دن ہے اس دن برصغیر کے مسلمانوں نے قیام پاکستان کی جد و جہد کو تیز کرنے کے عزم کا اعلان کیا تھا اس لیے 23مارچ کا دن ہر سال ملی جوش و جذبہ سے مناتے ہیں اللہ تعالی کا صدشکر کی اس دن کی قرارداد نے ہمیں آزادی کی نعمت سے سرفراز کیا آج ہم گزشتہ ادوار اور موجودہ حالات کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمیں یہ کہنے میں فخر محسوس ہوتا ہے کہ 2017 کا 23 مارچ پاکستان کے عوام بالخصوص کاروباری طبقہ کیلئے نوید سحر بن کر آیا ہے گزشتہ ادوار میں وطن عزیز دہشت گردی کی گرفت میں رہا اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کا فقدان تھا مسجدیں امام بارگاہیں یونیورسٹیاں سکول دینی مدارس اور دیگر اہم پبلک مقامات ہمہ وقت دہشتگردی کے خطرے سے دوچار رہتے تھے دشمن دہشتگردی کی کاروائیوں کو ہوا دینے اور پاکستان کو غیرمحفوظ ملک قرار دینے کی لابنگ میں ہمہ وقت مصروف رہتا تھا کراچی پاکستان کی کاروباری شہ رگ ہے بیرونی تجارت کی آمد و رفت کا بیشتر حصہ کراچی بندرگاہ کے ذریعے ہوتا ہے کراچی میں موجود را کے ایجنٹوں نے پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی بندرگا ہ آنے جانےوالے تجارتی سامان کے ٹرکوں کو دن دیہاڑ لوٹ لیا جاتا لیکن کوئی پرسان حال نہ تھا دن کی روشنی میں مارکیٹ تاجروں میں بھتہ خوری کی پرچیاں تقسیم کی جاتیں عدم ادائیگی کی صورت میں بوری بند لاش اسی دوکان کے سامنے پڑی ملتی ٹارگٹ کلنگ کی اصل حقیقت اس وقت معلوم ہوئی جب رینجرز نے مجرموں کو پکڑنا شروع کیا ایک ایک قاتل نے بیس بیس اور پچیس پچیس افراد کو موت کے گھاٹ اتا ر ا تھا ہزاروں افراد تنخواہ نجی یا متعلقہ سرکاری دفتر سے وصول کرتے لیکن حاضری را کے چیف ایجنٹ کی تقاریر سننے اور انکے ہیڈ آفس میں دیتے تھےکاروباری طبقہ میں مایوسی کے اندھیرے گھر کرنے لگے تھے امن اور روشنی کی تلاش میں کاروباری افراد اور ادارے بیرون ملک جانے لگے ان خوفناک مناظر بارے سوچ کر خیال آتا تھا کہ 23مارچ کی قرارداد ایسے اندوھناک مناظر کیلئے منظور کی گئی تھی انہی خون خوار بھیڑیوں کو معصوم خون پلانے کیلئے لا تعداد قربانیاں دی گئی تھیں انہی بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کیلئے لاکھوں کاروباری افراد نے اپنے کاروبار چھوڑے اور کراچی میں آباد ہوئے تھے 2013 میں میاں محمد نواز شریف اقتدار میں آئے سب سے بڑا چیلنج دہشتگردی تھا قومی اتفاق رائے اور پاک فوج کے اپریشن ضرب عضب نے اپنی شاندار روایات کیمطابق دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تہس نہس کیا کافی کو موت کی نیند سلا دیا باقی بھاگنے پرمجبور ہوئے 23 مارچ 2017 تک دہشتگرد آخری سانس لینے پر مجبور ہو چکے ہیں دشمن نے کرکٹ کے بیرونی کھلاڑیوں پر حملہ کرایا اور پاکستان کو بین الاقوامی کرکٹ کیلئے غیر محفوظ قرار دلانے کیلئے بہت زیادہ وا ویلا مچایا موجودہ حکومت اور پاک فوج کے مشترکہ جذیوں اور اشتراک کار سے 23مارچ 2017 سے کافی دن پہلے لاہور میں پی ایس ایل کا نعقاد پوری آب و تاب سے ہوا جس کے بعد بین الاقوامی کھلاڑیوں کی پاکستان میں آمد کی توقعات روشن ہو چکی ہیں شیڈول مرتب اور انتظامات مکمل ہو رہے ہیں 2013 سے پہلے پاکستان میں خارجہ سرمایہ کاری کا فقدان تھا موجودہ حکومت کی کاوشوں سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں روشن ہوئیں سب سے پہلے چین نے سی پیک اور بجلی کے منصوبوں کیلئے 46 ارب ڈالر کی گرانقدر سرمایہ کا ری کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ قیادت نے اسلام آباد پہنچ کر معاہدے پر دستخط کر دیئے 23مارچ 2017 اس لیے کاروباری طبقہ کیلئے نوید سحر ہے کہ گوادر بندرگاہ کے اپریشنل ہو نے میں چند قدم کا فاصلہ رہ گیا ہے بیرونی تجارت کا بڑا گیٹ کھلے گا موجودہ سال کا 23مارچ دشمن کی سازشوں کو روندتا ہوا آیا ہے دشمن نے چاہ بہار کو گوادر سے بہتر ثابت کرنے کی ہزار کوشش کی لیکن اسکے سارے خواب چکنا چور ہوئے 2017 کا 23مارچ اس لیے پاکستان کے عوام اور کاروباری طبقہ کیلئے امیدوں کی روشنی بن کر آیا ہے کہ چین اور پاکستان کی قیادتوں نے جرا¿ت مندانہ دانش و بصیرت سے سی پیک کیخلاف اندرونی و بیرونی سازشوں کے جال تار تار کر دیئے اور یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت و مقبولیت کو چار چاند لگانے کیلئے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے 2013سے پہلے پاکستان میں بجلی کی شدید قلت تھی بجلی کی عدم دستیابی کے باعث صنعت کا بہت بڑا حصہ بند ہو چکا تھا اللہ کا صد شکر 2017 کا 23 مارچ روشنی کا پیغامبر بن کر آیا ہے حکومت کے دانشمندانہ اقدامات اور منصوبہ بندی کے نتیجے میں صنعت کو مسلسل بجلی مل رہی ہے اور گھریلو صارفین کیلئے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں نصف سے زیادہ کمی واقع ہو چکی ہے امید کی روشنی بتا رہی ہے کہ مارچ 2018 تک پاکستان کے عوام لوڈ شیڈنگ سے مکمل طور پر نجات پا چکے ہونگے کسی وقت مسافر ایک جگہ سے دوسرے شہر جانے کیلئے سڑکوں پر رل جاتے تھے لیکن لاہور اسلام آباد راولپنڈی اور ملتان جیسے بڑے شہروں میں میٹرو بس کے محفوظ ترین ٹریک اور آرام دہ بسوں نے مسافتوں کو سمیٹ دیا اور سفری دشواریوں کو ختم کر دیا ہے حال ہی میں وزیر اعلی پنجاب نے لاہور میں دو سو مزید بسیں چلا کر عوام کیلئے گھر سے باہر ہر قدم آسان تیز رو بنا دیا ہے رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے وہ دن زیادہ دور نہیں جب لاہور اور گرد و نواح کے لوگوں کو میٹرو بس کے ساتھ ساتھ ایک اور سستی آرام دہ اور تیز رفتار ٹرانسپورٹ مل جائےگی۔