:::پنجاب یونیورسٹی: کشیدگی برقرار‘ گومل یونیورسٹی میں بھی تصادم‘ فوج‘ رینجرز طلب

لاہور (نامہ نگار+لیڈی رپورٹر+ایجنسیاں) پنجاب یونیورسٹی میں صورتحال دوسرے روز بھی کشیدہ رہی۔ طلبہ کے ایک گروپ نے ریلی کی اجازت نہ ملنے پر دھرنا دے دیا، پولیس کی بھاری نفری بھی موجود رہی جبکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے واٹر کینن بھی طلب کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں ایک طلبہ گروپ نے ریلی نکالنے کی کوشش کی جسکی پولیس نے اجازت نہ دی جس پر بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے طلبہ نے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے باہر دھرنا دے دیا۔ڈی آئی جی حیدر اشرف نے طلبہ سے مذاکرات کئے تا ہم طلبہ کافی دیر تک احتجاج کرتے رہے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر ظفر معین نے کہا ہے کہ طلبہ گروپوں کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں، دوسری طرف 4 اپریل سے شروع ہونے والا یونیورسٹی بک فیئر بھی ملتوی کردیا گیا جبکہ یونیورسٹی 27مارچ تک بند کر دی گئی۔جبکہ جناح ہسپتال میں 14زخمی طلباءکا علاج جاری رہا اب ایک نوجوان کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے دوسری طرف اسلامی جمعیت طالبات کی کارکنوں پر پختون میلے میں تشدد کیخلاف جماعت اسلامی کی خواتین نے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی قیادت میں بیکھے وال موڑ پر مظاہرہ کیا۔ دریں اثناءپنجاب یونیورسٹی کا جھگڑا خیبرپی کے تک پہنچ گیا، گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان میں گزشتہ روز 2 طلبا گروپوں میں تصادم کے بعد کشیدہ صورتحال کے باعث پولیس، ایف سی اور فوج کو طلب کرلیا گیا۔ یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ٹیلنٹ پروگرام رکھا گیا تھا جس پر پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران جمعیت کا کیمپ بھی گرا دیا گیا جس پر دونوں جانب سے ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مظاہرین نے کہا کہ لاہور جمعیت نے ان کا پروگرام نہیں ہونے دیا وہ بھی جمعیت کا پروگرام نہیں ہونے دیں گے۔ بعدازاں پولیس، ایف سی اور فوج نے حالات پر قابو پالیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اسلامی جمعیت طلبا کو کشیدہ حالات کے پیش نظر تقریب کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
پنجاب یونیورسٹی

ای پیپر دی نیشن