لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ امت کے مسائل کے حل کیلئے” مسلم اقوام متحدہ“ کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے۔ امریکی سرپرستی میں اقوام متحدہ عالم اسلام کے مسائل سے مکمل لاتعلقی کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ امریکی پالیسیاں مسلمانوں کے خلاف بنائی جاتی ہیں۔ ٹرمپ کی اسرائیل اور بھارت کی سرپرستی کرنے سے مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کے احساس نے جنم لیا۔ دنیا بھر کے ایک ارب 75کروڑ مسلمانوں کے 60کے قریب ممالک میں سے کسی ایک ملک کو ویٹو پاور حاصل نہیں جبکہ پانچ غیر مسلم ملکوں کو ویٹو پاور حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیر ،فلسطین اور برما جیسے مسائل سال ہا سال گزرنے کے بعد بھی حل نہیں ہوئے اور عراق، افغانستان ،شام پر جنگیں مسلط کرکے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکہ مکرمہ میں رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس کے موقع پر شاہ سلمان بن عبد العزیز عبد اللہ محسن، سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی محمد بن عبد الکریم العیسی، روسی مفتی اعظم شیخ نفیع اللہ عشیروف اور مسلم ورلڈ اسمبلی فار یوتھ کے سیکرٹری جنرل صالح بن سلمان الوھیبی سے الگ الگ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو اپنے مسائل خود حل کرنا پڑیں گے، امریکہ سمیت کسی عالمی طاقت سے ان مسائل کی امید لگانا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے چھ مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا کر ثابت کردیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اسلام کے ساتھ متعصبانہ رویہ رکھتے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہوگیا ہے کہ عالم اسلام کے بڑے سر جوڑ کر بیٹھیں اور امت کے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔ دریں اثنا سراج الحق گزشتہ شام وفد کے ہامراہ مدینہ منورہ پہنچ گئے جہاں وہ روضہ رسولﷺ پر حاضری دیں گے اور مسجد نبوی میں نوافل ادا کرنے کے بعد امت مسلمہ خصوصاً ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعا کریں گے۔
سراج الحق