اسلام آ با د (نا مہ نگار)پا رلیمنٹ کی پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی(پی اے سی) کی ذ یلی کمیٹی میں سا بق چیف جسٹس افتخار محمد چو ہدری کیخلاف دا ئر ریفر نسز میں حکو متی وکلاء کو غیر قا نو نی طر یقہ سے ادا ئیگیا ں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی نے وزارت قا نو ن مذ کو رہ رقوم کی وزیر اعظم سیکر ٹریٹ سے ڈی فیکٹو منظوری حا صل کر نے اور آ ئندہ وکلاء کو ادا ئیگیاں طے شدہ فارمولے کے تحت ادا کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔آ ڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی اے سی گز شتہ 5سا ل کے دوران 300ارب رو پے ریکور کروا نے میں کا میاب ہو ئی ہے جو کہ ایک ریکا رڈ ہے۔ کمیٹی نے کنٹر ولر جنر ل اکا ئونٹس کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس بھجوا دیا ہے۔جمعرات کو پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی کی ذ یلی کمیٹی کا اجلاس کنو نیئر سردار عا ش حسین گو پا نگ کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت قا نو ن و انصاف،وزارت انسا نی حقوق ، پا کستان اٹا مک انر جی کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژنزکی گرا نٹس و آ ڈ ٹ اعترا ضات جبکہ بو رڈ آ ف انو یسٹمنٹ، اسلا می نظر یا تی کو نسل ، الیکشن کمیشن آ ف پا کستان اور و فا قی ٹیکس محتسب کی گرا نٹس پیش کی گئیں ۔آ ڈٹ حکام نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ 2007میں و فا قی حکومت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چو ہدری کے خلاف جو ریفر نس دائر کیا اس کی و کا لت کیلئے وزیر اعظم کی منظو ری سے بیر سٹر وسیم سجاد اور خا لد رانجھا کی قانونی خدمات حاصل کی گئیں، دونوں وکلاء کو خدمات کے عوض دس، دس لا کھ کی فیس ادا کی جانی تھی تاہم دونو ں نے رقم کو معمولی قرار دیتے ہوئے 60،60لا کھ کی رقم طلب کی، مذ کو رہ معا ملہ فنا نس ڈو یژن کو بھیجا گیا جنہو ں ابتدا ئی طو ر پر طے پا نے والی رقم کو منا سب قرا دیا تا ہم اس معا ملہ کو سلجھا نے کیلئے 5,5لا کھ رو پے بڑھا نے کی سفارش کردی، تا ہم اس وقت کے وزیر قا نو ن نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر کو نسلز کے ساتھ مشاورت کی اور 40,40لا کھ کی فیس ادا کر نے پر ر ضا مندی ظا ہر کی ، اس رقم کی منظو ری کیلئے وزیر اعظم سے را ئے طلب نہیں کی گئی، وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر ر قوم کی ادا ئیگیاں غیر قا نو نی ہیں، ر قم کو یا تو کو نسلز سے ریکو ر کروا یا جا ئے یا اسے ر یگو لرائز کروا دیا جا ئے ، اسی طر ح مئی 2007میں جسٹس افتخار محمد چو ہدری کے خلاف سپر یم کو رٹ میں دائر آ ئنی در خواستو ں کی و کا لت کیلئے سینیئر ایڈ وو کیٹ ملک قیوم کی20لا کھ رو پے کی فیس سے خد مات حا صل کی گئیں، ملک قیوم نے بھی اس رقم کو معمو لی قرار دیتے ہو ئے 40لا کھ فیس حا صل کر نے کا مطا لبہ کیا جسے تسلیم کر لیا گیا،بعد ازا ں اگست 2007میں ملک قیوم اٹا رنی جنر ل آ ف پا کستان بن گئے تو اس مقد مہ کی فیس کے طور پر 80لا کھ رو پے کی رقم کو حا صل کر نے کی در خواست دے دی، لیگل ایڈا وائزری کمیٹی میں ملک قیوم بھی بطور اٹا رنی جنر ل شا مل تھے ، کمیٹی نے مذ کو رہ مقد مہ کے لیئے 60لا کھ رو پے کی بطور فیس منظوری دے دی، کمیٹی نے رقم کی ادا ئیگی غیر قا نو نی طو ر پر منظور کی ، اگر ان رقوم کو ریکو ر نہ کروا یا گیا تو قو می خزا نے کا بے در یغ ضیاع جا ری رہے گا، کمیٹی کنو ئنیئر نے کہا کہ ملک قیوم کو اخلاقی طور پر اس کمیٹی میں شمو لیت نہیں کر نی چا ہیئے تھی، اس مو قع پر کمیٹی ر کن رو حیل اصغر سے سیکر ٹری قا نو ن و انصاف سے ہا ئی کو رٹ و سپر یم کو رٹ کے ججز کی ما ہا نہ تنخوا ہو ں کے حوا لے سے سوال کیا تو انہو ں نے بتایا کہ سپر یم کو رٹ کے جج بطو ر تنخوا ہ ما ہا نہ 15لا کھ رو پے جبکہ ہا ئی کو رٹ کے جج ما ہا نہ دس لا کھ رو پے و صول کر تے ہیں، رو حیل اصغر نے کہا جو قا نو ن سا ز پا رلیمنٹ میں قا نو ن بنا تا اس کی تنخواہ انتہا ئی کم ہے، کمیٹی رکن ر شید گو ر ڈ یل نے کہا کہ ہما ری تنخوا ہیں بھی کم ہیں اور گا لیا ں بھی ہم سنتے ہیں، سیکر ٹری قا نو ن و انصاف نے بتا یا کہ یہ ادا ئیگیاں ما ضی میں کی گئیں تا ہم ہم نے ابھی تک ایسا کو ئی کا م نہیں کیا اور نہ ہی آ ئند ہ کر یں گے۔