گوجرانوالہ +لاہور(فرحان میر+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار خصوصی ) ڈی سی گوجرانوالہ کو سرکاری رہائش گاہ کے اندر نامعلوم افراد نے مبےنہ طور پر قتل کر دےا، ان کی نعشیں پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی اور ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر کے ماموں کی مدعےت مےں مقدمہ درج کر لیا گیا قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے فنگر پرنٹس اور دےگر شواہد اکٹھے کر کے تحقےقات شروع کر دی، بتاےا گےا ہے کہ ڈی سی گوجرانوالہ سہےل احمد ٹےپو اپنی سرکاری گھر مےں اپنے والدےن کے ہمراہ رہائش پذےر تھے جو حسب معمول بےڈ روم مےں رات کو جا کر سو گئے، مگر صبح دفترجانے کےلئے وہ کمرے سے باہر نہ نکلے، گھر مےں موجود انکے والدےن اور ملازمےن نے متعدد بار دروازہ پر دستک دی لےکن دروازہ نہ کھولا گےا ، جس پر انہوں نے کھڑکی سے دےکھا تو انکی نعش پنکھے کے ساتھ لٹک رہی تھی ، اعلی پو لےس افسر اور دےگر قانون نا فذ کرنےوالے اداروں کے بھی موقع پر پہنچ گئے ، جنہوں نے دروازہ توڑ کر انکی پنکھے کے ساتھ جھولتی ہوئی نعش کو اتارا، ڈی سی سہےل ڈی سی سہےل احمد ٹےپو تقرےباً اےک ماہ سے پرےشان تھے جو اپنی ٹرانسفر کرانے کےلئے کو شش کر رہے تھے ، بتاےا جاتا ہے کہ سہےل احمد ٹےپو نے اپنے والد کے ساتھ صبح فجر کی نماز با جماعت ادا کی اور وہ اپنے کمرے مےں چلے گئے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈی سی ہاﺅس کے اندر اور باہر نصب سی سی ٹی وی کےمروں کی رےکارڈنگ چےک کر رہے ہےں ، جبکہ سہےل احمد ٹےپو کے موبائل کا ڈےٹا بھی وصول کر لےا گےا ہے۔ ڈی سی گوجرانوالہ کی موت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی اور انتظامیہ اور پولیس کرائم سین انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاران نے جائے وقوعہ سے نمونہ جات اکٹھے کرکے فرانزک لیب کو بھجوا دیئے ہیں ادھر ےہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی سی سہےل احمد ٹےپو کا تعلق عارفوالہ ساہےوال سے تھا جن کی پہلی مرتبہ بطور ڈی سی پوسٹنگ گوجرانوالہ مےں 10 دسمبر 2017کو ہوئی تھی اس سے قبل وہ اےڈےشنل سےکرٹری فنانس سہےل احمد ٹےپو کی تےن بےٹےاں اور اےک بےٹا ہے ، جو اپنی والدہ کے ہمراہ لاہور مےں رہائش پذےر ہےں، اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع پا کر انکے بےوی بچے اور دےگر عزےزو اقارب بھی پہنچ گئے ، ڈی سی سہےل احمد ٹےپو کی نماز جنازہ داتا دربار مےں رات ساڑھے دس بجے ادا کر دی گئی۔ دوسری جانب تھانہ سول لائن مےں سہےل احمد ٹےپو کے ماموں محمد اکرم طاہر نے تحرےری درخواست دےتے ہوئے موقف اختےار کےا ہے کہ انہےں سہےل کی والدہ سے اطلاع ملی کہ سہےل ٹےپو اپنے کمرہ مےں مردہ حالت مےں پنکھے کے ساتھ لٹکا ہوا ہے جس پر وہ فورا ڈی سی ہاﺅس گوجرانوالہ پہنچا ،مےں نے دےکھا کہ مےرا بھانجا مردہ حالت مےں اپنے کمرہ مےں ہے اس کے دونوں ہاتھ پےچھے سے باندھے گئے ہےں ،گردن مےں تار اور چادر لپےٹی ہوئی تھی ،مےرے بھانجے کو نامعلوم افراد نے نامعلوم وجوہات کی بناءپر ناحق قتل کر دےا ہے ۔پوسٹ مارٹم ٹیم کے سربراہ ایم ایس ڈاکٹر گلزار نے بتایا کہ سینئر ڈاکٹرز کی 5 رکنی ٹیم نے پوسٹ مارٹم کیا جس کے نمونے فرانزنک لیب بھجوا دیئے گئے سہیل ٹیپو کے ہاتھ تار کے ساتھ مضبوطی سے بندھے ہوئے تھے نشانات پائے گئے سہیل ٹیپو کی گردن پر تار کے دو واضح نشنانات ہیں گردن پر کپڑے کے نشانات نہیں خودکشی کے واقعات میں ایسا نہیں ہوتا۔ سہیل ٹیپو نے اپنے والدین سے آخری بار گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنا خیال رکھیں اور اگر کسی کے چیخنے یا چلانے کی آواز آئے تو ڈسٹرب نہ ہوئے گا باہر بکری باندھی ہوئی ہے اللہ حافظ اب میں سونے کیلئے جا رہا ہوں ذرائع کے مطابق سہیل احمد صوم وصلوات کا پابند اور کبھی کبھار سگریٹ پیا کرتے سہیل احمد کا علاج بھی ایک اعلی افسر کے کہنے پر چل رہا تھا اور وہ ڈپریشن کے مریض تھے اور ڈاکٹر کے مطابق وہ جس بیماری میں مبتلا±تھے اس بیماری میں مبتلا مریض کسی کو اور خود کو بھی مار سکتا ہے یہ ہی وجہ ہے گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ سے سہیل احمد اپنے سینئیر افسران سے بار بار درخواست کر رہا تھا کہ مجھے تبدیل کیا جائے یا پھر وہ نوکری کو خیر آباد کہ دیں گے ۔ سہیل احمد ٹیپو کی موت ڈپٹی کمشنر ہا¶س کی سکیورٹی سمیت بہت سارے سوالات کو جنم دے گئی ہے۔
سہیل ٹیپو