یومِ قراردادِ پاکستان اور ’’نوائے وقت‘‘

جی آر اعوان
1934ء میں قائداعظم محمد علی جناحؒ انگلستان سے واپس آئے تو اُن کے مخلص ساتھیوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کرنا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں مسلمان ایک فعال قوت بن گئے۔ ’’نوائے وقت‘‘ اور یومِ قراردادِ پاکستان نے ایک ساتھ سفر کی شروعات کیں۔ قیام پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریے پر رکھی گئی اور قائداعظمؒ نے اسی نکتے پر آزاد فلاحی ریاست کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا اس پر ہندو پریس، کانگریس کے علاوہ انگریز حکومت اسے دیوانے کا خواب قرار دینے لگے۔
’’نوائے وقت‘‘ نے قیام پاکستان کے مقاصد کو اقبال و قائد کے فلسفہ و اصولوں کی روشنی میں اُجاگر کرنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں۔ قائداعظم نے علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجتماع میں بتادیا تھا کہ ہندوستان کا سیاسی مسئلہ قوموں سے متعلق ہے اسے بین الاقوامی مسئلہ قرار دینا چاہئے۔ قائداعظم نے دو ٹوک انداز میں واضع کیا کہ اسلام اور ہندو ازم محض مذہب نہیں، دو مختلف معاشرتی نظام ہیں۔ یہ سوچنا کہ مسلمان اور ہندومل کر ایک مشترکہ قومیت تخلیق کر سکیں گے، یہ حقیقت نہیں اسے خواب کہنا چاہئے۔
23 مارچ 1940ء کو قائداعظم کی زیر صدارت اجلاس میں قائد نے مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کے خدوخال واضح کرنے کے لئے قرارداد لاہور پیش کی، اسے ہی بعد میں ’’قرارداد پاکستان‘‘ کا نام دیا گیا۔ یہ قرارداد ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے بے شمار فیوض و برکات کا باعث بنی۔ یہ قرارداد مسلمانوں کے سچے جذبات و احساسات کی آئینہ دار تھی۔ اس کا جادو سر چڑھ کر بولا، اس قرارداد میں اگرچہ پاکستان کا لفظ کہیں نہیں تھا لیکن اسے قرارداد لاہور کے بجائے قرارداد پاکستان لکھا اور پڑھا گیا۔
’’نوائے وقت‘‘ نے قائداعظم کے ایما پر صحافتی سفر شروع کیا اور گزشتہ 79 برسوں میں کسی موڑ پر قائداعظم کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی۔ ’’نوائے وقت‘‘ ایک اخباری ادارہ بن کر ہمیشہ پاک وطن کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کا کردار ادا کرتا رہا۔
قیام پاکستان کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری، پارلیمانی اور فلاحی ریاست بنایا جائے، اسے پورا کرنے کے بعد بھی اس مشق پر عمل جاری رکھا گیا۔ قرارداد پاکستان کی منظوری کے بعد پشاور سے چاٹگام تک تمام مسلم قوم آزادی کے دشمنوں کے سامنے سیہ پلائی دیوار بن گئی۔ گاندھی نے مسلمانوں کے الگ وطن کے مطالبے اور تقسیم ہند کی تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا جبکہ قائداعظم نے گاندھی کے اعتراضات رد کر کے فرمایا: ’’قدرت نے پہلے ہی ہندوستان کو تقسیم کر رکھا ہے، اس کے حصے الگ الگ ہیں۔ ہندوستان کے نقشے پر مسلم ہندوستان اور ہندو ہندوستان پہلے سے ہی موجود ہیں۔
آج 79 سال پورے کرنے کے بعد 80 ویں سال میں قدم رکھتے ہوئے ’’نوائے وقت‘‘ قائداعظم کی روح اور قوم کے سامنے سرخرو ہے۔ اس روزنامے نے قائداعظم کے افکار کے مطابق ملک اور نئی نسل کی رہنمائی کا فرض ادا کرنے میں کبھی کوتاہی نہیں کی۔ قائداعظم کو مکمل ادراک تھا کہ ملک و قوم کو قیام پاکستان کے بعد بھی دو قومی نظریے، مسلم لیگ اور پاکستان کو مخالف عناصر کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے توڑ کیلئے ایک ایسے اخبار کی ضرورت ہے جو صحیح معنوں میں پاکستان میں پاکستان کا ترجمان ہو۔ قائداعظم نے جمہوریت کے تین رہنما اصول قوم میں متعارف کرائے جن میں ’’ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط‘‘ قابل ذکر ہیں جونہی قائد اللہ کو پیارے ہوئے تو ابن وقت، مصلحت آمیز، اقتدار پرست، وڈیرہ شاہی اور جاگیرداروں نے اس ملک پر اجارہ داری قائم کرنے کا راستہ اپنایا۔ جو شریک سفر ہی نہیں تھے وہ نوازے گئے اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو گیا۔ ایسے میں قائداعظم کے بعد ’’نوائے وقت‘‘ نے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کیا اور انہیں بخوبی نبھایا بھی ، زمانہ گواہ ہے کہ قائداعظم دو قومی نظریے کے خالق تھے تو ’’نوائے وقت‘‘ اور اس کے مدیر اس کے محافظ بن گئے۔ قائداعظم اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرتے تھے ’’نوائے وقت‘‘ نے اپنے قلم کی طاقت اور اپنے حرفوں، لفظوں اور سطروں ،خبروں اور اداریوں سے ہر موڑ پر اسلام اور مسلمانوں کی ترجمانی کی۔ قائداعظم کی سوچ کو زندگی بخشی ،جب بھی ملکی اور نظریاتی سرحدوں پر کسی نے میلی نگاہ ڈالی تو ’’نوائے وقت‘‘ خم ٹھونک کر میدان میں اُترا اور اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہوا۔
یوم پاکستان ہر سال 23 مارچ کو نہایت تزک و احترام سے منایا جاتا ہے اس موقع پر ہر سطح پر تقاریب، سیمینار اور مذاکرے ہوتے ہیں۔ مسلح افواج کی پریڈ اس دن کا خاص فنکشن ہے جس کا اہتمام خصوصی طور پر کیا جاتا ہے جس میں پاسبان وطن اپنی فوجی صلاحیتوں کو پریڈ کی شکل میں پیش کرتے ہیں ریاستی اثاثوں اور مختلف اشیاء کی نمائش کی جاتی ہے۔ صدر پاکستان اور دیگر ممالک کے مہمان خاص طور پر مدعو کئے جاتے ہیں۔
قائداعظم کو اپنی مسلح افواج کے کام، لگن، خلوص اور ایثار سے بہت پیار تھا۔ تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے وقت حالات بہت نازک تھے۔ فوجی افسروں اور جوانوں پر کام کا بوجھ بہت زیادہ تھا وہ لگاتار ڈیوٹی دے رہے تھے۔ ستمبر 47ء میں قائداعظم نے جب مہاجرین کی فلاح کیلئے ریلیف فنڈ کی اپیل کی تو مسلح افواج کی جانب سے چھ لاکھ روپے جمع کرائے۔
قائداعظم جانتے تھے، افواج پاکستان ہی جو کڑے وقت میں مادر وطن کی حفاظت کے لئے آگے آتی ہے۔ یوم قرارداد پاکستان اور ’’نوائے وقت‘‘ کے سفر کی کہانی اتنی طویل اور آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ اور سنگِ میل ہے جس کو سطروں، حرفوں، لفظوں اور چند صفحات تک محدود کرنا ممکن نہیں لیکن ہر سال جب یوم پاکستان آتا ہے اور پریڈ ہوتی ہے قربانیاں دینے والوں کی قربانیاں یاد کرتے ہیں تو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں ’’نوائے وقت‘‘ کے کردار، محنت اور کارکردگی کو بھی یاد کیا اور سراہا جاتا ہے۔ سنہری حروف میں لکھی گئی اس اخبار کی خبریں،کالم، مضامین اور اداریے ایک تاریخ ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مرتب ہوتی جا رہی ہے اور آنے والی نسلوں کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہ کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن