شاباش جیسنڈا آرڈرن

Mar 23, 2019

جاوید صدیق

جس انداز میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے ایک ہفتہ کے اندر اپنے ملک میں رونما ہونے والے المیہ کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے کوششیں کی ہیں اس پر جیسنڈا آرڈرن کو ساری دنیا سے داد مل رہی ہے۔ اب تو جیسنڈا آرڈرن کے سٹائل کے لیے نئی اصطلاح JESCINDAMANIA سامنے آئی ہے۔ جمعہ پندرہ مارچ سے جمعہ 22 مارچ تک جیسنڈا نے نیوزی لینڈ کو کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف منفی ردعمل کو روکا ہے اس پر وہ ایک سٹاربن چکی ہیں۔15مارچ کو انتالیس سالہ جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں ایک سفید فام انتہا پسند آسٹریلیوی کے ہاتھوں دو مسجدوں میںمسلمان نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کے بعد جس چابکدستی محنت اور لگن سے DAMAGE CONTROL کے لیے اقدامات کے اٹھائے ہیں اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ سیاہ دوپٹہ اوڑھ کر شہید ہونے والے مسلمانوں کے لواحقین سے ملاقاتوں ‘ مسلمان خواتین کے گلے لگ کر آبدیدہ ہونے کی ویڈیوز اور تصاویر شاید دنیا میںاربوں افراد نے دیکھیں۔ کرائسٹ چرچ المیہ کے بعد جینڈا آرڈن نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر مسلسل ایک ایسی مہم چلائی کہ اس نے نہ صرف اپنے ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے دل جیت لیے بلکہ مجموعی طور پر ساری دنیا کے مسلمانوں نے نیوزی لینڈ کی جواں سال وزیراعظم کے اقدامات پر ان کی تحسین کی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی ہم عصر کو فون کرکے مسجدوں میں سفاکانہ حملے کے بعد بحران سے نمٹنے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو بحران کے بعد حالات کو سنبھالنے پر ان کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔
جیسنڈا آرڈرن نے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی کے برعکس مسلمانوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی انتھک کوششیں کیں۔ انہوں نے آسٹریلوی مسلمان دشمن انتہا پسند کا اپنی پریس کانفرنس میں نام نہیں لیا اور کہا کہ وہ اس کا نام لینے کی بجائے اسے دہشت گرد کہیں گی۔ آسٹریلوی دہشت گرد چاہتا ہے کہ اسے کرائسٹ چرچ واقع کے بعد شہرت ملے اس کا یہ خواب پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اپنی پارلیمنٹ سے بھی خطاب کرکے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں کارروائی کا آغاز پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا۔ جس قاری کو تلاوت قرآن کریم کے لیے مدعو کیا گیا ان کا تعلق پاکستان کے ممتاز تھانوی خاندان سے ہے۔
کل جمعہ کے روز کرائسٹ چرچ کی النور مسجد کے سامنے پارک میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ جس میں مسلمانوں سمیت نیوزی لینڈ کے ہزاروں دوسرے شہریوں نے شرکت کی۔ پہلی مرتبہ لاؤڈ سپیکر پر اذان دی گئی اور ٹیلی ویژن پر بھی نشر کی گئی۔ النور مسجد کے باہر اجتماع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی شرکت کی۔ جیسنڈا آرڈرن 1980 میں نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ کے ایک جنوبی قصبہ میں پیدا ہوئیں۔ وہ تیسری خاتون ہیں جو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم منتخب ہوئی ہیں۔ 1850ء کے بعد وہ ملک کی تیسری خاتون وزیراعظم ہیں۔ جیسنڈا آرڈرن کا نیوزی لینڈ کی لیبر پارٹی سے تعلق ہے۔ سیاست میں ان کی اٹھان حیران کن ہے۔ جب وہ وزیراعظم منتخب ہوئیں تو وہ لیبرپارٹی کی سربراہ بھی نہیں تھیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے پاس کمیونیکشن سٹڈیز کی بیچلرز ڈگری ہے۔ حالیہ بحران میں انہوں نے اپنی کمیونیکشن کی مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے ۔ جیسنڈا آرڈرن کی سوانح عمری کے مطابق انہوں نے برطانیہ کے ہوم آفس میں بھی کام کیا ہوا ہے وزیراعظم جیسنڈا نے مسجدوں میں حملے کے فوراً بعد کہا تھا کہ وہ اپنے ملک میں اسلحہ کے حصول کے قانون میں تبدیلی کریں گی انہوں نے کابینہ سے فیصلہ کرالیا ہے کہ نیوزی لینڈ میں اب فوجی مقاصدکے لئے استعمال ہونے والا اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔جیسنڈا آرڈرن نے نیوزی لینڈ کا وزیراعظم بننے کے بعد ایک بیٹی کو جنم دیا، بطور وزیراعظم انہوں نے زچگی کے دوران رخصت لی اور بیٹی کی پیدائش کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں ان کے شوہر ایک صحافی ہیں وہ ایک ٹی وی پروگرام کے میزبان ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے مسلمانوں کے خلاف مغربی ملکوں میں ابھرتی نفرت کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ کرائسٹ چرچ کے واقع کے بعد بعض دوسرے مغرب ملکوں میں مسلمانوں کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔اسلام مخالف سیاسی جماعتیں مغربی ملکوں میں لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکا کر ووٹ لینے کی کوشش کررہی ہیں۔ ان ملکوں کی قیادت اسلاموفوبیا کو روکنے یا کم کرنے کی ٹھوس کوشش نہیں کر رہیں۔ برمنگھم میں مسجدوں پر رات کے وقت حملے کر کے ان کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے گئے۔ دوسرے مغربی ملکـوں میں مسلمانوں کو دھمکیاں بھی ملی ہیں۔ ان ملکـوں کی لیڈر شپ کے لئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کردار ایک روشن مثال ہے ۔اگر وہ ان کی طرح خلوص سے کوشش کریں تو مسلمان مخالف جذبات پر قابو پاسکتی ہے۔

مزیدخبریں