کراچی: مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے‘ 2 محافظ جاں بحق

کراچی (نوائے وقت نیوز/ این این آئی) کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ممتاز عالم دین مولانا تقی عثمانی اور مولانا عامر شہاب کی گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 محافظ جاں بحق ہوگئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے مساجد کی سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے فائرنگ کے واقعات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کی ہدایات کی ہے۔ پہلا فائرنگ کا واقعہ نیپا پل کے قریب پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم ملزمان نے دارالعلوم کورنگی کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ دارالعلوم کورنگی کے مولانا شہاب زخمی ہوگئے، مولانا شہاب کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ شاہراہ فیصل پر نرسری کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم ملزمان نے دارالعلوم کراچی کی ہی گاڑی کو نشانا بنایا جس میں دارالعلوم کورنگی کے نائب مہتمم مفتی تقی عثمانی سوار تھے، فائرنگ کے نتیجے میں ان کا گارڈ جاں بحق ہوگیا تاہم مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے۔ ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت عامر اور صنوبر خان کے نام سے ہوئی ہے جب کہ جن گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی وہ گاڑی دارالعلوم کراچی کی ہے، واقعہ میں نائن ایم ایم پسٹل کا استعمال کیا گیا جب کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پسٹل کے 9 خول برآمد ہوئے ہیں۔دارالعلوم کے ترجمان مفتی طلحہ رحمانی کے مطابق مفتی تقی عثمانی خیریت سے ہیں۔شاہراہ فیصل پر جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی اس کا نمبر BKE-748 ہے ور متاثرہ گاڑی مفتی تقی عثمانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔نیپا کے قریب گاڑی نمبر ATF-908 کو 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے فائرنگ کی۔پولیس کے مطابق جائے وقوع سے 9ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں جنہیں قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔مولانا تقی عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے چچا مفتی تقی عثمانی حملے میں محفوظ رہے، فائرنگ سے مفتی صاحب کا محافظ شہید ہوگیا ہے جبکہ ڈرائیور زخمی ہے۔سعود عثمانی نے بتایا کہ ڈرائیور زخمی حالت میں گاڑی اس جگہ سے نکالنے میں کامیاب رہا، گاڑی میں مفتی تقی عثمانی، ان کی اہلیہ اور پوتے پوتیاں بھی موجود تھے۔ شیشے کے ٹکڑوں سے کچھ بچے معمولی زخمی ہیں۔آئی جی سندھ سید کلیم امام نے واقعے کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مفتی تقی عثمانی واقعے میں بالکل محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے جوان نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے مفتی تقی عثمانی کو محفوظ رکھا جبکہ دوسری گاڑی پر فائرنگ میں بھی ایک شخص کے جاں بحق اور ایک کے زخمی کی اطلاع ہے۔انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی کے ساتھ سیکیورٹی موجود تھی اور وہ ہر جمعہ کو بیت المکرم مسجد میں نماز پڑھانے آتے تھے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں ملزمان نے 15 سے زائد گولیاں چلائی ہیں۔گاڑی پر فائرنگ کے دونوں واقعات ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے جو کہ دہشت گردی ہے۔ ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سیکیورٹی اداروں نے بڑی جانفشانی سے شہر کے امن کو بحال کیا، پی ایس ایل میں بہت خطرات تھے لیکن ہماری ایجنسیوں نے اسے کامیاب بنایا۔انہوں نے کہا کہ میری مفتی تقی عثمانی سے بات ہوئی وہ خیریت سے ہیں لیکن ان کا گارڈ جاں بحق ہوگیا، یہ واقعہ پورا ٹارگٹڈ تھا اور وہ مفتی صاحب کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے شہر میں پٹرولنگ بڑھائی جائے۔ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کے صاحبزادے عمران تقی کا کہنا تھا کہ مفتی تقی عثمانی کو کبھی کوئی دھمکی نہیں ملی‘ وہ ایک غیرمتنازع شخصیت ہیں۔ ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سیکورٹی اداروں نے بڑی جانفشانی سے شہر کے امن کو بحال کیا۔ پی ایس ایل میں بہت خطرات تھے لیکن ہماری ایجنسیوں نے اسے کامیاب بنایا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان‘ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سیاسی و مذہبی شخصیات نے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مفتی محمد تقی عثمانی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی تقی عثمانی جیسی قابل قدر ہستی پر حملہ گہری اور گھناؤنی سازش ہے، سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے ہر ممکنہ کوشش بروئے کار لائی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے مفتی تقی عثمانی کی خیر وعافیت کی خبر پر اطمینان کا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں مولانا کے سیکیورٹی گارڈ کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ امن و امان کے خلاف سازش کو آہنی ہاتھوں سے روکے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ امن کے لئے دی گئی قربانیاں رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مفتی محمد تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے اور کراچی میں دارالعلوم کی گاڑیوں پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش قرار دیا ہے۔ جمعہ کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مفتی تقی عثمانی‘ انکی اہلیہ اور دو پوتے حملے میں محفوظ رہے۔ حکومت حملے کے پس پردہ محرکات بے نقاب کرے اور مرتکب عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے مولانا تقی عثمانی کی خیریت ٹیلی فون پر دریافت کی۔ میڈیا آفس کے مطابق جییوائی کے امیر نے مولانا تقی عثمانی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حملے کو امن کی کاوشوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ اس واقعہ کے ذریعے ملک کے امن کو خراب کرنے کی ناکام سازش کی گئی ہے۔ جے یو آئی کے دیگر رہنماؤں مولانا عبدالغفور حیدری‘ مولانا محمد امجد خان حاجی اکرم خان درانی‘ حافظ حسین احمد‘ اسلم غوری اور دیگر نے مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اتحاد امن کو پارہ پارہ کرنے کی سازش ہے۔

ای پیپر دی نیشن