پاکستان اور ’’نوائے وقت‘‘ ساتھ ساتھ ہیں، ترقی کرتے اور بڑھتے جا رہے ہیں۔ حمید نظامی کی سیاسی وابستگی زبردست اور خلوص و محبت سے بھرپور تھی چنانچہ 23مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر ’’نوائے وقت‘‘ کا اجراء کرکے اسی عشق و محبت کی مضبوط بنیاد رکھ دی۔ ’’نوائے وقت‘‘ کے اجراء میں قائداعظم کا مشورہ، رہنمائی اور خواہش سب کچھ شامل تھا ’’نوائے وقت‘‘ نے مسلمانان برصغیر کی تعلیم و سیاسی تربیت اور مسلم لیگ کا پیغام ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ’’نوائے وقت‘‘ نے تحریک آزادی، قیام پاکستان کے لیے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’دی نیشن‘‘ شروع دن سے قومی اہمیت کے حامل امور کو اجاگر کر رہے ہیں اور کسی بھی مشکل گھڑی میں قوم کی رہنمائی کا عظیم فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ دو قومی نظریہ کے تحفظ کے لیے وقف ہو جانا ’’نوائے وقت‘‘ گروپ کی پہچان بن چکا ہے۔ اگر ’’نوائے وقت‘‘ گروپ کو نظریہ پاکستان کا محافظ کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہو گا کیونکہ ’’نوائے وقت‘‘ ’’دی نیشن‘‘ نے دو قومی نظریہ کے مخالفین سے نمٹنے میں اہم کردار کیا اور کوئی لمحہ فروگزاشت کئے بغیر انکی خوب خبر لی ہے۔
بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات کو مدنظر رکھیں تو دو قومی نظریہ کی اہمیت بالکل واضح ہو جاتی ہے جہاں انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے ان کو تشدد کا نشانہ رہے ہیں جو بربریت کی بدترین مثالیں ہیں۔ بھارت میں مسلمان اول درجے کے شہری ہونے کے باوجود مذہبی بنیاد پر پریشانی اور مسائل کا شکار ہیں۔ جس سے نظریہ پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہو جاتی ہے۔ دو قومی نظریہ نے حق سچ کو ثابت کر دکھایا۔ یوں ’’نوائے وقت‘‘ کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا بلکہ اسے پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا حمید نظامی مرحوم کے بعد مجید نظامی مرحوم ان کے کامیاب جانشین ٹھہرے جن کی ادارت میں نوائے وقت گروپ نے بلندیوں کا سفر جاری رکھا یوں نوائے وقت، دی نیشن، ندائے ملت اور پھول نے شہرت کی بلندیوں کو چھوا۔ مستقل مزاجی کے حوالے سے بھی ’’نوائے وقت‘‘ تحسین کا مستحق ہے۔ جس کے بانیوں نے قیام پاکستان اور تعمیر پاکستان میں خدمات انجام دیں۔ ’’نوائے وقت‘‘ گروپ نے ہمیشہ اعلیٰ صحافتی اقدار اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا جدید دور کی صحافت کو اس شاندار کردار اور عزت و وقار کے حامل ادارے سے بہت سیکھنے کی ضرورت ہے جس نے بحالی جمہوریت اور استحکام جمہوریت کے لیے ہر تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ ’’نوائے وقت‘‘ 1947ء سے ہی مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور مظلوم کشمیریوں پر روا بھارتی مظالم کو اجاگر کر رہا ہے۔ ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’دی نیشن‘‘ کو ’’وائس آف کشمیریز‘‘ کہا جائے تو مبالغہ اور بے جا نہیں ہو گا۔ مجید نظامی مرحوم نے ہمیشہ پروگراموں میں تحریروں اور تقریروں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا اہتمام کیا۔ مرحومین حمید نظامی اور مجید نظامی کے اس شاندار ورثہ کو محترمہ رمیزہ مجید نظامی بڑی جرأت سے انہیں خطوط پر لے کر رواں دواں ہیں۔ محترمہ رمیزہ مجید نظامی یہ فریضہ پورے خلوص دانشمندی سے سرانجام دے رہی ہیں۔ وہ ایک عظیم مصنفہ، دانشور اور عظیم مفکرہ کے طور پر معروف و ممتاز ہیں۔
بین الاقوامی فورمز میں شرکت کرتی ہیں جہاں وہ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کی بھرپور وکالت کرتی ہیں۔ نظریہ پاکستان تحریک آزادی کشمیر کی حمایت، مستحکم جمہوریت اور قومیت آج بھی اس ادارے کی بنیاد اور امتیازات ہیں جس کو مجید نظامی نے انتھک محنت و جہد مسلسل سے برسوں پروان چڑھایا جبکہ محترمہ رمیزہ نظامی اس تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے اس کی آبیاری کر رہی ہیں۔ ’’نوائے وقت‘‘ گروپ سوشل میڈیا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید تقاضوں کے مطابق جدید صحافت میں بھی اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔ ای پیپر (e paper) کے طور پر ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’دی نیشن‘‘ ٹویٹر، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا فورمز پر صارفین کو تازہ ترین معلومات بروقت فراہم کر رہے ہیں۔ 23 مارچ کو ’’نوائے وقت‘‘ گروپ کے یوم تاسیس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ترقی پسند سفر کے تسلسل کے لیے دعا گو ہوں۔ جناب مجید نظامی کی موجودگی میں ایک تقریب کی صدارت بھی میرے لیے یقیناً اعزاز ہے۔ مجید نظامی نے زندگی پاکستان کے لیے وقف رکھی وہ یقیناً ایماندار، محب وطن صاحب بصیرت اور عظیم سکالر تھے، مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ہمیں ان کی یاد بہت ستاتی ہے، دعا ہے ان کی روح کو سکون نصیب (آمین)
(ترجمہ: ڈاکٹر شاہ نواز تارڑ)
نوائے وقت اور یوم پاکستان
Mar 23, 2020