اسلام آباد(چوہدری شاید اجمل)وفاقی نظامت تعلیمات انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت سے تدریسی خدمات پرمامور سرکاری ملازمین کی جانب سے محکمہ کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں سے بھی ماہانہ کی بنیاد پرتنخواہیں وصول کرنے کاانکشاف ہواہے۔سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملازمت بھی کی جاتی ہے جس سے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی اور قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جارہاہے، اسلام آباد کے نواحی علاقہ کے ماڈل سکول میں تعینات خاتون کمپیوٹرانچارج سرکاری خزانہ سے 32ہزار سے زائد تنخواہ وصولنے کے ساتھ ساتھ پی ایم ایس نامی ایک نجی کمپنی سے بھی 52ہزار روپے تنخواہ وصول کر رہی ہے۔اس دوران سرکاری سکول میں پڑھنے والے بچوں کو تعلیم دینے کی بجائے پرائیویٹ نوکری کرتے ہوئے سرکاری خزانے کو لوٹنے کا عمل دھڑلے سے جاری ہے جبکہ وفاقی نظامت تعلیمات کے کرتادھرتا خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ذرائع سے موصول جنوری2020کی اے جی پی آر سے جاری پے سلپ کے مطابق عافیہ رمضان نے ایک ماہ میں سرکاری خزانے سے 32ہزار220روپے وصول کیے۔اسی طرح انہوں نے اسی ماہ یعنی جنوری2020 کے دوران ایک اور نجی کمپنی پاک ملٹی سروسز (پرائیویٹ)لمیٹڈ سے مبلغ 54ہزار 70روپے بطور ماہانہ تنخواہ وصول کیے ہیں۔ایک ہی وقت میں سرکاری اورنجی اداروں میں کام کرنے والے سرکاری سکولوں کے بچوں کو کیاتعلیم دے رہے ہونگے اس کافیصلہ وزارت تعلیم کو کرنا ہوگا۔