معزز قارئین! آج اہلِ پاکستان اور پاکستان سے باہر فرزندان و دخترانِ پاکستان ’’ یوم ِ پاکستان ‘‘ منا رہے ہیں۔ آج سے 81 سال قبل (23 مارچ 1940ء کو) لاہور کے منٹوپارک (موجودہ علاّمہ اقبال پارک) میں متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کے عظیم قائد ، قائداعظم محمد علی جناح کی صدارت میں مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ’’ آل انڈیا مسلم لیگ‘‘ کے پرچم تلے جلسۂ عام میں ، اپنے لئے الگ وطن پاکستان کے قیام کی قرارداد منظورکی تھی ، جسے ’’قرارداد پاکستان‘‘ کہا گیا۔ قائداعظم اور اُن کے ساتھی قائدین، کارکنوں اور عام مسلمانوں کی جدوجہد سے 14 اگست 1947ء کو پاکستان قائم ہُوا لیکن، قائداعظم کو ’’اہل پاکستان کے لئے اپنا انقلاب ‘‘مکمل کرنے کا موقع نہیں ملا اور آپ ؒ11 ستمبر 1948ء کو خالق حقیقی سے جا مِلے!۔
’’ نوائے وقت !‘‘
23 مارچ 1940 ء ہی کو قائداعظم کے سپاہی اور تحریک پاکستان کے نامور کارکن ، جنابِ حمید نظامی نے، اپنا پندرہ روزہ (Fortnightly) ’’ نوائے وقت ‘‘ جاری کِیا ۔ کچھ عرصہ بعد ’’ نوائے وقت ‘‘ ہفتہ وار (Weekly) کردِیا گیا اور 19 جولائی 1944ء کو روزنامہ کی شکل اختیار کرگیا۔ جنابِ حمید نظامی جب تک حیات رہے ۔ اُنہوں نے ’’نوائے وقت‘‘ کو ، علاّمہ اقبال، اور قائداعظم کے افکار و نظریات کا ترجمان بناتے ہُوئے آمریت اور خلاف اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے اہم کردار ادا کِیا۔ اُن کے انتقال (22 فروری 1962ء کے بعد ) جنابِ حمید نظامی کے بعد جنابِ مجید نظامی نے ’’ نوائے وقت‘‘کی ادارت سنبھالی اور جنابِ حمید نظامی کے مشن کو، جاری رکھا۔
معزز قارئین! جنابِ مجید نظامی نے 1964ء کے اوائل میں مجھے سرگودھا میں ’’نوائے وقت‘‘ کا نامہ نگار مقرر کِیا، پھر مَیں 1969ء کو ، لاہور شفٹ ہوگیا اور ’’ نوائے وقت‘‘ میں میری کالم نویسی کا پہلا دَور مئی 1991ء میں شروع ہُوا۔ ’’نوائے وقت‘‘ میں میری کالم نویسی کا دوسرا دَور جولائی 1998ء سے جون 1999ء تک، تیسرا دَور اگست 2012ء سے فروری2017ء تک اور موجودہ دَور 3 مارچ 2020ء سے ، جو ابھی تک جاری ہے ۔
’’دورِ مجید نظامی!‘‘
جنابِ حمید نظامی کی وفات کے بعد جنابِ مجید نظامی نے ’’ نوائے وقت‘‘ کی ادارت سنبھالی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ساتھ جمہوری ڈکٹیٹروں کے دور میں اپنے قلم کو عَلم بنائے رکھا اور ہمیشہ نظریہ پاکستان اور حمید نظامی کے مِشن کو جاری رکھا ۔ یہ جناب مجید نظامی ہی تھے ،جنہوں نے قائدِاعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کو ’’مادرِ ملت‘‘ کا خطاب دے کر جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں صدر ایوب خان کے مقابلے میں اْتارا اور جنرل یحییٰ خان کے دور میں پاکستان کے دولخت ہونے پر بھی اپنے قلم اور عَلم کے ذریعے قوم کی رہنمائی کی اور ایڈیٹروں کے ساتھ ایک اجلاس میں جنرل ضیاء الحق سے کہا۔ ’’جنرل صاحب! تْسِیں قوم دی جان کَدوں چّھڈو گے؟ ۔
معزز قارئین! 1986ء میں جنابِ مجید نظامی نے انگریزی روزنامہ "The Nation" جاری کِیا ، جب مَیں ’’نوائے وقت‘‘ میں کالم نہیں بھی لکھتا تھا تو بھی میرا "The Nation" کے سابق ایڈیٹر، برادرِ عزیز سیّد سلیم بخاری ’’نوائے وقت‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن برادرِ عزیز سعید آسی اور ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی وساطت سے رابطہ رہا !۔ مَیں نے جنابِ مجید نظامی کی شخصیت اور اُن کی قومی خدمات پر اردو اور پنجابی میں کئی نظمیں لکھیں۔ 3 اپریل 2014ء کو اُن کی 86 ویں سالگرہ پر میری نظم کے دو بند یوں تھے …
’’سجائے بَیٹھے ہیں محفل خلُوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے محبّتوں کے گُلاب!
بنایا قادرِ مْطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہِر عالم تاب!
…O…
خُوشا! مجِید نظامی کی برکتیں ہر سُو!
ہے فکرِ قائد و اقبال کی نگر نگر خُوشبُو!
اثر دُعا ہے کہ ہو ارضِ پاک بھی شاداب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہرِ عالم تاب!‘‘
…O…
26 جولائی 2016ء کو جنابِ مجید نظامی کا انتقال ہُوا تو، میری ایک نظم کا مطلع تھا …
’’ رَواں ہے ، چشمۂ نُور کی صُورت،
ہر سُو ، اُن کی ، ذاتِ گرامی!
جب تک ،پاکستان ہے زندہ،
زندہ رہیں گے ،مجید نظامی!‘‘
…O…
’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان‘‘
معزز قارئین! مَیں نے 20 فروری 2014ء کو چھٹی سہ روزہ ’’ نظریہ پاکستان کانفرنس‘‘ کیلئے برادرِ عزیز شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا ، جسے نظریاتی سمر سکول کے میوزک ٹیچر جناب آصف مجید نے کمپوز کِیا اور جب "The Causeway School" کے طلبہ و طالبات نے مل کر گایا تو ، جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’شاعرِ نظریہ پاکستان‘‘ کا خطاب دِیا۔ ملّی ترانہ کے صرف تین شعر پیش خدمت ہیں …
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خوابِ شاعر مشرق کو ، شرمندۂ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک ، کردار قائد والا شان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
…O…
’’ بی بی رمیزہ نظامی!‘‘
معزز قارئین! جنابِ مجید نظامی کے انتقال کے بعد روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘ اور "The Nation" کی ذمہ داری اُن کی صاحبزادی بی بی رمیزہ نظامی اور اُن کے ساتھی کارکنوں کے کندھوں پرہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ’’وہ سب نظریۂ پاکستان کے تحفظ کیلئے اہلِ پاکستان اور بیرون پاکستان ’’ فرزندان و دُخترانِ پاکستان‘‘ کی توقعات پر ضرور پورا اُتریں گے ۔ اِن شاء اللہ!۔