ماہرین نے دریافت کیا ہےکہ 5 جی لہروں سے صحت یا خلیات پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) ماہرین نے دریافت کیا کہ 5 جی لہروں سے صحت یا خلیات پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔مغربی ممالک میں سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کرتی رہی تھیں کہ 5 جی کے ریڈیو سگنلز کورونا وائرس پھیلانے کا بھی کام کررہے ہیں۔جس کے بعد متعدد شہروں میں 5 جی ٹاور کو آگ بھی لگائی گئی، حالانکہ ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں تھی۔اسی طرح 5 جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے لوگوں میں یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ اس سے صحت پر مختلف مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔آسٹریلین ریڈی ایشن پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی (اے آر پی اے این ایس اے) نے سوائن برنی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر 5 جی ریڈیو لہروں کے حوالے سے ہونے والی 138 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیاجبکہ مزید 107 تحقیقی رپورٹس کا بھی تجزیہ کیا۔دونوں تجزیوں میں یہ دیکھا گیا کہ 5 جی اور اس سے ملتی جلتی ریڈیو لہروں کے خلیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔محققین نے کہا کہ 5 جی اثرات کی مانیٹرنگ کے لیے طویل المعیاد تحقیق پر کام ہونا چاہیے جس کے لیے تمام تر سائنسی پیشرفت کو استعمال کیا جائے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی پی ٹی سی ایل کے تعاون سے محدود پیمانے پر فائیو جی کا کامیاب تجربہ کرچکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن