قائد اعظم محمد علی جناح کے لیے اسٹینلی وولپرٹ نے لکھا:’بہت کم لوگ تاریخ کا دھاراموڑپاتے ہیں،‘

میگزین رپورٹ
’’جناح آف پاکستان کے مصنف سٹینلے والپرٹ ہندوستان کی تاریخ و واقعات اور ثقافت کے حوالے سے معتبرامریکی تاریخ دان اور کیلیفورنیا یونیورسٹی لاس اینجلس میں تاریخ کے پروفیسر بھی رہے۔ بانی  پاکستان قائد اعظم کے حالات زندگی پر ان کی اس تصنیف کو پاکستان ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مستند حوالے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ سٹینلے والپرٹ متعدد موضوعات پر لکھی گئی کتابوں کی شہرت رکھتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلز میں تاریخ کے محقق اور استاد سٹینلے والپرٹ نے ’’جناح آف پاکستان میں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تاریخی کلمات پیش کیے ہیں جن میں اس حقیقت کا اعتراف کیاہے۔ کہ :’’تاریخ میں چند ایسے افراد ہوتے ہیں جو اس کا دھارا متعین کرپاتے ہیں، محض چند افراد ہی ایسے ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ تبدیل کردیتے ہیں اور بمشکل کوئی ایک کسی قومی ریاست کی بنیاد رکھتاہے جبکہ محمد علی جناح نے یہ تینوں کار ہائے نمایاں ایک ساتھ کردکھائے‘‘اسٹینلے ولپرٹ نے جناح ۔بانی پاکستان کے نام سے جو کتاب تحریر کی ہے اس کے پیش لفظ میں رقمطراز ہیں محمد علی جناح پاکستان کیلئے وہی مقام رکھتے تھے جو مہاتما گاندھی اور جواہرلال نہرو دونوں ملکر ہندوستان کے لئے ،پہلا روحانی باپ تھا اور دوسرا سربراہ مملکت۔جناح نے اپنا سیاسی سفر انڈین نیشنل کانگریس کے ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کی حیثیت سے شروع کیا تھا،لیکن20سال بعد اس سفر کا خاتمہ اس تقسیم کے کرتادھرتا کی حیثیت سے ہواجس نے پاکستان کو ہندوستان سے الگ کر دیا۔یہ مستند،بے مثل اور بصیرت افروز سوانح اس زبردست طاقتور لیکن بہت کم سمجھی ہوئی مسحورکن،دل آویز شخصیت کی ذاتی اور عوامی زندگی کی تصویر کشی کرتی ہے جس نے برصغیر ایشیا کا نقشہ تبدیل کر دیا۔
تمام انسانی تضادات کے ساتھ ولپرٹ نے جناح کی کہانی بیان کی ہے جو انیسویں صدی کے اختتام سے شروع ہوتی ہے جب وہ کراچی میں ایک دیہاتی لڑکے کی حیثیت سے آئے تھے اور پھر یہاں سے لندن گئے جہاں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور ایک برطانوی بیرسٹر بن گئے۔1896ء میں ہندوستان واپس آکر جلد ہی یہاں کی سیاست اور قانون دونوں میدانوں میں تیزی سے آگے بڑھنا شروع کیا اور انتہائی بلندیوں کو چھولیا۔لیکن1920ء میں کچھ ایسا معلوم ہوا جیسے ان کا سیاسی سفرخاتمے کے قریب آ گیا ہے جب گاندھی نے ان کی جگہ لے لی اور ہندوستانی سیاست زیادہ انقلابی راہوں پر چل پڑی۔تاہم آنے والے عشروں میں ،جب ہندوستان بڑھتی ہوئی ہندو مسلم نفرت کے دوران برطانوی تسلط سے آزادی کیلئے جدوجہد کر رہا تھا ،جناح کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ولپرٹ نے بڑی وضاحت سے اور تفصیل میں جاکر شخصیات کے افسوسناک ٹکراؤ اورپارٹی پلیٹ فارم کی تصویر کشی کی ہے جس نے ابتدا ہی سے جناح کو گاندھی کے مدمقابل لاکھڑا کیا جو ذاتی رقابت سے بڑھ کر قومی اور بین الاقوامی تنازعہ بن گئی۔ولپرٹ نے دکھایا کہ کس طرح جناح کی زبردست فہم و فراست اور ماہرانہ لیڈرشپ نے جس میں بہترین وکیلانہ صلاحیت اور جیتنے کے پختہ عزم کا امتزاج تھا مسلمان قوم کیلئے پاکستان کا مقدمہ جیتا جو ان کی تنہا،تکلیف دہ زندگی کے آخری عشرے میں ان کا واحد موکل تھا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...