قراردادِ پاکستان اور ’نوائے وقت‘ کے 82 سال

23 مارچ 1940ء کا دِن ملّت اسلامیہ برصغیر پاک و ہند کے لئے ایک یادگار دن ہے کہ جب لاہور کے منٹو پارک (اقبال پارک ) میں قائداعظم محمد علی جناح ؒکی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسۂ عام میں ہندوستان کے لئے ایک الگ وطن کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ پاکستان اور بیرون پاکستان فرزندان و دخترانِ پاکستان ہر سال اس دن کو جوش و خروش سے مناتے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج بھی۔ 23 مارچ 1940ء ہی کو قائداعظمؒ کے ایک نامور سپاہی ، تحریکِ پاکستان کے نامور کارکن ، صحافی اور دانشور حمید نظامیؒ نے 15 روزہ’نوائے وقت ‘ جاری کیا ۔ کچھ عرصہ بعد ’نوائے وقت ‘ ہفتہ وار کردِیا گیا اور 19 جولائی 1944ء کو روزنامہ کی شکل اختیار کرگیا ۔ 
تحریک ِ پاکستان اور پھر قیامِ پاکستان کے بعد بھی حمید نظامی ؒکی ادارت میں ’ نوائے وقت‘ نے علامہ اقبالؒ اور قائداعظمؒکے نظریۂ پاکستان کو فروغ دینے اور آمریت کے خلاف جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 7 اکتوبر 1958ء کو منتخب صدر سکندر مرزا کے نافذ کردہ مارشل لاء اور 20 دن بعد 27 اکتوبر 1958ء سے 8 جون 1962ء تک حمید نظامیؒ نے قوم کو اس کا حق دلانے کے لئے نظریۂ پاکستان کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ 25 فروری 1962ء کو حمید نظامیؒ خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔ میں نے ان کی شخصیت اور قومی خدمات پر ایک نظم لکھی تھی جس کے پانچ شعر پیش کر رہا ہوں: 
حق گوئی ، بیباکی سے سرشار حمید نظامی ؒ تھے
بزم میں ، رزم میں مردِ طرحدار حمید نظامی تھے
شاعرِ مشرق کے افکار سے ، روشن روشن کعبۂ دل
قائداعظمؒ کا سوہنا شہکار حمید نظامی تھے
ہر جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق بلند کیا
کانگریسی ملائوں سے ستیزہ کار حمید نظامی تھے 
فیض رسانی ، ان کا وتیرہ ، ہمدردی ان کا دستور
سب کے لئے اخلاص کی جوئے بار حمید نظامی تھے
ساری عمر مجید نظامی، حق کے علم بردار رہے
جیسے  سچائی کے قلم بردار حمید نظامی تھے
دورِ مجید نظامیؒ
حمید نظامی ؒکی وفات کے بعد مجید نظامی نے ’ نوائے وقت‘ کی ادارت سنبھالی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ساتھ جمہوری ڈکٹیٹروں کے دور میں اپنے قلم کو علم بنائے رکھا اور ہمیشہ نظریۂ پاکستان اور حمید نظامیؒ کا مشن ان کے پیشِ نظر رہا۔ یہ مجید نظامیؒ ہی ہیں جنہوں نے قائداعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کو ’مادرِ ملت‘ کا خطاب دے کر جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں صدر ایوب خان کے مقابلے میں اتارا اور جنرل یحییٰ خان کے دور میں پاکستان کے دولخت ہونے پر بھی اپنے قلم اور علم کے ذریعے قوم کی رہنمائی کی اور ایڈیٹروں کے ساتھ ایک اجلاس میں جنرل ضیاء الحق سے کہا، ’جنرل صاحب! تسیں قوم دی جان کدوں چھڈو گے؟‘
’ نوائے وقت‘ سے میرا تعلق 
میں نے 1956ء میں میٹرک پاس کیا تو شاعری شروع کردی تھی۔ 1960ء میں مسلک صحافت اختیار کیا۔ جب میں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں بی اے فائنل کا طالبعلم تھا۔ 1964ء میں مجھے مجید نظامیؒ نے سرگودھا میں ’ نوائے وقت‘ کا نامہ نگار مقرر کیا۔ پھر میں لاہور شفٹ ہوگیا۔ 11 جولائی 1973ء میں روزنامہ ’سیاست‘ جاری کیا۔ پھر روزنامہ ’ نوائے وقت‘ میں میری کالم نویسی کے مختلف ادوار ہوئے ۔
جن دنوں میں ’ نوائے وقت‘ میں کالم نہیں بھی لکھتا تھا ان دنوں بھی میرا مجید نظامیؒ سے رابطہ رہتا تھا ۔ خاص طور پر مجید نظامی ؒکے انگریزی روزنامہ The Nation کے سابق ایڈیٹر برادرِ عزیز سیّد سلیم بخاری روزنامہ ’نوائے وقت‘ کے سینئر ادارتی رکن برادرِ عزیز سعید آسی اور ’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘ کے سیکرٹری برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی وساطت سے میں نے مجید نظامی ؒکی شخصیت اور ان کی قومی خدمات پر اردو اور پنجابی میں کئی نظمیں لکھیں ۔ 3 اپریل 2014ء کو اُن کی 86 ویں سالگرہ دھوم دھام سے منائی گئی۔ 26 جولائی 2016ء کو مجید نظامی ؒکا انتقال ہواتو میری ایک نظم کا مطلع تھا :
 رواں ہے چشمۂ نور کی صورت
ہر سو ان کی ذاتِ گرامی
جب تک پاکستان ہے زندہ
زندہ رہیں گے مجید نظامیؒ
 شاعرِ نظریۂ پاکستان
میں نے 20 فروری 2014ء کو چھٹی سہ روزہ ’ نظریہ پاکستان کانفرنس‘ کے لئے برادرِ عزیز شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا جس پر مجید نظامی ؒنے مجھے ’شاعرِ نظریۂ پاکستان‘ کا خطاب دیا۔ ملّی ترانہ کے تین شعر پیش خدمت ہیں :
پیارا پاکستان ہمارا، پیارے پاکستان کی خیر
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر
خوابِ شاعر مشرق ؒ کو شرمندۂ تعبیر کیا
روزِ قیامت تک کردار قائد ؒ والا شان کی خیر
خطہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا آباد
قائم رہے ہمیشہ میرا سندھ ، بلوچستان کی خیر
بی بی رمیزہ مجید نظامی
مجید نظامی ؒنے اپنی زندگی ہی میں اپنی بیٹی رمیزہ نظامی کو ’نوائے وقت‘ کا ایڈیٹر مقرر کردیا تھا۔ 25 مارچ 2016ء کو رمیزہ مجید نظامی کی شادی خانہ آبادی پر میں نے ایک دعائیہ نظم لکھی تھی جس کے تین بند یوں ہیں :

بی بی رمیزہ مجید نظامیؒ
تجھ پر رحمت ِ رب دوامی
سایۂ پنجتن پاک گرامی
خوشبوئے مدنی و تہامی
بی بی رمیزہ مجید نظامیؒ
شاعرِ مشرق قائداعظمؒ
ان سے رشتہ ہے تو کیا غم؟
مادرِ مِلتؒ ، روحِ تمامی
بی بی رمیزہ مجید نظامیؒ
اسلامی ،جمہوری ، فلاحی 
مملکت ِ پاکستان سلاحی
عزم سے تیرے پائے مرامی
بی بی رمیزہ مجید نظامیؒ
قوم کے ہر فرد کو پاکستان کے حکمرانوں ،مسلح افواج اور محب وطن علماء اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ علامہ اقبالؒ ، قائداعظمؒ اور مادرِ ملتؒ کے افکار و نظریات کے علمبردار ’نوائے وقت‘ کی ایڈیٹر رمیزہ مجید نظامی ؒ(اور اُن کے سٹاف سے بھی) بہت سی توقعات وابستہ ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن