لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف کراچی ٹیسٹ میچ کے دوران مجھے دعوت ہی نہیں دی گئی،مجھے بلایا نہیں تو کراچی ٹیسٹ دیکھنے کیسے آتا۔ذمہ داران کا جاکر گلہ پکڑا جائے،پی سی بی نیہال آف فیم گھر آکر دیا،کوئی بات نہیں ،ہال آف فیم نہیں بھی دیتے تو کیا فرق پڑتا،میرا سب سے بڑا اعزاز پاکستان ہے۔ ہوم ٹیم کو اپنی سہولت کے مطابق وکٹیں بنانے کا ایڈوانٹیج ہوتا ہے،پاکستان ٹیم تیسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز اپنے نام کرے۔بابر اعظم کی کپتانی سے مطمئن ہونے کے سوال پر کہا کہ کوئی دو سو رنز بنالے تو پی سی بی اسے کپتان بنادیتا ہے،کپتان بنانے سے پہلے کھلاڑی کی صلاحیتوں جانچنا ضروری ہے،کپتان کا ساتھیوں کیساتھ ہم رویہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے،کپتانی کی صلاحیت ہر ایک میں نہیں ہوتی ،کپتانی کیلئے کھلاڑی کو ابتدا سے گروم کیا جاتا ہے۔ کسی میں اتنی صلاحیت نہیں کہ معیاری وکٹیں بنائے،دنیا بھر میں کوالیفائیڈ کیوریٹرز وکٹیں بناتے ہیں، ہمارے یہاں مالی گراؤنڈمین ہوتے ہیں،ہمارے گراؤنڈ مین کسی نظام کے تحت نہیں آتے، وہ تعلیم یافتہ نہیں ہوتے اور علم سے بھی عاری ہوتے ہیں،ہمیں بھی بہتری کی جانب جانا چاہیے لیکن ہم اس سطح پر نہیں جا رہے، صرف کرکٹ کھیل رہے ہیں،مستقبل کا نہیں سوچ رہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے،پچز ہمارے دور میں بھی بنتی تھیں لیکن تین دن میں نتائج آجاتے تھے۔ پچ بنانے کیلئے کوالیفائیڈ کیوریٹرز ہونا چاہئیں، پاکستان کو تیسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز اپنے نام کرنی چاہیے۔