آج کی خودمختار فَضَا، قراردادِ لاہور کی مرہونِ منت ، شیخ الجامعہ این ای ڈی

کراچی (نیوز رپورٹر)جامعہ این ای ڈی کے یونی ورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹینس کے زیرِاہتمام ’’قراردادِ لاہور1940‘‘کے موضوع پر سپوزیم کا انعقادمرکزی محمود عالم آڈیٹوریم میں کیا گیا، جس میں سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن جاوید جبار،میریٹوریس پروفیسرشعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر،معروف مصنف و تجزیہ کارپروفیسر (ریٹائرڈ) ڈاکٹر ایم رضا کاظمی نے اظہارِ خیال کیا۔ سمپوزیم کے استقبالیہ نے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسزپروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد(ستارہ امتیاز) کا کہنا تھاکہ ہم علامہ اقبال اور قائداعظم کی دوراندیشی اور دوربینی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔پاکستان کے ہر فرد کو چاہیے کہ بانیانِ پاکستان کے خطوط واطوارپر چلتے ہوئے ملک کی ترقی و کامرانی میں کردار ادا کرے۔سمپوزیم میں ویڈیو پیغام دیتے ہوئے شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی(تمغہ حْسن کارکردگی) کا کہنا تھا کہ یومِ پاکستان منانے کا مقصد تاریخ ساز قرار دادِ پاکستان کی یاد کو تازہ کرنا ہے، جو آگے بڑھی تو پاکستان کا وجود عمل میں آیا۔ نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے اْن کا کہناتھا کہ آج جن خودمختار فضاؤں میں ہم سانس لے رہے وہ اسی قرارداد کے مرہونِ منت ہے۔یوم ِ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر برائے انفارمیشن جاوید جبار کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے خطبہ الہ آباد 1930اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خطبہ صدارت لاہور1940دونوں میں دو قومی نظریے کو بنیاد بنا کر الگ وطن کا مطالبہ کیا گیا قرارداد پاکستان کے متن میں بھی اس دو قومی نظریے کو پیش نظر رکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بانیان ِ پاکستان کا دو قومی نظریے کی بنیاد پر حصولِ وطن کا مطالبہ درست تھا۔میریٹوریس پروفیسرشعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر کاقرارداد پاکستان کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ قرارداد لاہوراور محمد علی جناح کی قیادت میسر نہ ہوتی تو پاکستان ریاست نہ بنتا۔نامور امریکی تاریخ دان نے اپنی کتاب ’’جناح‘‘نے محمد علی جناح کی قائدانہ صلاحیتوں کا ذکر کیا۔ قرارداد پاکستان کے سات برس بعد پاکستان کا قیامِ عمل میں آنا،نوجوان نسل کے لیے پیغام ہے کہ اگر جذبہ ہو،یقین محکم سے کام کیا جائے تو کامیابی قدم چومتی ہے۔جہاں قرار داد پاکستان نے تحریک پاکستان کو تقویت بخشی، وہیں قائداعظم نے جمہوری اور قانونی راستہ اپناتے ہوئے دنیا کا نقشہ بدل ڈالا۔سات سال کی قلیل مدت میں پاکستان کا وجود میں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ قیادت کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔معروف مصنف و تجزیہ کارپروفیسر(ریٹائرڈ)ڈاکٹر ایم رضا کاظمی نے نوجوانوں کی فکری تربیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کی نسل کو گذشتگان کی ان لازوال قربانیوں کا علم ہونا ضروری ہے،جن سے تحریک آزادی عبارت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنا ماضی یاد رکھا کرتی ہیں۔نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، مادرِ وطن کے حصول کے لیے دی گئی قربانیاں متقاضی ہیں کہ آپ ہر محاذ پر ملک کا دفاع کریں۔

ای پیپر دی نیشن