کسی کو غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاوں گا،کسی صورت استعفی نہیں دوں گا، وزیر اعظم کا دو ٹوک موقف

Mar 23, 2022 | 17:14

ویب ڈیسک

ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے ،کیا چوروں کے دباو پر استفعی دے دوں؟ کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کردوں؟ عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے،  عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز ملے گا ، چوہدری نثار سے 50 سالہ دوستی ہے، میں جو کچھ کر رہا ہوں وزارت عظمی کے لیے نہیں کر رہا، میں واضح کہہ رہا ہوں کہ وہ نہیں جیتیں گے، ہم سے جو دور جائے گا وہ پیسے کے لیے جائے گا،فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، سیاست کے لیے فوج کو بدنام نہ کیا جائے، ن لیگ اور پی پی کی سیاست چوری اور چوری چھپانا ہے، فضل الرحمان سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں، فضل الرحمان کا اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہو گیا ہے،نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی،وزیر اعظم عمران خان کی  صحافیوں گفتگو

 وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے ، کسی کو غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاوں گا،کسی صورت استعفی نہیں دوں گا،کیا چوروں کے دباو پر استفعی دے دوں؟ کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کردوں؟ عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے،  عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز ملے گا ، اپوزیشن نے دبا ومیں آکر اپنے سارے پتے ظاہر کردیے، فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، سیاست کے لیے فوج کو بدنام نہ کیا جائے، ن لیگ اور پی پی کی سیاست چوری اور چوری چھپانا ہے، فضل الرحمان سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں، فضل الرحمان کا اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہو گیا ہے،نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی، چوہدری نثار سے 50 سالہ دوستی ہے، میں جو کچھ کر رہا ہوں وزارت عظمی کے لیے نہیں کر رہا، میں واضح کہہ رہا ہوں کہ وہ نہیں جیتیں گے، ہم سے جو دور جائے گا وہ پیسے کے لیے جائے گا۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ ملک میں مضبوط فوج کی ضرورت ہے، اگر ملک میں فوج نہ ہوتی تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتاہر کسی کو چاہیے کہ وہ اپنی فوج کا تحفظ کرے، فوج پر مسلسل حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی سیاست چوری بچانے کی سیاست ہے، کسی بھی صورت انہیں این آر او نہیں دیا جائے گا، مارشل لاءسے بڑا جرم این آر او دینا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، میرا استعفیٰ دینا اپوزیشن کی خام خیالی ہے، مجھے چوروں اور ڈاکوﺅں کے دباﺅ میں آ کر استعفیٰ دینے کی ضرورت نہیں ہے، ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے اور میں پہلے ہی ہار مان لوں، جب لڑائی ہو گی تو پتہ چل جائے گا کہ مستعفی کون ہوتا ہے، میں چوروں کے دباﺅ میں آ کر استعفیٰ نہیں دوں گا، 27تاریخ کو جلسہ ملک کی تاریخ کی سیاست میں ایک نیا رخ اختیار کرے گا اب اپوزیشن کی سیاست ختم ہونے والی ہے، میں ٹرم کارڈز ووٹنگ والی رات یا صبح کو سامنے لاﺅں گا جب ووٹنگ ہو رہی ہو گی جبکہ اپوزیشن اپنے کارڈز شو کر چکی ہے، ابھی تک میں نے اپنا ایک بھی کارڈ ظاہر نہیں کیا، لہٰذا ووٹنگ والی رات یا صبح کو انتظار کریں، پوری کی پوری تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی اور میں واپس سرخرو ہو جاﺅں گا، اس میں ہمیں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہے، نیوٹرل والے سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے نیوٹرل والی جنرل بات کی تھی اور اپوزیشن نے سمجھا کہ میں نے فوج کے حوالے سے بات کی ہے، نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا ہے، یہ غلط تاثر پھیلایا گیا جبکہ ہمارے اتحادی واپس آ جائیں گے، تحریک عدم اعتماد کو اپوزیشن خود ہی ناکام قرار دے گی کیونکہ اپوزیشن جماعتوں میں بہت زیادہ اختلافات ہیں۔ چوہدری نثار کے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چوہدری نثار میرے کلاس فیلو ہیں، میرا اور ان کا پچاس سالہ تعلق ہے، تصدیق کے دوران انہوں نے کہا کہ میری چوہدری نثار سے ملاقات کچھ دن پہلے ہوئی ہے، چوہدری نثار کا فیصلہ ان کے اختیار میں ہے، بحرحال میری ان سے ملاقات ہو چکی ہے، وزیراعظم عمران خان کی دو پیشنگوئی میں سے پہلی میں انہوں نے واضح کیا کہ تحریک عدم اعتماد میں وہ جیت جائیں گے اور مکمل طور پر متحرک رہیں گے، وزیر اعظم نے کامران خان کے ٹویٹ سے متعلق سوال پر کوئی جواب نہ دیا اور مسکراتے رہے اور قہقہے لگا کر ہنستے رہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی تبدیلی پر بھی قہقہے لگائے اور عمران خان نے کہا کہ کامران خان سے پوچھنا چاہیے کہ انہیں یہ باتیں کون بتاتا ہے کہ میں یہ کام کروں وہ کام کروں، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ شہباز شریف سے مشاورت کروں، مشاورت تو دور کی بات ہے شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیں کروں گا اور نہ ہی بیٹھوں گا، اپوزیشن کے پاس ان مسائل کا کوئی حل نہیں جنہوں نے اس ملک کو برباد کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چھانگا مانگا کا دور ختم ہو گیا ہے کیونکہ اب عوام کا دباﺅ ہے، اب چھانگا مانگا دوبارہ نہیں لگے گا، اس لئے پریشانی والی کوئی بات نہیں، صدارتی ریفرنس کے حوالے سے ہم سپریم کورٹ کی طرف رجوع کر رہے ہیں، ہم اپنی قانونی اور آئینی جنگ لڑ رہے ہیں، اس وجہ سے ہم پاکستان میں طویل اور صاف ستھری جمہوریت لانا چاہتے ہیں، یہ جو کچھ ہو رہا ہے اورکراسنگ اور سیاسی پارٹیوں کو بلیک میل کرنا جمہوریت کی صحیح تصدیق نہیں ہے، سپریم کورٹ میں ریفرنس کا مقصد تحریک عدم اعتماد کی تاخیری ہرگز نہیں ہے، ہمارا مقصد ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہے، ہم نے شفاف الیکشن کےلئے ہی سینیٹ الیکشن کے وقت ریفرنس دائر کیا تھا، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں تو اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی، اگر حکومت گر گئی تو میں چپ نہیں بیٹھوں گا،مجھے تو سمجھ نہیں آرہی کہ استعفیٰ کی بات کیوں کی جا رہی ہے، میری کسی سے کوئی دوریاں نہیں ہیں، آرمی چیف سے دوریوں کی بات غلط ہے، مولانا فضل الرحمان سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ اپنی کرپشن بچانے کےلئے میرے خلاف اکٹھے ہو ئے ہیں،یہ لکھ لیں کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی،سپریم کورٹ ریفرنس اس لئے بھیجا کہ ووٹوں کی خریدوفروخت پر رکاوٹ آئے،یہاں عراق کی طرح حملے کی ضرورت نہیں صرف 20ممبران کو خریدیں،پی ٹی آئی کی مقبولیت میں حالیہ دنوں میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو آیا،27مارچ کو عوام کا سمندر اسلام آباد میں ہو گا، اتنا بڑا جلسہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ہو گا،پاکستان میں سب سے بڑے جلسے میں نے کئے ہیں،مینار پاکستان کو بھرنے کا کریڈٹ بھی مجھے جاتا ہے،میڈیا ہاﺅسز کو نواز شریف نے خریدا ہوا ہے،پاکستان میں لفافہ کلچر نواز شریف لے کر آیا ہے۔

مزیدخبریں