لاہور(خصوصی نامہ نگار)جماعت اسلامی پاکستان کے اعلان کردہ انتخابی منشور میں کہاگیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کا وژن پاکستان کو اسلامی، جمہوری، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانا ہے۔ دستور پاکستان کے مطابق قرآن وسنت کی بالادستی قائم کی جائیگی اور قرآن و سنت سے متصادم تمام قوانین منسوخ کیے جائیں گے۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی ہوں گے اور اسے بدنیتی سے چیلنج نہ کیا جاسکے گا۔اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔پارلیمنٹیرینز /قانون سازوں کی استعداد کار بڑھانے (Capacity Building) کے لیے ایک ’’تربیتی اکیڈمی‘‘ قائم کی جائے گی۔تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی ،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی ،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔متناسب نمائندگی کا طریقِ انتخاب اپنانے کے لیے قومی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت ،دیانت اور شہرت جانچنے کے لیے ایک آزاد ،غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن تشکیل دیا جائے گاجو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے نفاذ کو یقینی بنائے گا۔قومی مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کرے گا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت اسلامی کے انتخابی منشور کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں انارکی پھیلنے کے خدشہ کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر قانون و انصاف کی اسی طرح دھجیاں اڑتی رہیں، غریب قوم مہنگائی، بدامنی، غربت اور بیروزگاری کی آگ میں جلتی رہی تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ 75برسوں سے عوام کی محرومیوں کا ناختم ہونے والا طویل سلسلہ جاری ہے، ڈکٹیٹروں اور نام نہاد جمہوری حکومتوں نے ہر شعبہ میں تباہی مچائی اور قوم کو لاوارث چھوڑ دیا۔