23....مارچ کی فضیلت

Mar 23, 2023

ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم


پاکستان دنیا کی واحد مسلم مملکت ہے جو طویل جدوجہد اور تکلیف دہ مشکلات سے کئی ایک مراحل میں سے گزر کر حاصل کی گئی۔ برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں پر معاشی، معاشرتی اور مذہبی دباﺅ کے باعث ان کی آزادی سلب کی گئی تھی اس لیے انہوں نے مسلم اکثریتی علاقوں میں اپنے علیحدہ وطن کے لیے کوشش شروع کر دی۔ علامہ محمد اقبال نے تصورِ پاکستان دیا جس کو قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر عظیم ہستیوں کی سربراہی میں 14۔ اگست 1947ءکو پاکستان قائم ہوا۔ علامہ اقبال نے 30دسمبر 1930ءکو مسلم لیگ کی الٰہ آباد کانفرنس میں اپنے خطبہ¿ صدارت میں تصورِ پاکستان کو یوں پیش کیا : ”میری آرزو ہے کہ پنجاب، سرحد، سندھ اور بلوچستان کو ملا کر ایک واحد ریاست قائم کی جائے۔ ہندوستان کو حکومتِ خود اختیاری برطانیہ کے زیر سایہ تھے یا اُس سے باہر کچھ بھی ہو۔ مجھے تو یہی نظر آتا ہے کہ شمال مغربی ہندوستان میں ایک متحدہ اسلامی ریاست کا قیام کم از کم اس علاقے کے مسلمانوں کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے۔“ علامہ اقبال نے پہلے شمال مغربی مسلم اکثریت کے برطانوی صوبوں کے الحاق کی تجویز پیش کی اور بعد میں مسلم بنگال کی علیحدہ حکومت کا بھی مشورہ دیا جس کا باقاعدہ مطالبہ قراردادِ لاہور میں 1940ءمیں ہوا۔
قیامِ پاکستان کے لیے ہر مسلمان نے اپنی بساط کے مطابق شب و روز تاریخی تگ و دو کی لیکن بعض رہنماﺅں کی رہنمائی میں ولولہ تازہ ملتا رہا، ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔ شاہ ولی اللہ، مولانا فضل الحق، مولانا جنرل بخت خان، سیّد احمد شہید، شاہ اسمٰعیل شہید، رشید احمد گنگوہی، مولانا قاسم نانوتوی، سید محمود الحسن، نواب وقار الملک، سر سید احمد خاں، محمد علی جوہر، شوکت علی جوہر، ابوالکلام آزاد، اشرف علی تھانوی، حسین احمد مدنی، شبیر احمد عثمانی، نواب بہادر یار جنگ، اے کے فضل حق، چوہدری رحمت علی، مولانا ظفرعلی خان، سید عطااللہ شاہ بخاری، لیاقت علی خاں، سردار عبدالرب نشتر اور متعدد مسلمان رہنما شامل ہیں۔ ان بزرگانِ قوم کی بے لوث خدمات نے اُمتِ مسلمہ کے سینہ میں حرارتِ ایمانی کو قائم و دائم رکھا اور حالات کے جبر سے نجات دلا کر تحریکِ پاکستان کا راستہ ہموار کیا۔
ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے بخشا ہے اندازِ خسروانہ
اُس دورِ ابتلا میں ہندو مخالفت اور انگریزو ںکے مسلمانوں پر بے پناہ مظالم کے باوجود مسلمانوں نے اپنے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے ہمت، پامردی اور جانفشانی سے ہر طرح کے ظلم و ستم کا مقابلہ کیا۔ 22 تا 24 مارچ 1940ءکو منٹوپارک لاہور (اقبال پارک) میں عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں آل انڈیا مسلم لیگ کا ستائیسواں اجلاس منعقد ہوا جس میں ہزارو ں مسلمان شامل ہوئے۔ 23 مارچ کو اس اجلاس میں بنگال کے وزیر اعلیٰ مولوی ابوالقاسم فضل الحق نے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے قرار دادِ پاکستان پیش کی جسے قراردادِ لاہور بھی کہا جاتا ہے۔ مولانا ظفر علی خاں، سردار اورنگ زیب، چوہدری خلیق الزماں، عبداللہ ہارون، نواب محمد اسمٰعیل اور دیگر اکابرین نے اس قرارداد کی مکمل حمایت کی۔ قائد اعظم نے فرمایا کہ ”اب دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے قیام میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی۔‘
پاکستان کا سب سے پہلا آئین 23 مارچ 1956ءکو نافذ ہواجس میں یہ طے ہوا کہ آئندہ پاکستان کا سربراہ گورنر جنرل کے بجائے صدرِ پاکستان ہو گا اور سب سے اعلیٰ عدالت کو سپریم کورٹ کا نام دیا گیا۔ یہ پارلیمانی آئین تھا جس میں صدر کے اختیارات کم اور وزیر اعظم کے زیادہ تھے اور وہ قومی اسمبلی کو جواب دہ تھا۔ پاکستان کا پہلا یومِ جمہوریہ 23 مارچ 1957ءکو منایا گیا۔ 23مارچ 1940ءکی قرارداد کی یاد میں مینار پاکستان تعمیر کیا گیا۔ قیامِ پاکستا ن کے بعد لاہور کی عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چونکہ قرارداد پاکستان اسی شہر میں منظور کی گئی تھی لہٰذا ایسی شاندار عمارت تعمیر کی جائے جو مسلمانوں کے ولولہ آزادی، عزم و ہمت اور جذبات کی عکاسی کرتی ہو۔ اس مطالبہ کے جواب میں صدرِ پاکستان محمد ایوب خاں نے 1960ءمیں پاکستان ڈے میموریل کے نام سے لاہور ڈویژن کے کمشنر نجم خاں کی زیر نگرانی ایک کمیٹی قائم کر دی۔ مرکزی کمیٹی کے علاوہ دو ذیلی کمیٹیاں بھی بنائی گئیں۔ پہلی کمیٹی کے چیئرمین نصیرالدین مرات خاں تھے جبکہ دوسری کمیٹی میں میاں محمد شفیع ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی سربراہی میں قائم کی گئی۔ مزید یہ کہ صوفی غلام مصطفےٰ تبسم، میاں محمد بشیر، نواب نادر، رشید علی خاں، ولی اللہ خاں اور علامہ علاﺅالدین صدیقی بھی بطور اراکین شامل تھے۔ 23مارچ کی یاد میںمینار پاکستان 31 اکتوبر 1968ءکو پانچ سال کی مدت میں 75لاکھ روپے میں تیار ہوا۔ اس کی بلندی ایک سو چھیانوے فٹ چھ انچ ہے۔ ایک سو اسی فٹ تک لوہے اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا جبکہ باقی بالائی ساڑھے سولہ فٹ پر سٹین لیس سٹیل لگایا گیا۔
پاکستان کا پہلا یومِ جمہوریہ 23 مارچ 1957ءکو منایا گیا۔پاکستان میں گولڈن جوبلی کے سلسلہ میں بڑے سائز کی پہلی خوبصورت رنگین ڈائری پی آئی اے نے 23مارچ 1990ءکو شائع کی
 پاکستان میں خواتین کی پہلی کانفرنس 23۔ مارچ 1952ءکو لاہور میں منعقد ہوئی۔ حکومتِ پاکستان نے پہلی بار تمغوں کے اجراءکا سلسلہ 16مارچ 1957ءکو کیاجس میں شہری، فوجی اورپولیس کے تمغے ترتیب دیئے گئے۔ پہلی خاتون وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے 23۔ مارچ 1989ءکو یومِ پاکستان کی تقریب میں ریس کورس گراﺅنڈ اسلام آباد میں پہلی مرتبہ شرکت کی۔ 
پاکستان کی مسلح افواج کی طرف سے جمہوری عمل کی حمایت کے اعتراف کے طورپر 23۔ مارچ 1989ءکو وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے پہلی بار مسلح افواج کے لئے تمغہ¿ جمہوریت دینے کا اعلان کیا۔ وزیرِ اعظم نے اپنی تقریرمیں مسلح افواج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخرہے کہ جنہوں نے ذاتی اغراض سے بالاتر ہو کرقومی مفادات کو ترجیح دی۔ مسلح افواج پاکستان نہ صرف مادرِ وطن کی سرحدوں کی حفاظت مو¿ثر انداز میں کر رہی ہیں بلکہ انہوں نے جمہوریت کی بحالی کے لئے عوام کی بھرپورحمایت کی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلی بار 23مارچ 1990ءکو یومِ پاکستان کے موقع پر شاہراہِ قائد اعظم پر مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ ہوئی۔ صدرِ پاکستان غلام اسحٰق خاں اور وزیرِ اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ اس پریڈ میں پاکستان کے تیار کردہ ہتھیاروںکی نمائش کی گئی۔ 
یہ بات تاریخِ پاکستان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے کہ مسلمانوں نے اپنی علیحدہ ریاست اور مسلم تشخص اُجاگر کرنے کے لئے مسلم لیگ 30دسمبر 1906ءکو مشرقی بنگال کے اہم شہر ڈھاکہ میں قائم کی گئی۔ دسمبر 1906ءمیں ڈھاکہ میں محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس ایک سیاسی جماعت تشکیل دینے کے لئے بلائی گئی۔ نواب وقارالملک نے صدارتی خطبہ دیا۔ نواب آف ڈھاکہ سلیم اللہ خان نے آل انڈیا مسلم لیگ قائم کرنے کے لئے باقاعدہ ایک قرارداد پیش کی ۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ کے قیام سے قیامِ پاکستان کے لئے مشرقی بنگال کے مسلمانوں کا مثبت کردار سامنے آتا ہے۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 1913ءمیں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ مسلمانانِ برصغیر کو ان کے آنے پرحوصلہ ملا اور انہوں نے قائد اعظم کی قیادت میں بڑھ چڑھ کر کوششیں شروع کر دیں۔
امسال 23 مارچ2023 کو یوم پاکستان کی تقریبات اخراجات میں کمی کرنے کے لئے محدود کر دی گئی ہیں۔ وسیع انتظامات کے بجائے ایوان صدر میں مختصر تقریبات کا انعقاد ہو گا۔ مصیبتوں، مشکلوں،پریشانیوں اور تکلیفوں سے پُر آگ کے دریا سے گزر کر پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ اللہ اسے رہتی دنیا تک قائم ودائم رکھے اور سب پاکستانیوں کو علمی، فکری، ثقافتی و سیاسی آزادی نصیب کرے۔
آسماں ہو گا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
٭....٭....٭

مزیدخبریں