کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے کہ 11 سیٹوں کا الیکشن 18 جنوری کو کیوں نہیں ہوسکتا تھا؟وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کراچی میں رہ جانی والی گیارہ سیٹوں پر الیکشن کا اعلان کیا ہے، یہ الیکشن میئر کے انتخاب کے بعد ہونا چاہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی منتخب ہونے کے بعد ضمنی انتخابات ہوتے ہیں، بعض امیدوار دو جگہ سے الیکشن جیتے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ فردوس شمیم نقوی رکن اسمبلی بھی ہیں اور بلدیاتی الیکشن بھی جیتے ہیں، دو ماہ کے بعد الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کا اعلان کیا ہے کو عجیب منطق ہے، تاخیری حربوں کی وجہ سامنے آ رہی ہے ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔انہوںنے کہا کہ یہ تاخیر کیوں ہورہی ہے، الیکشن کمیشن ایک وجہ بتا دے، یہ 18 جنوری کو میئر کا انتخاب کیوں نہیں ہوسکتا تھا، 11 نشستوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم کہتے ہیں عسکریت ہمارے ساتھ ہے، عسکریت کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کو ہرا کر ستار افغانی کو میئر بنایا گیا تھا، عسکریت پر کی بنیاد پر نعمت اللہ کو میئر بنایا گیا تھا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے پورے ملک جماعت اسلامی کی سوا کوئی نہیں ہے، کراچی ٹول پلازہ کے بعد ان کی مقبولیت کہاں ہے، کراچی سے باہر جماعت اسلامی کی حالت کیوں خراب ہے، آپ کو 83 نشستیں مل گئی ہیں آپ شکر ادا کریں۔سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی پورا سندھ جیت کر آئی ہے، پھر کہتے کراچی میں کیسے جیت گئے، ہمارے کراچی میں 5 ایم این اے ہیں، آپ ہمارے مینڈیٹ سے پر سوال اٹھاتے ہیں، اصل میں سوال تو آپ کے مینڈیٹ پر ہے۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ قانون میں لکھا ہے کہ ساٹھ دن کے اندر الیکشن کمیشن کیسز نمٹانے گی لیکن کیسز نہیں نمٹانے گئے، چھبیس روز ویں کے دن الیکشن ہونے کا امکان ہے۔انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بلاجواز تاخیر کی ہے، اس کی تکلیف جماعت اسلامی کو زیادہ ہے، گیارہ نشستوں پر الیکشن کرانے کا موقف وہی تھا جو جماعت اسلامی کا تھا۔سعید غنی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کب کرا رہے ہیں الیکشن تو انہوں نے منع کر دیا اب اچانک الیکش کا اعلان کر دیا ہے، اگر الیکشن کمیشن پر چلیں تو مئی میں میئر کا الیکشن ہوتا نظر آ رہا ہے۔
ں کا الیکشن 18جنوری کو کیوں نہیں ہوسکتا تھا؟ سعیدغنی
Mar 23, 2023