خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور
چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان
استقبال رمضان
مولانا عبدالخبیر آزاد
شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ترجمہ:رمضان کا مبارک مہینہ جس میں قرآن پاک کو نازل کیا گیا۔ تشریح: یعنی لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر قرآن پاک اتارا گیا۔(البقرہ:183,184) ترجمہ’’اے ایمان والو! جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزہ فرض کیا گیا تھا اسی طرح تم پر روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے اس امیدپرکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ(یہ روزے کے)چند گنے ہوئے دن ہیں۔(کوئی بڑی مدت نہیں)پھرجو کوئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اس کے لیے اجازت ہے کہ دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر روزے کے دنوںکی گنتی پوری کر لے۔اور جو لوگ ایسے ہوں کہ ان کے لیے روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہو (جیسے نہایت بوڑھا آدمی کہ نہ تو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو نہ یہ توقع رکھتا ہے کہ آگے چل کر قضاء کر سکے گا)تو اس کے لیے روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دینا ہے۔پھر اگر کوئی(معذور)اپنی خوشی سے کچھ زیادہ کرے (یعنی زیادہ مسکینوں کو کھلائے)تو یہ اس کے لیے مزید اجر و ثواب کا موجب ہو گا۔لیکن اگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہوکہ روزہ رکھنا تمہارے لیے (ہر حال میں)بہتر ہے‘‘۔
حدیث نبوی میںآپؐ کا فرمان ہے اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا۔رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے،جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں سمیٹنے کیلئے ہم اس ذات باری تعالیٰ کی بندگی کیلئے محنت کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں اپنی بندگی کے لیے ہی بھیجا ہے انسان تو چند روز کا مہمان ہے،اپنی مہلت اور مدت مکمل ہونے کے بعد سفر آخرت پر روانہ ہو گا، خوش نصیب ہے وہ انسان جو یاد الہی میں اپنا وقت گزارے،اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے ہر لمحہ بے قرار رہے،جس کا ہر عمل سنت نبوی ؐ کے مطابق ہو اور جس کا ہر کام شریعت مطہرہ کے مطابق ہو تو ایسے انسان دنیا میں بھی کامیاب اور آخرت میں بھی کامیاب ہوں گے۔رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کو منانے کا مہینہ ہے۔
نبی کریم حضرت محمدؐ کا فرمان ہے کہ رمضان کا پہلاعشرہ رحمت ہے،درمیانی عشرہ مغفرت اور آخری عشرہ آگ سے نجات کاذریعہ ہے(حدیث)
صحابہ کرام ؓ فرماتے ہیں کہ جب بھی ماہ رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو ہم رسول اللہ کے اعمال میں تین باتوں کا اضافہ محسوس کرتے پہلی بات آپؐ عبادت میں بہت زیادہ کوشاں اور جستجو فرمایا کرتے حالانکہ آپ ؐ کی عام دنوں کی عبادت بھی ایسی تھی کہ آپؐ کے قدم مبارک پر ورم ا ٓ جاتا تھا تو رمضان المبارک میں آپؐ کی عبادت اس سے زیادہ ہو جایا کرتی تھی،دوسری بات اللہ رب العزت کے راستے میں خوب خرچ فرماتے تھے،اپنے ہاتھوں کو بہت کھول دیتے تھے یعنی بہت کھلے دل کے ساتھ صدقہ اور خیرات کیا کرتے تھے،تیسری بات آپ مناجات میں بہت زیادہ گریہ زاری فرمایا کرتے تھے،آپ ؐ رمضان المبارک میں ان اعمال کا خصوصی اہتمام کریں۔
اپنے جسم کو تھکائیں،ہمارے جسم دنیا کے کام کے لیے روز تھکتے ہیں زندگی میں کوئی ایسا وقت بھی آئے کہ یہ اللہ کی عبادت میں تھک جایا کریں کوئی ایسا وقت آئے کہ ہماری آنکھیں نیند کو ترس جائیں اور ہم اپنے آپ کو سمجھائیں کہ اگر تم اللہ کی رضا کے لیے جاگو گے تو قیامت کے دن اللہ رب العزت کا دیدار نصیب ہو گا یہ آنکھیں آج جاگیں گی تو کل قبر کے اندر میٹھی نیند سوئیں گی۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تجارت کرتے ہیں ان کے کاروباری سیزن آیا کرتے ہیں جس شخص کا سیزن آجائے وہ اپنی محنت بہت زیادہ کر دیتا ہے اور دیگر مصروفیات کو چھوڑ دیتا ہے دوستوں سے معذرت کر لیتا ہے کہ میرا سیزن ہے اس لیے زیادہ وقت فارغ نہیں رہ سکتابلکہ وہ انسان اپنے کھانے پینے کی بھی پرواہ نہیں کرتا،سونے کی فکر نہیں ہوتی،ہر وقت غم ہوتا ہے کہ میں اس سیزن کو کمالوں،کتنانفع اٹھا لوں تا کہ مجھے زیادہ فائدہ ہو یہ تھوڑے دن کی مشقت ہے وہ یہ بندہ سوچتا ہے کہ اس کے بعدپھر آرام کر لیں گے،تو رمضان المبارک بھی نیکیاں کمانے کا سیزن ہے جو لوگ اپنے گناہوں کو معاف کروانا چاہتے ہیں اللہ کا قرب حاصل کرناچاہتے ہیں ان کے لیے یہ مہینہ ایک سیزن کی مانند ہے انہیں چاہیے کہ جب وہ روزہ رکھیں تو ان کا روزہ محض کھانے پینے سے رکنے تک محدود نہ ہوبلکہ روزہ دار کی آنکھیں بھی روزہ دار ہوں،زبان بھی روزہ دار ہو،کان بھی روزہ دار ہو، شرم گاہ بھی روزہ دار ہو،دل اور دماغ بھی روزہ دار ہوں حتیٰ کہ سر سے لے کر پاؤں تک ہم روزہ دار بنیں۔
اس مہینے کی برکات اتنی ہیں کہ جب کوئی آدمی روزہ رکھتا ہے تواس روزہ دار کی بخشش کے لیے ہو اؤں میں پرندے،بلوں میں چیونٹیاں اور پانی میں مچھلیاں دعائیں کیا کرتی ہیں اور جب روزہ دار دعائیں کرتا ہے تو اللہ کے فرشتے اس کی دعاؤں پر لبیک اور آمین کہا کرتے ہیں،حدیث میں آتاہے کہ جو انسان روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پانچ انعامات عطا ء فرماتے ہیں،روزہ دارکے لیے پہلا انعام،روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک وعنبر سے زیادہ پسندیدہ ہے،دوسرا انعام،سمندر کی تہہ میں رہنے والی مچھلیاں روزہ دار کے لیے دعا کرتی ہیں،تیسراانعام، شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے،چوتھا انعام،روزہ دارکے لیے جنت کو سجایا جاتا ہے،پانچواں انعام،روزہ دار کی دن رات کی عبادت اور دعاؤں کو اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں، حضرت امام ابو حنیفہؒ کے حالات میں لکھا ہے کہ آپ رمضان میں 63مرتبہ قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے ایک قرآن پاک دن میں پڑھتے،ایک قرآن پاک رات میں پڑھتے اور تین قرآن تراویح میں سنایا کرتے تھے،حضرت رائے پوری کے بارے میں لکھا ہے کہ جب 29شعبان کا دن ہوتا تھا تو اپنے مریدین کو جمع کر لیتے اورسب کو مل لیتے اور فرماتے کہ بھائی اگر زندگی رہی تو اب رمضان المبارک کے بعد ملاقات ہو گی اور اپنے ایک خادم کو بلاتے اور اسے ایک بوری دے دیتے اور فرماتے کہ رمضان المبارک میں جتنے خطوط آئیں وہ سب اس بوری میں ڈال دینا اگر زندگی رہی تو رمضان المبارک کے بعد ان کو کھول کر پڑھیں گے،زندگی رہی تو اس کے بعد دوستوں سے ملاقات ہو گی۔
رمضان المبارک ہم سب کے لیے خیر و برکت کا مہینہ ہے،امت مسلمہ کی کامیابی اور خوشحالی کا راز اسلام اور قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کرنے میں پوشید ہ ہے۔آئیں ملکر توبہ استغفار اور رجوع الی اللہ کریں،پوری پاکستانی قوم اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگے،موجودہ حالات میں رجو ع الی اللہ ہی تمام مشکلات کا حل ہے،رمضان المبارک قبولیت کا مہینہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے،جو بھی دعا مانگو گے اللہ تعالیٰ اسے قبولیت عطاء فرمائیں گے۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
آئیں ملکر توبہ استغفار اور رجوع الی اللہ کریں
Mar 23, 2023