آج 23 مارچ کو قیام پاکستان اور اس کی تشکیل کے مقاصد کو اجاگر کرتی قرارداد پاکستان کی منظوری کے اور انہی مقاصد کی بنیاد پر قائداعظم کی زیر ہدایت نظریہ پاکستان کے محافظ نوائے وقت کے اجراءکے 84 سال مکمل ہوگئے ہیں۔قوم آج 84 واں یوم پاکستان روائیتی جوش وجذبے کے ساتھ منا رہی ہے اور ملک و ملت کے دوام و استحکام اور جدید اسلامی، جمہوری فلاحی مملکت کےلئے نوائے وقت گروپ کی 84 سال پر محیط بے پایاں خدمات بھی آج قوم کے پیشِ نظر ہیں۔ آج اسی مناسبت سے نوائے وقت کے خصوصی ایڈیشن کی اشاعت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں آج سرکاری اور نجی سطح پر یوم پاکستان کی خصوصی تقاریب کا اہتمام ہو رہا ہے۔ آج دن کا آغاز ملک کی ترقی و سلامتی کی خصوصی دعاو¿ں اور پاک فوج کی خصوصی پریڈ کے ساتھ ہوگا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم میاں شہباز شریف یوم پاکستان کی مرکزی تقریب کے مہمانانِ خصوصی ہوں گے۔ اس تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نمایاں شخصیات کو قومی اعزازات سے نوازا جائے گا جبکہ مزارِ قائد اور مزار اقبال پر گارڈ کی تبدیلی کی رسم بھی ادا کی جائے گی۔ آج قوم اس صورتِ حال میں یوم پاکستان منا رہی ہے کہ وطن عزیز کو پھر بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے۔ 8 فروری 2024ءکے عام انتخابات کے نتیجہ میں وفاق اور صوبوں میں نئی سول حکومتیں تشکیل پاچکی ہیں اور پارلیمانی جمہوری نظام کا تسلسل قائم و برقرار ہے مگر قومی سیاسی قائدین کی جانب سے تسلسل کے ساتھ جاری بلیم گیم کے باعث ملک بدستور سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی بدحالی میں گھرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ہمارے ازلی مکار دشمن بھارت نے دو سال قبل ایسے ہی سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کی سلامتی پر اوچھا وار کرنے کی نیت سے ہماری جانب سپرسانک میزائل داغ کر ہمارے دفاعی حصار کو جانچنے کی کوشش کی تھی تاہم دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کےلئے ہمہ وقت مستعد و چوکس افواج پاکستان نے بھارت کا سازشی چہرہ اقوام عالم میں بروقت بے نقاب کرکے اس کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کر دیا تھا جبکہ آج قرارداد پاکستان کی 84 ویں سالگرہ کے موقع پر قوم کو افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کے پے در پے واقعات کی صورت میں ملک کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوتے نظر آرہے ہیں۔ گذشتہ سال بھی اسی طرح قوم کو جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈا میں ہونیوالی بدترین دہشت گردی کا چرکہ لگا جس میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر مصطفی کمال شہید اور سات جوان زخمی ہوئے تھے۔ اسی طرح گذشتہ سال ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں تین پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ اب ملک افغانستان کی جانب سے طالبان حکومت کی سرپرستی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے خیبر پی کے اور بلوچستان میں کیئے جانے والے خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری وارداتوں کی زد میں ہے جن میں بطور خاص ہماری سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بے شک پاکستان نے افغانستان کے اندر ائیر سٹرائکس کر کے ٹی ٹی پی کے ٹھکانے نیست ونابود کردیئے ہیں اور امریکی ایوان نمائیندگان کی خارجہ امور کمیٹی کی جانب سے بھی طالبان حکومت کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کےلئے استعمال نہ ہونے دے۔ اس کے باوجود طالبان حکومت کے ترجمانوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف تضحیک آمیز لہجے میں جو ردعمل سامنے آ رہا ہے وہ آج یوم پاکستان کے موقع پر ملک کی سلامتی کے حوالے سے گہرے غوروفکر کا متقاضی ہے۔ ارضِ وطن کو دہشت گردی کا یہ آسیب بھی ہمارے مکار دشمن بھارت نے ہی لگایا ہے جو آج پاکستان پر دہشت گرد حملوں کیلئے کابل حکومت کی بھی سرپرستی کر رہا ہے۔ اس تناظر میں آج یوم پاکستان پہلے سے بھی زیادہ جوش و جذبے سے منانے کی ضرورت ہے اور موجودہ صورتحال ہماری قومی سیاسی قیادتوں سے ملک کی سلامتی کو درپیش چیلنجوں سے عہدہ براءہونے کےلئے اپنے ذاتی سیاسی اختلافات و مفادات فراموش کرنے اور قومی یکجہتی کی فضا ہموار کرنے کی متقاضی ہے۔
نوائے وقت گروپ کی آج کے دن سے خاص نسبت ہے۔ 23 مارچ 1940ءکو قرارداد لاہور کی منظوری کے موقع پر قائد اعظم نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کے بانی صدر اور تحریک پاکستان کے نامور کارکن حمید نظامی کو متعصب ہندو پریس کے زہریلے پراپیگنڈے کے توڑ کےلئے آل انڈیا مسلم لیگ کا ترجمان اخبار نکالنے کی ہدایت کی تھی جس کی تعمیل کرتے ہوئے انہوں نے اسی وقت پندرہ روزہ نوائے وقت کے اجراءکا اعلان کر دیا جس کا پہلا شمارہ 29 مارچ 1940ءکو منظر عام پر آیا۔ اس مناسبت سے آج نوائے وقت کے اجراءکے 84 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ نظریہ پاکستان کی آبیاری اور تحفظ کا فریضہ ادا کرتے ہوئے آج نوائے وقت ایک تناور درخت بن چکا ہے جسے مرحوم حمید نظامی کے بعد ان کے چھوٹے بھائی اور نظریاتی ساتھی مجید نظامی نے ان کے اصولوں کا دامن تھامتے ہوئے پروان چڑھایا اور اسے ایک باقاعدہ صحافتی امپائر کی شکل دی۔ مرحوم مجید نظامی کی محنت شاقہ، عزم و ہمت اور جرات واستقامت سے نوائے وقت گروپ آج ناقابلِ تسخیر قلعہ بن کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کر رہا ہے۔ اس مناسبت سے نوائے وقت گروپ آج یوم پاکستان اور نوائے وقت کی سالگرہ کے موقع پر پوری قوم کا سپاس گزار ہے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کی حیثیت سے دشمنانِ پاکستان و اسلام کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیتے رہنے کےلئے تجدید عہد بھی کر رہا ہے۔ آج جس عزم صمیم کے ساتھ پوری قوم اور عساکر پاکستان ملک کی سالمیت کے خلاف دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے گھناﺅنے ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے کمربستہ ہیں، نوائے وقت گروپ بھی ان کے شانہ بشانہ ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں سرخروئی کا متمنی ہے۔ بھارت نے 5 اگست 2019ءکو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے اس پر شب خون مارا تو پاکستان نے اس ایشو کو بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے رکھا اور نوائے وقت نے بھی اس کارخیر میں زبردست کردار ادا کیا۔ اس تناظر میں نوائے وقت گزشتہ ساڑھے چار سال سے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم اور اس پر غیر قانونی قبضہ کے خلاف روزانہ اشتہار شائع کر کے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہا ہے، ہندوتوا پر مبنی بھارتی جنونی عزائم اقوام عالم کے سامنے بے نقاب کر رہا ہے اور اس امر سے روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کر رہا ہے کہ وادی کشمیر میں بھارتی ناجائز قبضے کے آج اتنے دن ہو گئے ہیں۔
ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ قرارداد پاکستان کے ساتھ ہی قائد اعظم کی خواہش پر اپنے صحافتی سفر کا آغاز کرنے والے ادارہ نوائے وقت نے قائد کے اعتماد کو آج تک ٹھیس نہیں پہنچنے دی اور آج اپنے سفر کا 85 واں سال شروع ہونے پر اپنے قائد کی روح اور قوم کے سامنے سرخرو کھڑا ہے۔ قائد اعظم کو یقینا اس کا مکمل ادراک تھا کہ قیام پاکستان کے بعد بھی دو قومی نظریے، مسلم لیگ اور پاکستان کو مخالف عناصر کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جس کے توڑ کےلئے ایک ایسے اخبار کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کا ترجمان اور اس کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہو، الحمدللہ! تحریک پاکستان کے نوجوان کارکن حمید نظامی نے قائد اعظم کی خواہش پر 23 مارچ 1940ءکو نوائے وقت کے اجراءکی شکل میں نظریاتی بنیادوں پر دفاع پاکستان کا جو بیڑا اٹھایا تھا، آج اپنے سفر کے 84 سال پورے ہونے پر ادارہ نوائے وقت تعمیر و تکمیل پاکستان کےلئے قائد اعظم کی ہدایات کی روشنی میں وضع کردہ اپنے اصولوں پر اسی طرح کاربند ہے اور ایک مضبوط نظریاتی اخباری ادارہ بن کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ و امین کا کردار ادا کر رہا ہے۔
آج نوائے وقت تجدید عہد کے ساتھ اپنی اشاعت کے85 ویں سال کا آغاز کر رہا ہے، الحمد اللہ! ہم نے کبھی ”نوائے وقت“ کو مالی منفعت کا ذریعہ نہیں بنایا، ہمیشہ کلمہ حق بلند کیا، اصولوں کی پاسداری کی ، ملک کے نظریات اور نظریاتی صحافت کا تحفظ کیا اور ا س ماٹو کو حرز جاں بنایا کہ ”بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے“۔ یہی ”نوائے وقت“ کی مضبوط بنیاد ہے۔ آج ریاست پاکستان کو جن اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے ان سے وسیع تر قومی اتحاد کے ذریعے ہی عہدہ براہ ہوا ہو سکتا ہے۔ قومی سیاسی قیادتوں کو بہرصورت ایک میز پر بیٹھ کر اپنے پیدا کردہ سیاسی اور آئینی مسائل کی گتھیاں سلجھانا ہوں گی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کو محض اپنی سیاسی مقبولیت کی خاطر قومی ریاستی اداروں اور انکے سربراہان کو رگیدنے کی پالیسی اور ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی روش ترک کرنا ہو گی۔ اسی طرح حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی قائدین کو آئین و قانون کی پاسداری و عملداری ملحوظ خاطر رکھنا ہو گی۔ ہمارے لئے دوسرا بڑا چیلنج دشمن کی پھیلائی دہشت گردی ہے جس کا ہماری سکیورٹی فورسز بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے کافی حد تک قلع قمع کر چکی ہیں تاہم افغانستان کی تبدیل شدہ صورت حال میں بھارت کو دوبارہ دہشت گردی کے ذریعے ہماری سلامتی پر وار کرنے کا موقع ملا ہے اور مخصوص ایجنڈے کے تحت دہشت گردوں نے ہماری سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دہشت گردی کی اٹھنے والی یہ نئی لہر ملک کی سول اور عسکری قیادتوں سے مکمل طور پر یکجہت ہونے کی متقاضی ہے۔ آج یوم پاکستان کے موقع پر ا س کا عملی مظاہرہ ہونا چاہئے تاکہ ہمارے مکار دشمن کو قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام مل سکے۔
ہمیں اس وقت بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام کا بھی درپیش ہے جو قیام پاکستان کے مقاصد سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتا۔ بانیان پاکستان اقبال و قائد نے تو برصغیر کے مسلمانوں پر انگریز اور ہندو کے مسلط کردہ استحصالی نظام سے انہیں خلاصی دلانے اور انہیں اقتصادی استحکام اور مذہبی آزادیوں سے ہمکنار کرنے کےلئے ایک خطہ ارضی کا خواب دیکھا اور اس کےلئے انتھک جدوجہد کی۔ یہ ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کا تصور تھا جسے قائد اعظم نے تو حقیقت کے قالب میں ڈھال کر دکھایا مگر ان کے انتقال کے بعد مفاد پرست طبقات نے اپنی لوٹ مار کےلئے استحصالی نظام کا تسلسل برقرار رکھ کر قیام پاکستان کے مقاصد کو گہنا دیا۔ وطن عزیز کے 76 سال اسی ”سٹیٹس کو“ سے قوم کو خلاصی دلانے کی کش مکش میں گزر گئے ہیں اور ابھی تک جدید اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کے حوالے سے نہ صرف قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں کر پائے بلکہ سیاسی مفاد پرستیوں کے باعث پائیدار جمہوری نظام کا خواب بھی اب تک شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا جبکہ آئین کی عملداری کا تصور بھی مخدوش و مفقود ہو چکا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک میں سیاسی انتشار بڑھے گا تو ہماری سلامتی کے درپے ہمارے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو ہی اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ اگرچہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادتیں ماضی کو فراموش کر کے بھارت سے سازگار تعلقات کی خواہش رکھتی ہیں جس کےلئے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیش قدمی کےلئے عالمی دباﺅڈلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اس شاطر دشمن سے ہمیں ہمہ وقت چوکنا رہنا ہے جو ہماری سلامتی کے خلاف سقوط ڈھاکہ جیسے کسی دوسرے سانحہ کی سازشوں میں مصروف ہے۔ آج یوم پاکستان کے موقع پر ہمیں امریکہ اور بھارت سمیت ان تمام بدخواہوں کو پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی یہ ٹھوس پیغام دینا ہے کہ یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے ہاتھوں مکمل محفوظ اور دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نوائے وقت گروپ دفاع و استحکامِ پاکستان کےلئے بہر صورت اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ خدا اس ارضِ وطن کو دشمنوں کے مذموم عزائم سے محفوظ رکھے۔
آج کا یومِ پاکستان اور نوائے وقت کے 84 سال
Mar 23, 2024