معزز قارئین! 23 مارچ 1940ءکا دِن ملّت اسلامیہ برصغیر پاک و ہند کے لئے ایک یادگار دِن تھا کہ جب لاہور کے منٹو پارک (اقبال پارک) میں قائداعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسہ عام میں ہندوستان کے لئے ایک الگ وطن کا مطالبہ کِیا گیا تھا۔ پاکستان اور بیرون پاکستان فرزندانِ پاکستان و دخترانِ پاکستان ہر سال اِس دِن کو جوش و خروش سے مناتے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج بھی۔
23 مارچ 1940ءہی کو قائداعظم کے ایک نامور سپاہی ، تحریک پاکستان کے نامور کارکن ، صحافی اور دانشور جناب حمید نظامی نے قائداعظم کی ہدایت پر 15 روزہ (Fortnightly) ” نوائے وقت “ جاری کِیا۔ کچھ عرصہ بعد ” نوائے وقت “ ہفتہ وار "Weekly" کردِیا گیا اور 19 جولائی 1944ءکو روزنامہ کی شکل اختیار کرگیا۔
تحریک ِ پاکستان اور پھر قیام پاکستان کے بعد بھی جناب حمید نظامی کی ادارت میں ” نوائے وقت“ نے علاّمہ اقبال اور قائداعظم کے نظریہ پاکستان کو فروغ دینے اور آمریت کے خلاف جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کِیا۔
7 اکتوبر 1958ءکو منتخب صدر سکندر مرزا کے نافذ کردہ مارشل لاءکے دوران اور اس کے 20 دِن بعد 27 اکتوبر 1958ءسے 8 جون 1962ءتک جنابِ حمید نظامی نے قوم کو اس کا حق دلانے کے لئے نظریہ پاکستان کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کِیا تھا۔ 25 فروری 1962ءکو جنابِ حمید نظامی خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔
معز ز قارئین! مَیں نے ان کی شخصیت اور قومی خدمات پر ایک نظم لکھی تھی جس کے پانچ شعر پیش کر رہا ہوں ....
حق گوئی ، بیباکی سے، سَرشار حمید نظامی، تھے!
بزم میں ، رزم میں ، مردِ طرح دار، حمید نظامی، تھے!
....O....
شاعرِ مشرق کے افکار سے، روشن روشن ،کعبہ دِل!
قائداعظم کا سوہنا ، شہکار، حمید نظامی، تھے!
....O....
ہر جابر سلطان کے سامنے ، کلمہ حقّ بلند کِیا!
کانگریسی ملّاں سے ، ستیزہ کار ، حمید نظامی تھے !
....O....
فیض رسانی، ان کا وتِیرہ ، ہمدردی ان کا دستور!
سب کے لئے، اخلاص کی جوئے بار ، حمید نظامی تھے!
....O....
ساری عمر مجید نظامی، حقّ کے، عَلم بردار رہے!
جیسے سچّائی کے قَلم بردار حمید نظامی، تھے!
....O....
دورِ مجید نظامی
معزز قارئین! جنابِ حمید نظامی کی وفات کے بعد جنابِ مجید نظامی نے ”نوائے وقت“ کی ادارت سنبھالی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاءالحق اور جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ساتھ جمہوری ڈکٹیٹروں کے دور میں اپنے قلم کو عَلم بنائے رکھا اور ہمیشہ نظریہ پاکستان اور حمید نظامی کا مِشن ان کے پیشِ نظر رہا۔ یہ جناب مجید نظامی ہی ہیں، جنہوں نے قائدِاعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کو ”مادرِ ملت“ کا خطاب دے کر جنوری 1965ءکے صدارتی انتخاب میں صدر ایوب خان کے مقابلے میں اتارا اور جنرل یحییٰ خان کے دور میں پاکستان کے دولخت ہونے پر بھی، اپنے قلم اور عَلم کے ذریعے قوم کی رہنمائی کی اور ایڈیٹروں کے ساتھ ایک اجلاس میں، جنرل ضیاءالحق سے کہا۔ ”جنرل صاحب! تسِیں قوم دی جان کَدوں چھڈو گے؟“۔
” نوائے وقت سے میرا تعلق ! “
معزز قارئین ! مَیں نے 1956ءمیں میٹرک پاس کِیا تو شاعری شروع کردِی تھی۔ 1960ئ میں مسلک صحافت اختیار کِیا، جب مَیں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں ” بی۔ اے۔ فائنل“ کا طالبعلم تھا۔ 1964ءمیں مجھے جنابِ مجید نظامی نے سرگودھا میں ”نوائے وقت“ کا نامہ نگار مقرر کِیا۔ پھر مَیں لاہور شفٹ ہوگیا۔ 11 جولائی 1973ءمیں روزنامہ ”سیاست“ جاری کِیا۔ پھر روزنامہ ”نوائے وقت“ میں میری کالم نویسی کے مختلف ادوار ہوئے۔
جن دِنوں مَیں ” نوائے وقت“ میں کالم نہیں بھی لکھتا تھا ان دِنوں بھی میرا جنابِ مجید نظامی سے رابطہ رہتا تھا۔ خاص طور پر جنابِ مجید نظامی کے انگریزی روزنامہ "The Nation" کے سابق ایڈیٹر برادرِ عزیز سیّد سلیم بخاری، روزنامہ ”نوائے وقت“ کے انچارج ایڈیٹوریل برادرِ عزیز سعید آسی اور ”نظریہ پاکستان ٹرسٹ“ کے سیکرٹری برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید (اب مرحوم) کی وساطت سے۔ مَیں نے جنابِ مجید نظامی کی شخصیت اور ان کی قومی خدمات پر اردو اور پنجابی میں کئی نظمیں لکھیں۔ 3 اپریل 2014ءکو مجید نظامی کی 86 ویں سالگرہ دھوم دھام سے منائی گئی تو میری نظم کے دو بند یوں تھے ....
سجائے بَیٹھے ہیں محفل خلوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے محبّتوں کے گلاب!
بنایا قادرِ مطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہِر عالم تاب!
....O....
خوشا! مجِید نظامی کی برکتیں ہر سو!
ہے فکرِ قائد و اقبال کی نگر نگر خوشبو!
اثر دعا ہے کہ ہو ارضِ پاک بھی شاداب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہرِ عالم تاب!
....O....
26 جولائی 2014ءکو جنابِ مجید نظامی کا انتقال ہواتو میری ایک نظم کا مطلع تھا ....
رَواں ہے، چشمہ نور کی صورت،
ہر سو، ان کی، ذاتِ گرامی!
جب تک ، پاکستان ہے زندہ،
زندہ رہیں گے ،مجید نظامی!
....O....
” شاعرِ نظریہ پاکستان“
معزز قارئین! مَیں نے 20 فروری 2014ءکو چھٹی سہ روزہ ”نظریہ پاکستان کانفرنس“ کے لئے برادرِ عزیز شاہد رشید (اب مرحوم) کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا۔ جس پر جنابِ مجید نظامی نے مجھے ” شاعرِ نظریہ پاکستان“ کا خطاب دِیا۔ ملّی ترانہ کے یہ تین شعر پیش خدمت ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں ....
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
....O....
خوابِ شاعر مشرق کو شرمندہ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک ، کردار قائد والا شان کی خیر!
....O....
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
....O....
بی بی رمیزہ مجید نظامی!
معزز قارئین! جنابِ مجید نظامی نے اپنی زندگی ہی میں اپنی بیٹی بی بی رمیزہ نظامی کو ”نوائے وقت“ کا ایڈیٹر مقرر کردِیا تھا۔ 25 مارچ 2016ءکو بی بی رمیزہ مجید نظامی کی شادی خانہ آبادی پر مَیں نے ایک دعائیہ نظم لکھی تھی جس کے تین بند یوں ہیں ....
بی بی رمیزہ، مجید نظامی!
تجھ پر ، رحمت ِ ربّ دوامی!
سایہ پنجتن پاک گرامی!
خوشبوئے مدنی و تہامی!
بی بی رمیزہ، مجید نظامی!
....O....
شاعرِ مشرق ، قائداعظم!
اِن سے رشتہ ہے ، تو کیا غم؟
مادرِ مِلّت، روحِ تمامی!
بی بی رمیزہ، مجید نظامی!
....O....
اسلامی ،جمہوری، فلاحی!
مملکت ِ پاکستان، سلاحی!
عزم سے تیرے پائے مرامی!
بی بی رمیزہ، مجید نظامی!
....O....
معزز قارئین! قوم کے ہر فرد کو نہ صرف پاکستان کے حکمرانوں ،مسلح افواج اور محب وطن علماءاور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ ، علاّمہ اقبال ، قائداعظم اور مادرِ ملّت کے افکار و نظریات کے علمبردار روزنامہ ” نوائے وقت“ کی ایڈیٹر بی بی رمیزہ مجید نظامی (اور ان کے سٹاف سے بھی) بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔
٭....٭....٭