واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی کانگریس کمشن نے انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی سفارش کر دی۔ ماہرین نے کمشن کے سامنے گواہی دی کہ بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ میک گوان نے کہا کہ اکثر مسائل کی وجہ مودی کی سیکولر جمہوریت کو ہندو قوم بنانے کی کوشش ہے۔ انسانی حقوق کی پامالیوں کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ رکن کانگریس کرسٹوفر سمتھ نے کہا کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی ہے۔ امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کے تحت مودی کے ویزا سے انکار کیا گیا۔ کرس سمتھ نے کہا کہ بھارت میں مسلمان اور عیسائی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سٹیفن شینک نے کہا کہ بھارتی حکومت کے قوانین مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال کئے جاتے ہیں۔ مذہبی آزادی کمشن بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی سفارش 2020ء سے کر رہا ہے۔ وارث حسین لیگل ایڈوائزر امریکن بار نے کہا کہ بھارت میں دہشت گردی قوانین کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ رکن کانگریس الہان عمر نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے سلوک پر تشویش ہے۔ بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی قراردادوں پر تیزی سے پیشرفت کرنا ہو گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت عدم برداشت اور نفرت کو قانونی شکل دے رہی ہے۔ کانگریس بھارت کو اسلحہ فروخت کا، انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا جائزہ لے۔
انسانی حقوق امریکی کمشن کی بھارت کوخصوصی تشویش کا ملک قراردینے کی سفارش
Mar 23, 2024