”الطاف کی تقریر“ نوٹس لینا حکومت اور قانون نافذکرنیوالے اداروں کا کام ہے:چیف جسٹس

اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے متازعہ بیان کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ تقریر کا نوٹس لینا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار بیرسٹر ظفر اللہ خان نے اخبارات میں شائع شدہ الطاف حسین کے بیان کے اقتباسات پڑھ کر سنائے ۔ ظفر اللہ خان نے دلائل میں کہا کہ الطاف حسین نے ملک توڑنے کا بیان دیا ہے ۔ الطاف حسین کو فریق نہ بنانے سے متعلق چیف جسٹس کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے چیئرمین کو فریق بنایا ہے پارٹی رجسٹرڈ ہے لیکن اسے الطاف حسین چلا رہے ہیں اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمار کس میں کہا کہ درخوست گزار کو ثابت کرنا پڑے گا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا پاکستان میں سربراہ کون ہے عدالت نے ہدائت کی کہ الیکشن کمیشن سے دستاویزات لے کر بتایا جائے کہ ایم کیو ایم کا سربراہ کون ہے ۔اس موقع پر جسٹس اعجاز چودھری نے ریمارکس دیئے کہ سیاستدان تقریریں کرتے رہتے ہیں کیا ہم تقریروں پر ایکشن لینا شروع کر دیں۔

ای پیپر دی نیشن