اسلام آباد (نامہ نگار) انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی، سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کی جانب سے الیاس صدیقی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مﺅقف اپنایا کہ ان کے موکل نے ججوں کو نظربند کرنے کا حکم نہیں دیا، ان کے خلاف لگائے گئے الزامات درست نہیں، اگر یہ الزامات درست ہوتے تو پانچ سال مکمل کرنے والی حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی، اگر پرویز مشرف نے ججز نظربندی کا کوئی حکم دیا ہے تو وہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے فاضل عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کی جائے، اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے فاضل عدالت کے روبرو مﺅقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے چیف جسٹس سمیت 60ججوں کو نظربند کیا، انہیں فرائض کی انجام دہی سے روک دیا گیا، دس وکلا نے اپنے بیانات میں اس امر کی تصدیق کی ہے، سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ججز بحالی کے موقع پر اپنی تقریر میں ججوں کی رہائی کے الفاظ استعمال کئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس سے قبل قید میں تھے، پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ شامل ہے جس میں انہیں کم از کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے، پرویز مشرف کے خلاف الزامات کی نوعیت سنگین ہے وہ اس کیس میں اشتہاری بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے فاضل عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے، عدالتی استفسار پر پراسیکیوٹر عامر ندیم نے بتایا کہ انہیں صرف درخواست ضمانت کی سماعت پر بحث کے لئے پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے، مقدمے کا چالان پیش کرنے کا مجھے اختیار نہیں دیا گیا، اس پر فاضل جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ درخواست ضمانت کے لئے الگ اور اصل مقدمہ کے لئے الگ پراسیکیوٹر مقرر کیا جائے، فاضل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مدعی مقدمہ اسلم گھمن کو طلب کرتے ہوئے عدالت کچھ دیر کے لئے برخاست کر دی، مدعی مقدمہ کے پیش نہ ہونے پر خصوصی عدالت کے جج نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ اے پی اے کے مطابق بے نظیر قتل کیس میں پرویز مشرف نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے جس کے بعد ان کی رہائی کا حکم دے دیا گیا۔ فاضل عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمن نے پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے جونیئر محمد احمد ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی درخواست منظور کر لی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ضمانت کے مچلکے جمع کرانے کی بجائے نقد رقم بطور زر ضمانت جمع کرانا چاہتے ہیں جس کی انہیں اجازت دی جائے فاضل عدالت سے درخواست کی منظوری کے بعد بیس لاکھ روپے کی رقم نیشنل بینک کچہری برانچ میں جمع کرانے کے بعد رسےد عدالت میں جمع کرا دی گئی، ضامن کے طور پر ممتاز حسےن اور نذےر احمد نے ضمانت کی ذ مہ داری لی اور قانونی دستاوےزات پر دستخط کئے جس کے بعد پروےز مشرف کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جےل بھجو ا دےئے گئے جس مےں کہا گےا ہے کہ اگر پروےز مشر ف کسی اور مقدمہ مےں گرفتار ےا مطلوب نہ ہوں تو انہےں ضمانت پر رہا کر دےا جائے ۔