اکوڑہ خٹک (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ بندوق کے ذریعے جبری شریعت اور آپریشن کے ذریعے امن قائم نہیں ہوسکتا، ہم سب مل کر مذاکرات کے ذریعے سے ہی امن قائم کر سکتے ہیں۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اسلام ہمیشہ امن کی بات کرتا ہے اور مدارس امن کا پیغام دیتے ہیں، دین میں جبر نہیں، دنیا کو اسلام کی دعوت قرآن اور دلیل سے دیں گے۔ حکومت اور طالبان دونوں فریق اپنے مطالبات مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مین انتہا پسندوں کی حکومت آ گئی ہے بھارت اب انتہا پسند ملک بن گیا ہے۔آئی این پی کے مطابق مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس، عوام کو درپیش مسائل اور اسلامی نظریہ پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری ‘ تشدد اور انتہا پسندی کی دلدل میں نہ پھنستے نہ ہماری افواج کو اپنے عوام کے خلاف آپریشن کی نوبت آتی، تشدد اور قوت کا استعمال موجودہ مشکلات کا حل نہیں، پاکستان کو نازک ترین چیلنجوں کا سامنا ہے، حکمران اور تمام سیاستدان چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں، فضلاء اور علماء اسلام کے بارے میں مغرب کے منفی اور جھوٹے پروپیگنڈہ کا توڑ کرکے اسلام کی اصل عادلانہ تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں۔
ملک کو چیلنجوں کا سامنا ہے حکمران سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں: سمیع الحق
May 23, 2014