سنکیانگ، شنگھائی (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں+ بی بی سی) چین کے صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت اور مسلم اکثریتی شہر ارومچی میں مسلح افراد نے ایک بازار پر حملہ کر دیا جس سے 31 افراد ہلاک اور 95 زخمی ہو گئے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق دو گاڑیوں پر حملہ آور آئے اور بازار میں بارودی مواد پھینکا۔ ایک گاڑی دکانوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی۔ سماجی رابطے کی سائٹ ویئبو پر عینی شاہدین کے ذریعے دی گئی تصاویر میں جمعرات کا حملہ ایک بازار میں ہوا جہاں سبزیوں کی دکانیں تھیں۔ ایک تصویر میں ایک دکان کو آگ کی زد میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک دوسری تصویر میں آگ بجھانے والی تین گاڑیوں کو آگ بجھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ عینی شاہدین نے حادثے کے وقت کئی دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق نامعلوم افراد نے شہریوں پر دھماکہ خیز مواد سے حملے کئے۔ 12 دھماکے ہوئے۔ مارکیٹ دھماکوں سے گونج اٹھی اور ہر طرف آگ بھڑک گئی۔ ادھر پاکستان سمیت عالمی برادری نے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا چین میں دہشتگردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ چینی پولیس نے اسے خونریز دہشت گردانہ کارروائی قراردیا ہے اور کہا ہے کہ تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبے سنکیانگ میں 39 افراد کو دہشتگردی کے الزام میں سزائیں دی گئی ہیں۔ ادھر چینی حکام نے ارومچی جانے والی فلائٹ زبردستی نان جنگ شہر میں اتار لی۔ دریں اثناء اے این این کے مطابق صدر ممنون حسین نے چینی ہم منصب ژی جن پنگ سے ملاقات میں وعدہ کیا کہ ’’ایسٹ ترکستان موومنٹ‘‘ کے خلاف کریک ڈائون تیز کیا جائے گا۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے چین کے ساتھ مشترکہ کوششوں کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسٹ ترکستان موومنٹ پاکستان اور چین کی مشترکہ دشمن تنظیم ہے۔ دونوں رہنمائوں نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ صدر ممنون نے کہا کہ پاکستان ملک میں چینی شہریوں اور منصوبوں کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات کرے گا۔