کابل (اے این این) افغانستان کے وزیر داخلہ محمد عمر دائودزئی نے پاکستان پر افغان حدود میں میزائل حملوں کا روایتی الزام دہراتے ہوئے کہا ہے ہمسایہ ملک ایسی کارروائیوں کا سلسلہ بند کردے۔ افغان ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کابل میں وزارت داخلہ کی عمارت میں سکیورٹی حکام، الیکشن کمشن کے ارکان اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کا اجلاس ہوا جس میں افغانستان کے صدارتی انتخابات کے اگلے مرحلے کی تیاریوں اور سکیورٹی انتظامات پر غور کیا گیا اجلاس میں افغانستان میں پاکستان کی مداخلت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ بعض حکام نے الزام عائد کیا پاکستان افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی حمایت کررہا ہے اور انہیں فنڈز فراہم کررہا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کشیدگی میں اضافے سے ان خدشات کو مزید تقویت ملی ہے۔ افغان وزیر داخلہ محمد عمر دائود زئی نے کہا انتخابات کا اگلا مرحلہ ہمارے لئے اہم معاملہ ہے۔ ہم اپنے عوام اور سرزمین کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم ایک بار پھر کہہ رہے ہیں سرحد پار سے میزائل حملے بند ہونے چاہئیں، ہمارا صبر ہمارے ایک اچھا ہمسایہ ہونے کی علامت ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے نہ ہی کوئی اسے ہماری کمزوری سمجھے۔ افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے عہدیدار عصام الدین عصام نے کہا پاکستانی خفیہ ایجنسی انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کیلئے عسکریت پسندوں کی براہ راست حمایت کررہی ہے۔ اس موقع پر افغان آرمی چیف جنرل شیر محمد کریمی نے کہا پاکستان انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں طالبان کی حمایت کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا دشمن متحد ہے اور ہمارا ہمسایہ اس کی مدد کررہا ہے تاہم ہم دشمن کو روکنے کیلئے تیار ہیں۔ اجلاس میں شریک اقوام متحدہ کے نمائندے جان کابش نے کہا ہم آپ کے ہمسایوں سے بھی بات کرینگے اور ان پر زور دیں گے وہ غیرجانبدار رہیں اور انتخابی عمل میں کوئی مداخلت نہ کریں۔ دریں اثناء افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی نے کہا ہے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان ڈیورنڈ لائن پر حالیہ جھڑپوں کی وجہ سیاسی مسائل ہیں، دونوں ممالک کے درمیان اختلاف ڈیورنڈ لائن کے زیرو پوائنٹ پر ہے، مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کے 37 ادوار ہوچکے ہیں مگر کامیابی نہیں ملی۔ افغان ریڈیو کو انٹرویو میں پاکستانی اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان حالیہ جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فورسز کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سیاسی مسائل ہیں اور یہ تنازعہ جاری رہے گا۔