”انصاف بذریعہ قولو قولاً سدیدا“

مکرمی! سنا ہے کہ افواج پاکستان کے خلاف بولنا آئینی جرم ہے۔ سمجھ بھی آتا ہے کہ ملک کے سب طبقہ ہائے فکر اور سیاسی جماعتوں کے گھر کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے حفاظت اپنی افواج کے ذمہ ہے۔ یہ بھی کہ ملکی آمدنی کا بڑا حصہ افواج قائم رکھنے پہ صرف ہوتا ہے جو سب ملکوں کی ضرورت ہے۔ افواج کا مورال ہی ان کی طاقت اور سرمایہ ہوتا ہے۔ اخبار اٹھائیں تو اندرونی دشمن دندناتے ہوئے افواج کی تضحیک کرتے آزاد نظر آتے ہیں۔ اس دوغلے پن پہ عام آدمی فکر مند ہے کہ کمزوری کہاں ہے؟ یہ ملک کے ساتھ انصاف نہیں کہ کہ قانونی موشگافیوں کا سہارا لیکر مجرم لوگ راج کریں۔ ملک کو قانون نہیں‘ انصاف کی ضرورت ہے کہ قرآن بھی انصاف کی بات کرتا ہے۔ افسوس ایسے آئین و قانون پر جو انصاف سے عاری ہو۔ قانونی پیچیدگیوں سے ہٹ کر بات سیدھی سیدھی کرنے کا وقت ہے۔”قولو قولاً سدیدا“ سے ہٹ کر ملک چلانے کی بہت سزا ہو چکی۔ ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔(معین الحق 266-P ماڈل ٹاﺅن لاہور)

ای پیپر دی نیشن