لاہور (احسان شوکت سے) پنجاب پولیس میں ترک پولیس کی طرز پر نت نئی فورسز کی تشکیل کے دوران ملکی موسم اور حالات کو مدنظر رکھے بغیر ہوبہو نقل کرنے کے رجحان سے افسران و اہلکاروں کو بہت سے مسائل اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ’’اوپر‘‘ کے احکامات پر وہ ترک پولیس کی ہمارے موسمی حالات کے مطابق ناموافق وردیوں اور جوتوں سمیت تمام آلات کو من و عن قبول کرنے پر مجبور ہیں۔ ہماری حیثیت تو صرف ’’کاپی پیسٹ‘‘ کرنے کی رہ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترک پولیس کو رول ماڈل بناتے ہوئے پنجاب میں انسداد دہشت گردی فورس جوکہ کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں ضم کی گئی ہے اس کے اہلکاروں یعنی کارپولز کی وردیاں کالے رنگ کی رکھی گئیں۔ شدید گرمی کے موسم میں یہ وردیاں پہننا عذاب سے کم نہیں جبکہ ہمارے پولیس حکام تو پہلے ہی اپنی وردی خاکی پینٹ اور کالی شرٹ میں سے کالی شرٹ کا رنگ تبدیل کرنے کے لئے سالہا سے کوشاں ہیں اور اس سلسلہ میں متعدد تجاویز زیرغور ہیں مگر اب چند ہفتوں قبل لاہور میں نئی ڈولفن فورس کا سسٹم ترکی سے لایا گیا تو تعجب کی بات ہے کہ اس فورس کے اہلکاروں کی وردیاں کالی جبکہ استعمال ہونے والا کپڑا فیبرک بھی ہمارے موسمی حالات سے موافق نہیں۔ لمبے بوٹ یعنی لانگ شوز ہمارے موسمی حالات سے موافق نہیں‘ بوٹ میں ٹخنے کی جگہ بھی رکھی گئی ہے جوکہ اہلکاروں کے سائز پر کم ہی پورا اترتی ہے۔ اعلیٰ پولیس حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ جانتے ہیں کہ ترک پولیس فورسز کے مطابق ان یونیفارم‘ شوز اور دیگر آلات ہمارے موسمی حالات کے مطابق موافق نہیں۔ وہاں موسم ٹھنڈا جبکہ ہمارے ہاں زیادہ شدت سے گرمی پڑتی ہے مگر ہم مجبور ہیں۔
ترک پولیس کی طرز پر نئی فورسز کی تشکیل‘ اہلکاروں کو مسائل کا سامنا
May 23, 2016