کراچی(کلچرل رپورٹر) قابل فخر ہیں وہ انجینئر‘ ڈاکٹر اورسائنس دان جو ادب کی جانب راغب ہوتے ہیں اور خوشی کی بات ہے کہ ڈاکٹر انورنسیم جیسے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان اپنی تہذیب اورثقافت کوزندہ رکھنے اور آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارتقریب کی صدرنشیں زاہدہ حنانے ا نجمن ترقی اردوپاکستان کے زیر اہتمام کینیڈاسے آئے ہوئے معروف افسانہ نگاراوربین ا لاقوامی شہرت یافتہ سائنس دان ڈاکٹرانورنسیم سے تقریب ملاقات میںاپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوںنے خواتین کے حوالے سے ڈاکٹر انور نسیم کی کہانیوںکوسراہتے ہوئے کہاکہ ان جیسے لوگ بڑے شفیق اورروشن خیال ہوتے ہیں اور خواہش ہے کہ ڈاکٹر انورنسیم باربارآئیں اور ان سے خوب گفتگو ہو۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر انورنسیم نے کہا کہ سائنس اورادب آپس میں متصادم نہیں بلکہ اس میں حسن کی حس قدرے مشترک ہے۔ ادیب زندگی میںاپنے اردگرد چیزیں دیکھتے اور ان کو قلم بند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچپن سے خواہش تھی کہ زندگی میں کچھ بہتر کرسکوں ا ورجب عبدالستارایدھی اور حکیم محمد سعیدجیسے لوگ دیکھے تو غورکیا کہ اس کی وجوہات ہوںگی۔ اس حوالے سے این جی آئی (غیرسرکاری افراد) کا تصور پیش کیا کہ غیرسرکاری افراد خدمت خلق میںمصروف رہیں تویہ دنیا بہتر ہوجائے اوراسی عالمی تصور کو یہ پاکستان میں پھیلارہے ہیں‘ اس سے مجھے اطمینان ہوا کہ اپنی استطاعت کے مطابق کچھ بہتر کرسکوں گا۔ شہر ٹورنٹو کے بارے میںڈاکٹر انورنسیم نے کہا کہ وطن عزیز سے باہر اردو سے محبت کرنے والے لوگ 80ءکی دہائی کے بعد ٹورنٹو اب کراچی بن گیا ہے۔