نواز شریف نے اپنے نکالے جانے کی 4بڑی وجوہات بتادیں. نواز شریف نے احتساب عدالت میں بیان دیا ہے کہ مجھے نکالے جانے کی سب سے بڑی وجہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس ہے۔میں نے اپنا گھردرست کرنے اوراپنے آپ کو سنوارنے کی بات کی۔میں نے خارجہ پالیسی کو نئے رُخ پر استوار کرنے کی کوشش کی۔میں نے سرجھکا کر نوکری کرنے سے انکار کیا۔2014کے دھرنے کرائے گئے۔مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھادیا گیا۔یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جابجا ملیں گے۔ایک خفیہ ادارےکےسربراہ کاپیغام پہنچایاگیاکہ مستعفی ہوجاؤیاطویل رخصت پرچلےجاؤ۔کاش آج آپ یہاں لیاقت علی خان اورذوالفقار علی بھٹو کی روح کوطلب کرسکتے۔کاش آپ لیاقت علی خان،ذوالفقاربھٹو کی روح سےپوچھ سکتےکہ آپکےساتھ کیا ہوا۔کاش آج آپ بینظیربھٹوکی روح کوطلب کرکے پوچھ سکتےکہ آپکےساتھ کیا ہوا؟۔کاش آپ وزراءاعظم کوبلاکرپوچھ سکتےانہیں آئینی مدت پوری کرنےکیوں نہیں دی گئی؟۔مجھے اس کادکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچارہاہے۔کاش آپ سینیر ججز کو بلاکر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے۔یہاں جتنے گواہان پیش ہوئے کسی نے گواہی نہیں دی کہ میں نے کوئی جرم کیا۔آپ اورمجھ سمیت سب کو اللہ کی عدالت میں پیش ہوناہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ریفرنس کا فیصلہ آپ پر چھوڑ رہاہوں۔ایک خفیہ ادارےکےافسرکاپیغام پہنچایاگیاکہ مستعفی ہوجاؤیاطویل رخصت پرچلےجاؤ۔کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلاکر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کیساتھ کھلواڑ کیوں کیا۔مجھے خطرناک مجرم قراردےکر جہاز کی سیٹ سے باندھ دیا گیا۔جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتی ہے۔سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں۔مشرف کیخلاف مقدمہ شروع ہوتےہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتاہے ۔نااہلی،پارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔میں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں۔میرے آباواجداد ہجرت کرکے یہاں آئے۔میں پاکستان کا بیٹا ہوں مجھے اس مٹی کا ایک ایک ذرہ پیارا ہے۔میں اس وقت بھی حقیقی جمہوریت کی بات کررہاتھا۔داخلی اور خارجی پالیسیوں کی باگ دوڑ منتخب نمایندوں کے پاس ہی ہو۔میری جائیدادیں ضبط کرلی گئیں، مجھے جلاوطن کردیا گیا۔پرویز مشرف پراسرار بیماری کا بہانہ بناکر دور بیٹھا رہا۔انصاف کےمنصب پربیٹھےجج مشرف کو1گھنٹےکیلیےبھی جیل نہ بھجواسکے۔جنوری2014میں مشرف عدالت کیلیےنکلا توطے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گیا۔امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر؟۔ایسا کیوں ہوا میں وجہ بتانے سے قاصرہوں۔2014کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤمیں لانا تھا۔جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں۔وہ جوکوئی بھی تھا اسکی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی۔انہوں نے کہا کے پی ٹی وی،پارلیمنٹ،وزیراعظم ہاؤس،ایوان صدرفسادی عناصرسےکچھ محفوظ نہ رہا۔مقصدتھامجھےپی ایم ہاؤس سےنکال دیں،مشرف کیخلاف کارروائی آگے نہ بڑھے۔منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤمیں آجاؤں گا،میرے راستےپر شرپسند عناصر بٹھادیے گئے۔کہا گیا وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسٹتے ہوئے باہر لائیں گے۔میں نے قوم کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا،ایٹمی قوت کا کھلا اظہار کیا ہے۔ایٹمی دھماکے نہ کیے جاتے تو بھارت کی عسکری بالادستی قائم ہوجاتی۔سرحدوں پر ڈٹے ہوئے سپوت ہمارے کل کیلیے اپنا آج قربان کردیتے ہیں۔میں مسلح افواج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
مشرف کیخلاف مقدمہ شروع ہوتےہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتاہے:نواز شریف
May 23, 2018 | 11:44