تہران+ واشنگٹن (این این آئی) ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکہ کے ساتھ سے انکار کر دیا۔ حسن روحانی نے کہا کہ کسی دھمکی کے سامنے نہیں جھکیں گے موجودہ حالات مذاکرات کے لیے سازگار نہیں اور ایران کے پاس واحد راستہ مزاحمت ہے۔ ایران کے صدر نے عزم ظاہر کیا۔ امریکہ کا کوئی بھی اقدام ایران کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکے گا۔ سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا امریکہ دھمکیاں دے کر خود افسوس کر رہا ہے اسی لیے امریکی صدر کو کہنا پڑا کہ امریکہ جنگ نہیں چاہتا۔ ان کا کہنا تھا بار بار بیانات بدلنے کی وجہ ہماری طاقت ور قوم ہے، جسے بہادری اور اتحاد پر فخر ہے۔ سیاسی نابالغ خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ وہ ایران کے عظمت و وقار کو کچل سکیں گے۔ امریکی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ خلیج میں تیل کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے پیچھے ممکنہ طور پر ایران ذمہ دار ہے، لیکن بھرپور ردِ عمل سے امریکیوں پر متوقع طور پر ہونے والے حملوں کو روک دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ائٓل ٹینکرز پر تخریب کاری کی کارروائیوں اور سعودی عرب میں خام تیل کی پائپ لائن پر ہونے والے ڈرون حملوں پر امریکا نے ابھی تک کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا۔کانگریس اجلاس میں شرکت سے قبل قدامت پسند ریڈیو میزبان ہگ ہیوٹی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان حملوں کے طریقہ کار اور گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں ہونے والے حملوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر ان کے پیچھے ایران تھا۔مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات اٹھاتے رہیں گے جو امریکی مفادات کا تحفظ کریں اور خطے میں ایران کو غلط طرزِ عمل اختیار کرنے سے روکے، جو صورتحال کشیدہ کرنے کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شاناھن نے کہا۔ امریکہ نے ایران کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنی فوج تعینات کر دی ہے۔ کانگریس کو ایران کی طرف سے دھمکیوں کے بارے میں بریفنگ کے بعد قائم مقام امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے خلیج میں اپنی فوج تعینات کر کے ایران کو حملوں سے روک دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری توجہ ایران کی طرف سے غلط فیصلوں پر عمل درآمد اور جنگ کے خطرات نمٹنے پر مرکوز ہے۔ ہمارا مقصد ایران کے خلاف جنگ چھیڑنا نہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز کی طرف سے جاری کردہ رائے عامہ کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ نصف امریکیوں نے ایران کیساتھ جنگ کا امکان ظاہر کیا ہے۔